پندرہ دسمبر 2019 کو دہلی پولیس نے سی اے اے مخالف مظاہرے میں پتھراؤ کا حوالہ دیتے ہوئے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے کیمپس اور لائبریری میں گھس کر طالبعلموں کی پٹائی کی تھی۔ اس تشدد کے چار سال ہونے پر جامعہ کے طالبعلموں نے ‘یوم مزاحمت’ مناتے ہوئے کیمپس میں مارچ نکالا۔
دسمبر 2019 میں سی اے اے مخالف مظاہرین کواتر پردیش حکومت نے وصولی کے نوٹس جاری کیے تھے، اس سلسلے میں سپریم کورٹ نے گزشتہ ماہ اس کی سرزنش کی تو نوٹس واپس لے لیے گئے تھے، لیکن اب از سر نو دوبارہ یہ نوٹس کلیم ٹریبونل کےتوسط […]
دسمبر 2019 میں سی اے اے مخالف مظاہرین کو جاری کیے گئے وصولی نوٹس پر 11 فروری کو سپریم کورٹ نے اتر پردیش حکومت کی سرزنش کی تھی، جس کے بعد یہ نوٹس واپس لیے گئے ہیں۔ حکومت نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ وہ مظاہرین سے وصول کیے گئے کروڑوں روپے واپس کرے گی۔
سپریم کورٹ نے دسمبر 2019 میں سی اے اے کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو وصولی نوٹس بھیجے جانے پر اتر پردیش حکومت کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ یہ کارروائی سپریم کورٹ کی جانب سے طے کیے گئے قانون کے خلاف ہے اور اس کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
اتر پردیش میں سی اے اے کے خلاف دسمبر2019 میں ہوئے احتجاجی مظاہروں کے دوران پولیس نے کئی اضلاع میں مظاہرین پر فائرنگ کی تھی،جس میں 22 مسلمان ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔ سول سوسائٹی کی متعدد شکایتوں پرنیشنل ہیومن رائٹس کمیشن نے اب اپنی جانچ شروع کی ہے۔
ویڈیو: 15 دسمبر 2019 کو جامعہ ملیہ اسلامیہ، دہلی کے طلبہ پر پولیس نے تشدد کیا تھا۔ یونیورسٹی کے طلبہ کی طرف سے سی اے اے اور این آر سی کی مخالفت کی جا رہی تھی۔ لائبریری میں طلبہ کو پیٹا گیا اور لائبریری میں توڑ پھوڑ بھی کی گئی تھی۔ اس تشدد کے دو سال مکمل ہونے پر پریس کلب آف انڈیا میں اس دن کو اظہاررائے، تحریک اور جمہوریت پر حملے کے طور پر یاد کیا گیا۔
اسمبلی میں قرارداد پیش کرنے سے پہلےتمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن نے کہا کہ مرکز کو این پی آر اور این سی آرکی تیاری سے متعلق اپنی پہل کو بھی پوری طرح سے روک دینا چاہیے۔شہریت قانون کےخلاف قرارداد پاس کرنے والا تمل ناڈو ملک کا آٹھواں صوبہ بن گیا ہے۔
لگ بھگ سال بھر سےدہلی فسادات سےمتعلق معاملے میں جیل میں بندعمر خالد کی والدہ کہتی ہیں کہ اسے باہر آنے پر ہندوستان چھوڑ دینا چاہیے، لیکن کچھ لمحو ں میں وہ بدل سی جاتی ہیں۔
جنوری2020میں سی اے اے کے خلاف جامعہ ملیہ اسلامیہ کے پاس احتجاج کر رہے لوگوں پر ایک نابالغ نوجوان نے گولی چلائی تھی،جس میں جامعہ کا طالبعلم زخمی ہو گیا تھا۔ اب اس نوجوان پر ہریانہ کے پٹودی میں ہوئی ایک مہاپنچایت میں فرقہ وارانہ تقریر کرنے کاالزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔مقامی عدالت نے نوجوان کو ضمانت دینے سے منع کرتے ہوئے کہا کہ ہیٹ اسپیچ فیشن بن گیا ہے۔
