سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج بورڈ آف انڈیا نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ اس کی چیئرپرسن مادھبی بُچ نے ‘مفادات کے ٹکراؤ’ سے متعلق معاملوں سے خود کو الگ کر لیا تھا، لیکن اب ایک آر ٹی آئی کے جواب میں کہا ہے کہ جن معاملات سے انہوں نے خود کو الگ کیا تھا، ان کی جانکاری دستیاب نہیں ہے۔
سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج بورڈ آف انڈیا (سی ای بی آئی) کے تقریباً 500 اہلکاروں کی جانب سے گزشتہ ماہ وزارت خزانہ کو لکھے گئے ایک شکایتی خط میں کہا گیا تھا کہ سیبی کی بیٹھکوں میں افسران کے اوپرچیخنا چلانا، ڈانٹنا اور ان کی سرعام تذلیل کرنا عام سا واقعہ ہوگیا ہے۔
اس معاملے میں الزام لگنے کے بعد چندا کوچر نے گزشتہ سال 4 اکتوبر کو آئی سی آئی سی آئی بینک کے ایم ڈی اور سی ای او عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
آئی سی آئی سی آئی بینک کی سی ای او اور مینجنگ ڈائریکٹر اور ان کی فیملی کے ممبر ویڈیوکان قرض معاملے میں مفادات کے ٹکراؤ کے الزامات کا سامنا کر رہے ہیں۔ سندیپ بخشی بینک سی او او بنائے گئے ہیں۔
17 مئی کو آر بی آ ئی گورنر ارجت پٹیل کو پارلیامنٹری کمیٹی کے سامنے پیش ہونا ہے ۔کمیٹی بینک گھوٹالوں کو لے کر پوچھ تاچھ کرے گی۔
خاص رپورٹ :وہسل بلوورکی مدد سے راجستھان پولیس سینکڑوں گراہکوں کو ٹھگنے کے الزام میں آئی سی آئی سی آئی بینک کے افسروں کی جانچکر رہی ہے۔ لیکن بیمہ اور بینکنگ ریگولیٹری اس بات سے بے پرواہ ہیں۔
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے مودی حکومت کے نیو انڈیا کا خواب اور ICICI بینک کے فرضی واڑہ پر ونود دوا کا تبصرہ