ملک کے چیف اکنامک ایڈوائزراروند سبرامنیم کا استعفیٰ
غور طلب ہے کہ مرکزی حکومت نے کئی کڑے فیصلے جس میں نوٹ بندی سے لے کر جی ایس ٹی تک نفاذ ہے وہ سب اروند کے وقت میں ہی لیے گئے۔
غور طلب ہے کہ مرکزی حکومت نے کئی کڑے فیصلے جس میں نوٹ بندی سے لے کر جی ایس ٹی تک نفاذ ہے وہ سب اروند کے وقت میں ہی لیے گئے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کئی بینک ایسے کھاتوں میں بانچویں نکاسی ہوتے ہی اس نو فرل کھاتے کوریگولر کھاتے میں بدل دے رہے ہیں۔
دس لاکھ بینکروں کی فیملی میں چالیس لاکھ لوگ ہوںگے۔ اگر چالیس لاکھ کے سیمپل کی تکلیف اتنی خوفناک ہے تو آپ اس تصویر کو کسانوں اور بےروزگار نوجوانوں کے ساتھ ملاکر دیکھئے۔ کچھ کیجئے۔ کچھ بولئے۔ ڈریے مت۔
1999 میں این ڈی اے-1 نے 8 فیصدجی ڈی پی شرح نمو کے ساتھ اپنی پاری کی شروعات کی تھی، لیکن بعدکے تین مالی سالوں کے درمیان جی ڈی پی شرح نمو میں تیز گراوٹ دیکھی گئی۔ اس کی خاص وجہ زراعتی شرح نمو کا اوندھےمنھ گرکرصفر پر آنا تھا۔ یہی کہانی این ڈی اے-2 میں بھی دوہرائی جا رہی ہے۔
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنئیے جن دھن یوجنا اور حزب اختلاف کی خاموشی پر ونود دوا کا تبصرہ