بی جے پی ایم پی کنگنا رناوت نے کہا تھا کہ سال بھر کی کسانوں کی تحریک کے بعد رد کیے گئے متنازعہ زرعی قوانین کو واپس لایا جانا چاہیے۔ بی جے پی نے خود کو ان کے تبصروں سے الگ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کنگنا پارٹی کی جانب سے اس طرح کے بیان دینے کی ‘مجاز’ نہیں ہیں۔
کنگنا رناوت نے دعویٰ کیا تھا کہ ‘کسانوں کی تحریک کے نام پر ہندوستان میں بنگلہ دیش جیسی بد امنی‘ پھیل سکتی تھی۔
بی جے پی جو اس ریاست کو بھگوا بنانا چاہتی ہے، یہ نہیں جانتی کہ دیودار کے جنگلات اپنی زندگی کی توانائی مقامی دیویوں سے حاصل کرتے ہیں اور برفانی پہاڑوں پر اس کرہ ارض کی چند بے مثال اور قدیم بدھ خانقاہیں سرد دھوپ میں چمکتی ہیں۔
گراؤنڈ رپورٹ: ہماچل پردیش کی منڈی سیٹ سے بی جے پی کی امیدوار کنگنا رناوت اپنی تقریروں میں یہ نہیں بتاتی ہیں کہ منڈی یا ہماچل کے لیے ان کا وژن کیا ہے۔ انہوں نے اسے ‘مودی جی’ پر چھوڑ رکھا ہے۔ ان کے سامنے کانگریس کے سابق وزیر اعلیٰ ویربھدر سنگھ کے بیٹے وکرم آدتیہ سنگھ کھڑے ہیں، جن کی یہ موروثی سیٹ ہے۔
کچھ عرصہ سے ہندو انتہاپسندوں کی مربی تنظیم آر ایس ایس کو یہ خیال ستا رہا ہے دلیپ کمار عرف یوسف خان سے شروع ہو کر شاہ رخ خان تک اداکاروں کی ایک بڑی کھیپ، سوسائٹی کے لیے رول ماڈل کا کام کرتے ہیں۔ اسی لیے پچھلے کئی برسوں سے بالی ووڈ ان کے نشانے پر ہے۔
کہتے ہیں کہ آر ایس ایس کےہزار ہزاربازو اور ہزار ہزار منہ ہیں۔ان ‘ہزار ہزار منہ’میں بی جے پی ایم پی ورون گاندھی کو چھوڑ دیں تو کنگنا کے معاملے پر خاموشی اختیار کرنےکو لےکرزبردست اتفاق رائے ہے۔ پھر اس نتیجہ تک کیوں نہیں پہنچا جا سکتا کہ کنگنا کا منہ بھی ان ہزاروں منہ میں ہی شامل ہے؟
ویڈیو: گزشتہ دنوں اداکارہ کنگنا رناوت نے ایک انٹرویو میں دعویٰ کیا کہ ہندوستان کو ‘1947 میں آزادی نہیں، بلکہ بھیک ملی تھی’ اور ‘آزادی 2014 میں ملی ہے’، جب نریندر مودی حکومت اقتدار میں آئی۔ پہلے بھی متنازعہ بیان دیتی رہیں کنگنا کے اس بیان سے ایک بار پھر نیاتنازعہ کھڑا ہو گیا ہے۔
کنگنا رناوت مبینہ طور پر اشتعال انگیز ٹوئٹ کے لیے جانی جاتی رہی ہیں۔ انہوں نے مغربی بنگال میں بی جی پی پر ممتا بنرجی کی ترنمول کانگریس کی جیت اور انتخاب کےبعدتشدد کو لےکرصوبے میں صدر راج کی مانگ کرتے ہوئےتشددکے لیے بنرجی کو قصوروار ٹھہرایا تھا اور انہیں ایسے ناموں سےمخاطب کیا تھا، جن کو شائع نہیں جا سکتا ہے۔
کنگنارناوت کا ایک ساتھی اداکارہ کے کام کو مسترد کرتے ہوئے انہیں کمتر دکھانے کی کوشش اور گھر گرائے جانے کاموازنہ ریپ سے کرنا دکھاتا ہے کہ فیمنزم کو لے کر ان کی سمجھ بہت کھوکھلی ہے۔
کنگنارناوت کے اشتعال انگیز بیانات پرشیوسینا کاردعمل ان کی غلط ترجیحات کو ظاہرکرتا ہے۔
گزشتہ اتوار کو کنگنا رناوت نے ٹوئٹر پر ہندوستان میں ذات پات، ریزرویشن اورامتیازی سلوک کو لےکرتبصرہ کیا تھا۔
اب فلموں میں ایک نئی چیز نظر آ رہی ہے۔ یہ ہے مشتعل وطن پرستی کا تیور ، جو نہ صرف سوشل میڈیا اور سماج کے ایک خاص طبقے میں دکھائی دینے والے نیشنلزم سے میل کھاتا ہے، بلکہ موجودہ حکومت کے ایجنڈے کے ساتھ بھی اچھے سے قدم ملاکر چلتا ہے۔