ویڈیو: مدھیہ پردیش کے اندور میں13سالہ اسکولی طالبہ کو مبینہ طور پر جنسی طور پر ہراساں کرنے اور شناختی دستاویزات میں جعلسازی کے معاملے میں ساڑھے تین مہینے تک جیل میں رہنے کے بعد اتر پردیش کے رہنے والے چوڑی فروش تسلیم علی کو ضمانت پر رہا کر دیا گیا ہے۔
مدھیہ پردیش کے اندور میں13سالہ ا سکولی طالبہ کو مبینہ طور پر جنسی طور پر ہراساں کرنےاور شناختی دستاویزوں کی جعلسازی کے معاملے میں ساڑھے تین مہینے تک جیل میں رہنے کے بعد ضمانت پر رہا ہوئے چوڑی فروش تسلیم علی نے دعویٰ کیا کہ وہ بےگناہ ہیں […]
مدھیہ پردیش کے اجین ضلع کا معاملہ ہے۔مہیدپورقصبہ کےاسکریب ڈیلر عبدالرشید ایک گاؤں گئے تھے۔ الزام ہے کہ وہاں انہیں دھمکی دی گئی کہ علاقے میں کباڑ کا کاروبار بند کریں۔جب وہ گاؤں سے نکلے تو راستے میں دو لوگوں نے انہیں روک لیا اور ان کے ساتھ ہاتھاپائی کی۔ پھرمبینہ طور پر ‘جئے شری رام’بولنے کے لیے بھی مجبور کیا۔
پہچان کاتصور خالصتاًانسانی ایجاد ہے۔ پہچان کےلیے خون کی ندیاں بہہ جاتی ہیں۔ پہچان کا سوال اقتصادی سوالوں کے کہیں اوپر ہے۔اس پہچان کو اگر کوئی انڈرگراؤنڈ کر دے، تو اس کی مجبوری سمجھی جا سکتی ہے اور اس سے اس کے سماج کی حالت کا اندازہ بھی ہوتا ہے۔
مدھیہ پردیش کے دیو اس ضلع کا معاملہ۔صوبے میں یہ اس طرح کا دوسرا معاملہ ہے۔گزشتہ 21 اگست کو اندور شہر میں بھی ایک مسلم چوڑی فروش تسلیم علی کے ساتھ بے رحمی سے مارپیٹ کی گئی تھی۔ حالانکہ علی کو گزشتہ25 اگست کو پاکسو ایکٹ کے تحت ایک 13 سالہ لڑکی کو چوڑیاں بیچتے وقت غیر مناسب طریقے سے چھونے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
ترنگے میں لپٹے ایک سابق وزیر اعلیٰ او رگورنر کےجسدخاکی کےنصف حصے پر اپنا جھنڈا ڈال کربی جے پی نے کلی طور پر واضح کر دیا کہ قومی علامتوں کےاحترام کےمعاملے میں وہ اب بھی‘اوروں کو نصیحت خود میاں فضیحت’ کی اپنی پالیسی سے پیچھا نہیں چھڑا پائی ہے۔
جب قومی پرچم کو اکثریتی جرائم کو جائز ٹھہرانے کےآلے کےطورپر کام میں لایا جانے لگےگا تووہ اپنی علامتی اہمیت سےمحروم ہوجائےگا۔ پھر ایک ترنگے پر دوسرا دو رنگا پڑا ہو، اس سے کس کو فرق پڑتا ہے؟
پولیس نے بتایا کہ اتر پردیش کے ہردوئی ضلع کے 25سالہ چوڑی فروش تسلیم علی نے اتوار کی دیر رات شکایت درج کرائی کہ اندور کے گووندنگر میں پانچ چھ لوگوں نے ان کا نام پوچھا اور نام بتانے پر لوگوں نے انہیں پیٹنا شروع کر دیا۔ صوبے کے وزیر داخلہ نروتم مشرا نے کہا کہ ساون کے مقدس مہینے میں اس شخص کے ذریعےخودکو ہندو بتاکرخواتین کو چوڑیاں بیچنے سے تنازعہ کی شروعات ہوئی۔