خبریں

جامعہ تشدد: اکسانے کے الزام میں شرجیل 3 مارچ تک عدالتی حراست میں

دہلی پولیس نے جامعہ نیو فرینڈس کالونی میں گزشتہ 15 دسمبر کو شہریت ترمیم  قانون کے خلاف مظاہرے کے دوران ہوئے تشدد کے معاملے میں منگل کو عدالت میں چارج شیٹ داخل کر دی۔ پولیس نے کہا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج ، کال ریکارڈس اور 100 سے زیادہ گواہوں کے بیان بطور ثبوت  منسلک  کئے گئے ہیں۔

فوٹو: پی ٹی آئی

فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: دہلی پولیس نے جامعہ نیو فرینڈس کالونی میں گزشتہ 15 دسمبر کو شہریت ترمیم قانون (سی اے اے) کے خلاف مظاہرے کے دوران ہوئے تشدد کے معاملے میں منگل کو عدالت میں چارج شیٹ داخل کر دیا۔چارج شیٹ میں جے این یو کے پی ایچ ڈی اسٹوڈنٹ شرجیل امام پر اکسانے کا الزام  لگایا گیا ہے۔

چیف میٹروپولیٹن مجسٹریٹ گرموہن کور کی عدالت میں چارج شیٹ دائر کرتے ہوئے پولیس نے کہا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج، کال ریکارڈس اور 100 سے زیادہ  گواہوں کے بیان بطور ثبوت  منسلک کئے گئے ہیں۔عدالت نے سیڈیشن کے معاملے میں گرفتار کئے گئے شرجیل امام کو تین مارچ تک عدالتی  حراست میں بھیج دیا ہے۔

شرجیل امام کو سیڈیشن  کے الزام  میں گزشتہ 28 جنوری کو بہار سے گرفتار کیا گیا تھا۔ اس کے بعد انہیں سوموار کو دہلی کی ایک عدالت نے نیو فرینڈس کالونی تشدد  معاملے میں ایک دن کی پولیس حراست میں بھیج دیا تھا۔

امام پر کئی ریاستوں  کی کرائم برانچ پہلے ہی اتر پردیش کی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) میں دیے گئے ایک بیان کے لیے آئی پی سی کی دفعہ 124اے (سیڈیشن)، 153اے (مذہب، کمیونٹی، جائے پیدائش وغیرہ کی بنیاد پر مختلف گروپ  کے درمیان دشمنی کو بڑھاوا دینا) اور 505 (اجتماعی شرپسندی  کے لیے ذمہ دار بیان) کا معاملہ درج کر چکی ہے۔

دہلی پولیس  کے علاوہ اتر پردیش، منی پور، آسام  اور اروناچل پردیش کی پولیس نے ان پر سیڈیشن کا معاملہ درج کیا ہے۔جانچ کے دوران ایس آئی ٹی کو پتہ چلا تھا کہ 2 جنوری تک امام شاہین باغ مظاہرے  میں شامل تھے۔

غورطلب ہے کہ 15 دسمبر کو جامعہ ملیہ اسلامیہ کے پاس نیو فرینڈس کالونی میں شہریت ترمیم قانون کے خلاف جاری مظاہرے کے دوران پولیس اور مظاہرین کے بیچ تشدد  ہوا تھا۔اس دوران مظاہرین  نے چار بسوں اور پولیس کی دو گاڑیوں  میں آگ لگا دی تھی۔ طلبا، پولیس اہلکاروں  اور فائر برگیڈ ملازمین  سمیت تقریباً 60 لوگ زخمی ہوئے تھے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)