information and broadcasting ministry

وزیر اطلاعات و نشریات انوراگ ٹھاکر۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

ملک کے خلاف سازش کرنے والے کسی بھی یوٹیوب چینل اور ویب سائٹ کو بلاک کیا جائے گا: وزیر اطلاعات و نشریات

‘ہندوستان مخالف پروپیگنڈہ’ اورفرضی خبریں پھیلانے کے الزام میں 20 یوٹیوب چینل اور دو ویب سائٹ کو بلاک کیے جانے کے کچھ دن بعد وزیر اطلاعات و نشریات انوراگ ٹھاکر نے کہا کہ حکومت ملک کے خلاف ‘سازش کرنے والوں’ پر اس طرح کی کارروائی جاری رکھے گی۔

(فوٹوبہ شکریہ: huffingtonpost.in)

سرکار کی ڈیجیٹل میڈیا کے لیے نئی ایف ڈی آئی پالیسی کے بعد ہف پوسٹ نے ہندوستان میں کام بند کیا

امریکہ واقع ڈیجیٹل میڈیا کمپنی ہف پوسٹ کے ہندوستانی ڈیجیٹل ایڈیشن ہف پوسٹ انڈیا نے چھ سال کے بعد منگل کو ہندوستان میں اپنا کام بند کر دیا۔ اس کے ساتھ ہی ان میں کام کر رہے 12صحافیوں کی نوکری بھی چلی گئی۔

(فوٹو: رائٹرس)

آن لائن نیوز پورٹل اور اسٹریمنگ پلیٹ فارم وزارت اطلاعات و نشریات کے تحت لائے گئے

آن لائن نیوز پورٹلوں اورکنٹینٹ پرووائیڈرز کو وزارت اطلاعات و نشریات کے تحت لانے کے لیےمرکزی حکومت نے ایک حکم جاری کیا ہے۔دلچسپ یہ ہے کہ آن لائن پلیٹ فارمز پردستیاب خبروں اورعصری موضوعات سے متعلق مواد کو ‘پریس’کے ذیلی زمرہ کے تحت نہ رکھ کر ‘فلم’کے ذیلی زمرہ میں رکھا گیا ہے۔

فوٹو: رائٹرس

پریس کی آزادی کے اصلی دشمن باہر نہیں، بلکہ اندر ہی ہیں

مودی کے انتخاب جیتنے کے بعد یا پھر اس سے کچھ پہلے ہی میڈیا نے اپنا غیر جانبدارانہ رویہ طاق پر رکھنا شروع کر دیا تھا۔ ایسا تب ہے جب حکومت اور وزیر اعظم نے میڈیا کو پوری طرح سے نظرانداز کیا ہے۔ میڈیا اہلکاروں کی جتنی زیادہ توہین کی گئی ہے، وہ اتنا ہی زیادہ اپنی وفاداری دکھانے کے لئے بےتاب نظر آ رہے ہیں۔

media

میڈیا بول: اربوں کے سرکاری اشتہار میں پھنسی میڈیا کی جان

ویڈیو: میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں کچھ میڈیا ہاؤس کو سرکاری اشتہار نہ دینے کے مودی حکومت کے فیصلے پر سینئر صحافی راجیو رنجن ناگ، ستیہ ہندی ویب سائٹ کے مدیر آشوتوش اور دی وائر کے بانی مدیران میں سے ایک ایم کے وینو سے ارملیش کی بات چیت۔

(فوٹو : رائٹرس)

مودی حکومت نے 3 اخباروں کو سرکاری اشتہار دینا بند کیا

مجموعی طور پر 2.6 کروڑ ماہانہ ر یڈرس والے تین بڑےاخبار گروپ کا کہنا ہے کہ مودی کے پچھلے مہینے لگاتار دوسری بار بھاری اکثریت سے منتخب ہو کر اقتدار میں آنے سے پہلے ہی ان کے کروڑوں روپے کے اشتہارات کو بند کر دیا گیا۔

فوٹو بہ شکریہ: patwardhan.com

کیرل کے فلم فیسٹیول میں آنند پٹ وردھن کی ڈاکیومنٹری وویک کی اسکریننگ پر روک

انٹرنیشنل ڈاکیومنٹری فلم فیسٹیول میں ٹاپ فیچر لینتھ ڈاکیو منٹری کا ایوارڈ پاچکی فلم وویک رائٹ ونگ انتہا پسندوں کے تشدد اور دلت تحریک پر مبنی ہے۔ مرکزی وزارت اطلاعات و نشریات کا دعویٰ ہے کہ اس فلم کو دکھانے سے لاء اینڈ آرڈر کا مسئلہ پیدا ہو سکتا ہے۔

(فوٹو : پی ٹی آئی)

ڈی ڈی نیوز پر بی جے پی کو 1 مہینے میں 160 گھنٹے اور کانگریس کو 80 گھنٹے کا کوریج ملا

سی پی ایم 8 گھنٹے کی کوریج کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔ الیکشن کمیشن نے اسی بنیاد پر ڈی ڈی نیوز کو نصیحت دی تھی کہ وہ کسی بھی پارٹی کو خصوصی توجہ دینے یا غیر مساوی ایئرٹائم کوریج دینے سے بچے۔

علامتی تصویر (فوٹو : رائٹرس)

کیا حکومت سوشل میڈیا پر نظر رکھنے کی سمت میں قدم بڑھا رہی ہے؟

وزارت اطلاعات و نشریات کے تحت آنے والی انٹرپرائز Broadcast Engineering Consultants India Limited(بی ای سی آئی ایل ) نے 25 اپریل 2018 کو ایک ٹینڈر سوشل میڈیا کمیونی کیشن ہب کے نام سے جاری کیا ہے۔ اس کے ذریعے حکومت فیس بک، ٹوئٹر، انسٹاگرام جیسے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر نظر رکھے‌گی۔