I &B Ministry

(فوٹو: رائٹرس)

آن لائن نیوز پورٹل اور اسٹریمنگ پلیٹ فارم وزارت اطلاعات و نشریات کے تحت لائے گئے

آن لائن نیوز پورٹلوں اورکنٹینٹ پرووائیڈرز کو وزارت اطلاعات و نشریات کے تحت لانے کے لیےمرکزی حکومت نے ایک حکم جاری کیا ہے۔دلچسپ یہ ہے کہ آن لائن پلیٹ فارمز پردستیاب خبروں اورعصری موضوعات سے متعلق مواد کو ‘پریس’کے ذیلی زمرہ کے تحت نہ رکھ کر ‘فلم’کے ذیلی زمرہ میں رکھا گیا ہے۔

فوٹو: رائٹرس

پریس کی آزادی کے اصلی دشمن باہر نہیں، بلکہ اندر ہی ہیں

مودی کے انتخاب جیتنے کے بعد یا پھر اس سے کچھ پہلے ہی میڈیا نے اپنا غیر جانبدارانہ رویہ طاق پر رکھنا شروع کر دیا تھا۔ ایسا تب ہے جب حکومت اور وزیر اعظم نے میڈیا کو پوری طرح سے نظرانداز کیا ہے۔ میڈیا اہلکاروں کی جتنی زیادہ توہین کی گئی ہے، وہ اتنا ہی زیادہ اپنی وفاداری دکھانے کے لئے بےتاب نظر آ رہے ہیں۔

علامتی تصویر (فوٹو : رائٹرس)

کیا حکومت سوشل میڈیا پر نظر رکھنے کی سمت میں قدم بڑھا رہی ہے؟

وزارت اطلاعات و نشریات کے تحت آنے والی انٹرپرائز Broadcast Engineering Consultants India Limited(بی ای سی آئی ایل ) نے 25 اپریل 2018 کو ایک ٹینڈر سوشل میڈیا کمیونی کیشن ہب کے نام سے جاری کیا ہے۔ اس کے ذریعے حکومت فیس بک، ٹوئٹر، انسٹاگرام جیسے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر نظر رکھے‌گی۔

فوٹو :پی ٹی آئی

2017 میں تنازعوں میں رہا وزارت  اطلاعات و نشریات

مودی حکومت میں وزارت سنبھالنے والی چوتھی وزیر بنی اسمرتی ایرانی۔ نئی دہلی:وزارت  اطلاعات و نشریات  نے 2017 میں کئی تنازعوں کا سامنا کیا، جن میں فلم پدماوتی کی ریلیز کو لےکر مچا ہنگامہ اور آئی ایف ایف آئی میں دو فلموں کو نہیں دکھائے جانے کے مدعے اہم […]