ٹی وی آرٹسٹ تونیشا شرما کی خودکشی کے بعد بحث ذہنی صحت پر ہونی چاہیے تھی کہ اس عمر میں اتنا کام کرنے کا دباؤ کسی کے ساتھ کیا کر سکتا ہے، وہ بھی ایسی دنیا میں جہاں مقابلہ آرائی غیر معمولی ہے۔ لیکن بحث کو ‘لو جہاد’ کا زاویہ دے کر آسان سمت میں موڑ دیا گیا ہے۔
لڑکیاں اپنی مرضی سے جینا چاہتی ہیں۔ اپنی مرضی سے رشتے بنانا چاہتی ہیں۔ اس کے لیے انہیں اپنے لوگوں سے بھاگنے کی ضرورت نہ پڑے، ایسا معاشرہ بنانے کی ضرورت ہے۔ جب تک وہ نہ بنے، تب تک ان خواتین کو اگر بچایا جانا ہے تو ان کے خاندانوں سے، بابو بجرنگی جیسے غنڈوں سے اور بجرنگ دل جیسی پرتشدد تنظیموں سے۔ لیکن اب اس فہرست میں شامل کرنا ہوگا کہ انہیں اسٹیٹ سے بھی بچانے کی ضرورت ہے۔
مہاراشٹر حکومت نے انٹر کاسٹ اور بین مذہبی شادی کرنے والے جوڑوں اور اس طرح کی شادیوں کے بعد اپنے خاندانوں سے الگ ہو نے والی خواتین اور ان کے خاندان کے بارے میں جانکاری اکٹھی کرنے کے لیےکمیٹی تشکیل دی ہے۔ اس کی مخالفت کرتے ہوئے این سی پی نے کہا ہےکہ حکومت کو لوگوں کی نجی زندگی کی جاسوسی کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