جنوری2020 میں سی اے اے کے خلاف جامعہ ملیہ اسلامیہ کے پاس احتجاج کر رہے لوگوں پر ایک نابالغ نوجوان نے گولی چلائی تھی،جس میں جامعہ کا طالبعلم زخمی ہو گیا تھا۔ اب اس نوجوان پر ہریانہ کے پٹودی میں ہوئی ایک مہاپنچایت میں فرقہ وارانہ تقریر کرنے کاالزام لگا ہے۔
اترپردیش سرکارنے 2019 کےآخرمیں عوامی املاک کو نقصان پہنچانے کے مبینہ ملزم سی اے اے-این آرسی مظاہرین سے نقصان کی وصولی کرنے کی دھمکی دی تھی۔سپریم کورٹ نے کہا کہ صوبہ قانون کےمطابق اور نئے ضابطے کے تحت کارروائی کر سکتا ہے۔
ویڈیو: دہلی کے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبانے مانگ کی ہےکہ انتظامیہ یونیورسٹی کو پھر سے کھول دے۔طلبا کا کہنا ہے کہ کئی تعلیمی ادارے کھولے جا رہے ہیں،تمام سرگرمیوں کو دھیرے دھیرے شروع کیا جا رہا ہے۔اس مانگ کو لےکر طلبا نے مظاہرہ بھی کیا۔
فیض کا معاملہ یہ تھا کہ اس کے ہاں جسم کی موت اور زبان کی موت دو الگ الگ کیفیتیں تھیں جب کہ اس نئے عہد کے جملہ وارثان کا معاملہ یہ ہے کہ ان کے لیے زبان کی موت سرے سے کوئی حادثہ ہی نہیں ہے۔
ویڈیو: اتر پردیش میں بھی 19 دسمبر 2019 کو شہریت قانون یعنی سی اے اے کے خلاف اپوزیشن پارٹیوں اور شہری حقوق کی تنظیموں نے احتجاج کیا تھا۔پرتشدد مظاہروں سے ریاست بھر میں 20 سے زیادہ لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔ اس کے خلاف لکھنؤ کے گھنٹا گھر (حسین آباد)میں خواتین نے دھرنا شروع کر دیا۔ ان سے بات چیت۔
ویڈیو: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے اسٹوڈنٹ شرجیل عثمانی کو پچھلے سال دسمبر میں ہوئے سی اے اے مخالف مظاہرےکے سلسلے میں گزشتہ آٹھ جولائی کو اعظم گڑھ واقع ان کے گھر سے گرفتار کیا گیا ہے۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے اسٹوڈنٹ شرجیل عثمانی کے اہل خانہ نے کہا کہ اعظم گڑھ میں ان کے گھر سے انہیں گرفتار کیا گیا۔ پولیس نے اس بارے میں کوئی رسمی اعلان نہیں کیا، لیکن اے ایس پی(کرائم)نے ایک اخبار کو بتایا کہ یہ گرفتاری لکھنؤ اے ٹی ایس نے پچھلے سال دسمبر میں درج ہوئے ایک معاملے میں کی ہے۔
گزشتہ سال دسمبر میں جامعہ ملیہ اسلامیہ میں سی اے اے مخالف مظاہرہ کے دوران ہوئےتشدد کے معاملے میں دہلی پولیس کی جانب سے دائر حلف نامے کے جواب میں عرضی گزاروں نے کہا تھا کہ پولیس نے مظاہرے دوران طلبا کو جس بےرحمی سے پیٹا، اس سے لگتا ہے کہ انہیں اوپر سے ایسا کرنے کا آرڈر ملا تھا۔
اتر پردیش کے بجنور میں 20 دسمبر 2019 کو ہوئے سی اے اے مخالف مظاہرہ کے دوران پولیس فائرنگ میں21 سالہ سلیمان کی موت ہو گئی تھی۔ ایس آئی ٹی نے پولیس اہلکاروں کو کلین چٹ دیتے ہوئے سلیمان کو ملزم ٹھہرایا ہے اور کہا ہے کہ وہ مظاہرہ کے دوران ہوئے تشددمیں شامل تھے۔
قابل ذکر ہےکہ15دسمبر 2019 کو جامعہ ملیہ اسلامیہ کیمپس میں دہلی پولیس کے ذریعے طلبا کو بےرحمی سے پیٹنے کے واقعہ پرنیشنل ہیومن رائٹس کمیشن نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اس سے پہلے طلبا کاسی اے اے کے خلاف مظاہرہ ایک ‘غیرقانونی اجتماع’ تھا، جس نے پولیس کی کارروائی کو دعوت دی۔
