پورے ہندوستان سےموصول ہونے والی خبریں بتا رہی ہیں کہ 2014 اور 2019 کا ‘مودی میجک’ اس بار ندارد ہے کیونکہ انتخابات لوک سبھا حلقہ اور ریاستی سطح پر لڑے گئے ہیں، جہاں بے روزگاری، مہنگائی اور دیہی بحران پورے ہندوستان میں یکساں اور بنیادی ایشو ہیں۔
جموں و کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک نے سال 2019 میں پلوامہ حملے کو لے کر ایک بار پھر مرکزی حکومت کو نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر اس کی جانچ ہوئی ہوتی تو اس وقت کے وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کو استعفیٰ دینا پڑتا۔
جموں و کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک کی جانب سے مرکز اور وزیر اعظم نریندر مودی پر لگائے گئے سنگین الزامات کے حوالے سے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا ہےکہ ملک کا ضمیر گورنر کے طور پر ان کی میعاد ختم ہونے کے بعد ہی کیوں بیدار ہوا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق، پنجاب کے کسان لیڈر بلبیر سنگھ راجیوال نے کہا کہ ستیہ پال ملک نے بہادری سے پلوامہ کاپردہ فاش کیا۔ کسان ان کے ساتھ ہیں۔ جموں و کشمیر کے گورنر رہے ملک نے دی وائر کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ پلوامہ دہشت گردانہ حملہ حکومت کی غلطی کی وجہ سے ہوا تھا۔
صحافی کرن تھاپر کے ساتھ بات چیت میں جموں و کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک نے گوتم اڈانی اور نریندر مودی کےقریبی تعلقات سےمتعلق الزامات پر کہا، ‘مجھے نہیں معلوم کہ مودی صاحب کو کوئی مشورہ دیتا ہےیا نہیں، میں دے رہا ہوں کہ مہربانی کرکے اڈانی سے ہاتھ چھڑا لیجیے۔ لوگ یہ ماننے لگے ہیں کہ اڈانی کے فنانشیل معاملات میں ان کی دلچسپی ہے۔
سینئر صحافی کرن تھاپر سے بات کرتے ہوئے جموں و کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک نے کہا کہ کشمیر کا مسئلہ صرف کشمیریوں نے پیدا نہیں کیا ہے، 50 فیصدی دہلی نے پیدا کیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت ہند نے اس ریاست میں کبھی بھی منصفانہ انتخابات نہیں کروائے، ایک بار تو نتائج ہی بدل دیے تھے۔
ویڈیو: دی وائر کو دیے ایک انٹرویو میں جموں و کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک نے وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کی حکومت کے کام کرنے کے انداز پر کئی سوال اٹھائے۔
دی وائر کو دیےایک انٹرویو میں جموں و کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک نے وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کی حکومت کے کام کرنے کے طریقے پر کئی سنگین سوال اٹھائے۔
سینئر صحافی کرن تھاپر کو دیےایک انٹرویو میں سپریم کورٹ کےسینئر وکیل دشینت دوے نے کہا ہے کہ کالجیم کے ذریعے سپریم کورٹ میں مقررکیے گئے کئی ججوں نے اپنے پورے کیریئر میں ایک بھی اچھا فیصلہ نہیں لکھا ہے۔
سینئر صحافی کرن تھاپر نے بتایا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے اعلان کردہ‘تقسیم کی ہولناکیوں کا یادگاری دن’کے تناظر میں ان کے مضمون کےشائع ہونے کے کچھ دیر بعد ایشین ایج اخبار کے مدیر نے انہیں فون کرکے کہا کہ اخبارکے مالکان نے تقسیم کے دوران جموں کے مسلمانوں کے خلاف بڑے پیمانے پرہوئے تشددکی تفصیلات پیش کرنے والے حصے پر اعتراض کیا ہے۔
رہنماؤں کی شان میں قصیدے پڑھنے کے اس دور میں آمنے سامنے بیٹھکر آنکھوں میں آنکھیں ڈالکر سخت اور مشکل سوالوں کے لئے معروف کرن تھاپر کی کتاب ‘میری ان سنی کہانی’ کو پڑھنا باعث تسکین ہے، کیونکہ عدم اتفاق اور سوال پوچھنا ہی جمہوریت کی طاقت ہے۔
ویڈیو: سینئر صحافی کرن تھاپر 2007 میں ان کے ذریعے لیے گئے نریندر مودی کے 3 منٹ کے مشہور انٹر ویو کا تجربہ شیئر کر رہے ہیں۔