قابل ذکر ہے کہ 13 سے 15 دسمبر 2019 کے دوران جامعہ ملیہ اسلامیہ کے پاس ہوئے تشدد کےواقعات کو لےکر دہلی پولیس کے خلاف کارروائی کی مانگ کو لےکر دہلی ہائی کورٹ میں دائرعرضیوں کے جواب میں پولیس نے کہا ہے کہ تشدد کےواقعات کچھ لوگوں کے ذریعے منصوبہ بند تھا۔
شہریت ترمیم قانون کے خلاف داخل کی گئیں نئی عرضیوں میں کہا گیا ہے کہ اس قانون میں مسلمانوں کو صاف طور پر الگ رکھنا آئین میں دیے گئے مسلمانوں کے برابری اور سیکولر ازم کے حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
اس سے پہلے دہلی پولیس نے شرجیل امام کے خلاف سیڈیشن کامعاملہ درج کیا تھا۔ امام پر تشدد بھڑ کانے اوردشمنی کو بڑھانے والابیان دینے کاالزام لگایا گیا تھا۔
شرجیل امام کو سیڈیشن کے الزام میں گزشتہ 28 جنوری کو بہار سےگرفتار کیا گیا تھا۔ امام کے وکیل احمد ابراہیم نے کہا کہ، ہم نے دہلی پولیس کی جانب سے 17 اپریل، 2020 کو داخل کی گئی چارج شیٹ کو پوری طرح سے نہیں دیکھا ہے۔ اس کو دیکھنے کے بعد ہم مناسب قدم اٹھائیں گے۔
گزشتہ سال دسمبر میں دہلی کے رام لیلا میدان میں وزیر اعظم نریندر مودی نےملک بھر میں این آرسی نافذ کرنے کی بات کو خارج کرتے ہوئے کہا تھا کہ 2014 سے لےکر اب تک کہیں بھی ‘این آرسی’ لفظ پربات نہیں ہوئی ہے۔
دہلی واقع جامعہ ملیہ اسلامیہ کی پہلی خاتون وائس چانسلر نجمہ اختر نے متنازعہ شہریت ترمیم قانون کےخلاف مظاہرہ کے مدنظر کیمپس میں گھسنے کو لےکر دہلی پولیس کی سخت تنقید کی تھی اور ان پر سخت کارروائی کی مانگ کی تھی۔
مرکز نے اپنے حلف نامے میں دعویٰ کیا ہے کہ شہریت قانون کسی ہندوستانی سے متعلق نہیں ہے۔ کیرل اور راجستھان کی حکومتوں نے اس کے آئینی جواز کو چیلنج دیتے ہوئے آرٹیکل 131 کے تحت عرضی دائر کی ہے۔ اس کے علاوہ اس کو لےکر اب تک 160عرضیاں دائر کی جا چکی ہیں۔
راجستھان حکومت کی طرف سے داخل عرضی میں کہا گیا ہے کہ مرکزی حکومت کے ذریعے لایا گیا شہریت ترمیم قانون آئین کے اصل جذبہ کے برعکس ہے اور یہ بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ اس قانون کے آئینی جواز کو چیلنج دیتے ہوئے سپریم کورٹ […]
آئی آئی ٹی کانپور کے طلبا کے ذریعے جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ہوئی دہلی پولیس کی بربریت اور جامعہ کے طلبا کی حمایت میں فیض احمد فیض کی نظم ‘ہم دیکھیں گے’ کو اجتماعی طور پر گائے جانے پر فیکلٹی کے ایک ممبر نے اعتراض کیاتھا۔
تلنگانہ کے وزیراعلیٰ چندرشیکھر راؤ نے اسمبلی کو خطاب کرتے ہوئےکہا کہ جب میں اپنا برتھ سرٹیفکیٹ پیش نہیں کر پا رہا تو دلت، آدیواسی اورغریب لوگ کہاں سے برتھ سرٹیفکیٹ لائیںگے۔
یونائیٹڈ نیشن ہائی کمشنر فار ہیومن رائٹس کے ذریعے شہریت ترمیم قانون پر سپریم کورٹ میں مداخلت کی عرضی دائر کرنے پر وزارت خارجہ نے کہا کہ سی اے اے ہندوستان کا اندرونی معاملہ ہے اور یہ قانون بنانے والی ہندوستانی پارلیامنٹ کی خودمختاریت کے دائرے سے متعلق ہے۔
نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن کی سفارشوں پر الہ آباد ہائی کورٹ نے یہ حکم دیا۔ پچھلے مہینے ہائی کورٹ نے پولیس کے تشدد کے الزامات کی جانچ کے لیے این ایچ آر سی کو ہدایت دی تھی اور کہا تھا کہ پانچ ہفتے میں وہ جانچ پوری کریں۔
مہاراشٹر کے وزیراعلیٰ ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ ہماری حکومت کو نشانہ بنانے سے پہلے بی جے پی کو دیکھنا چاہیے کہ ان کی مقتدرہ ریاستوں میں کیا ہو رہاہے۔ اتر پردیش میں شہریت ترمیم قانون مخالف مظاہرہ کے دوران فساد تک ہو گئے۔
دہلی پولیس نے بدھ کو جامعہ کے دس طلبا کو نوٹس دے کر ان سے 15 دسمبر کو کیمپس میں ہوئے تشدد کے معاملے میں پوچھ تاچھ کے لیے پیش ہونے کو کہا تھا۔ ایک سینئر افسر نے بتایا کہ پوچھ تاچھ کے لیے ان طلبا کو بلایا جا رہا ہے جو تشدد کے دوران زخمی ہوئے تھے۔
ویڈیو: 15 دسمبر کو جامعہ کیمپس میں ہوئے تشدد کے بارے میں 16 فروری کو سامنے آئے ایک سی سی ٹی وی فوٹیج کے بعد اس معاملے سے جڑے کئی ویڈیو سامنے آئے ہیں ۔ ان کے بارے میں جامعہ کے طلبا، اساتذہ اور انتظامیہ سے سرشٹی شریواستو کی بات چیت۔
ویڈیو: میڈیا بول کےاس ایپی سوڈ میں ارملیش 15 دسمبر کو جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ہوئے تشدد سے متعلق سامنے آئے ویڈیو فوٹیج کے بارے میں اتر پردیش کے سابق ڈی جی پی وی این رائے، سینئر صحافی آشوتوش اور جامعہ کے ریسرچ اسکالرراہل کپور سے چرچہ کر رہے ہیں۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ میں پچھلے سال 15 دسمبر کو کیمپس کے اندر دہلی پولیس کی بربریت کے دوران 2.66 کروڑ روپے کی املاک کا نقصان ہوا تھا، جس میں 4.75 لاکھ روپے کے 25 سی سی ٹی وی کیمروں کے نقصان کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
دہلی پولیس نے جامعہ نیو فرینڈس کالونی میں گزشتہ 15 دسمبر کو شہریت ترمیم قانون کے خلاف مظاہرے کے دوران ہوئے تشدد کے معاملے میں منگل کو عدالت میں چارج شیٹ داخل کر دی۔ پولیس نے کہا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج ، کال ریکارڈس اور 100 سے زیادہ گواہوں کے بیان بطور ثبوت منسلک کئے گئے ہیں۔
یہ فوٹیج دہلی پولیس کی اسپیشل جانچ ٹیم کے ذریعے چینل کو دیا گیا تھا۔ ویڈیو کے کئی فریم میں صاف دکھائی دے رہا ہے کہ طالب علم کے ہاتھ میں پتھر نہیں، پرس ہے۔
دہلی پولیس کی کارروائی کے دوران جامعہ کی لائبریری میں پڑھ رہے طالب علم شایان مجیب نے پولیس پر ان کی دونوں ٹانگیں توڑنے کا الزام لگاتے ہوئے دو کروڑ روپے معاوضے کی مانگ کی ہے۔ عرضی میں انہوں نے کہا ہے کہ تشدد میں زخمی ہونے کے بعد سے علاج میں وہ اب تک دو لاکھ روپے سے زیادہ خرچکر چکے ہیں۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ میں 15 دسمبر کو ہوئے تشدد کے دوران کی ایک اور سی سی ٹی وی فوٹیج سامنےآئی ہے، جہاں پولیس طالبعلموں کے ذریعے فرنیچر سے بلاک کئے لائبریری کے گیٹ کوتوڑکر اندر گھستی ہے اور طالبعلموں پر لاٹھیاں چلاتی دکھتی ہے۔ کئی طالبات سمیت ڈھیروں طالبعلم پولیس کے سامنے ہاتھ جوڑتے نظر آتے ہیں۔