انوپم کھیر جیسے کچھ فنکار تختی لےکر میڈیا کو مدعا دیتے ہیں۔ ان کی تصویر اسکرین پر دکھاکر گھر بیٹھے لوگوں کے ذہن میں زہر بھرا جاتا ہے۔ اس عمل میں مسلمان کو دوئم درجے کا شہری بنایا جاتا ہے۔ لیکن اس سے پہلے جن کے ذہن میں یہ کچرا بھرا جاتا ہے ان کو دوئم درجے کا شہری بنایا جا چکا ہوتا ہے۔ اس لئے وسیع ہندو مفاد میں یہ ضروری ہے کہ تمام نیوز چینل دیکھنا بند کر دیں۔ کیونکہ چینلوں میں مذہب کے نام پر ہندوؤں سے جھوٹ بولا جا رہا ہے۔
تین سالہ بچی کے ساتھ مبینہ طور پ رریپ سے قبل وادی میں ریپ اور خواتین کے خلاف دوسرے جرائم ‘خاموش جرائم’ بن کر رہ گئے تھے۔ ریپ کے خلاف عوامی حلقوں میں تب ہی کوئی آواز اٹھتی تھی جب ہندو اکثریتی خطہ جموں میں متاثرین یا ملزم کا تعلق مختلف طبقوں سے ہوتا تھا یا پھر ریپ یا جنسی زیادتی کرنے والے فورسز اہلکار ہوتے تھے۔
پارٹی چھوڑنے کے بڑھتے رجحان ، گورنر اور حریف جماعتوں کی الزا م تراشی ، عسکری تنظیموں کی لوگوں کو محبوبہ کو گھروں میں نہ آنے دینے کی اپیل اور سخت عوامی غم و غصے کے درمیان محبوبہ مفتی کس طرح اپنی پارٹی کوسمیٹ پائیں گی اور انتخابات میں کون سے مدعے لے کر عوام کے بیچ جائیں گی یہ آنے والا وقت ہی بتائے گا۔
اس سال جنوری میں جموں کے کٹھوعہ میں 8 سال کی معصوم سے ہوئے ریپ اور قتل کے معاملے میں ایک ملزم نے کیس میں ہوئی جانچ کو غلط ارادے سے متاثر بتاتے ہوئے دوبارہ جانچ کی مانگ کی تھی، جس کو سپریم کورٹ نے خارج کر دیا ہے۔
فیک نیوز: کٹھو عہ گینگ ریپ کے بعدکلام پڑھتی بچی ،کٹھوعہ گینگ ریپ کی مظلوم بچی کا جنازہ ،کٹھوعہ گینگ ریپ پر وراٹ کوہلی اور اکشے کمار کے بیانات اوربی جے پی رہنما کے ساتھ عوام کے غصے کا سچ۔
کٹھوعہ ریپ اور قتل کی نئی میڈیا رپورٹ:اخبار کی اس رپورٹ اور ملزمین کی حمایت میں نکالی گئی ریلی میں کیا فرق ہے؟آپ کو کوئی فرق نظرآتا ہے؟تو کیابکاؤ میڈیاکے اس دور میں کسی بھی چیز کی توقع کی جا نی چاہیے؟
کٹھوعہ معاملے میں ریپ نہ ہونے کی میڈیا رپورٹ پر جموں و کشمیر پولیس نے کی وضاحت کہا ؛’میڈیکل رپورٹ کی بنیاد پر ہی دائر کی گئی چارج شیٹ۔‘
ایسا لگتا ہے کہ منصوبہ بند سازش کے تحت مسلم آبادی کو شہری علاقوں کی طرف دھکیلنے کی کارروائی ہو رہی ہے تاکہ آئندہ کسی وقت 47 کو دہرا کر اس خوف زدہ آبادی کو وادی کشمیر کی طرف ہجرت پر مجبور کیا جاسکے اور جموں خطے کو […]
کرائم برانچ کے ذریعے دائر فردجرم کے مطابق، بچی کا اغوا، گینگ ریپ اور قتل ،اقلیتی طبقہ سے تعلق رکھنے والے خانہ بدوش کمیونٹی کو علاقے سے ہٹانے کے لئے رچی گئی ایک سوچی سمجھی سازش تھی۔
اس طرح کے پاگل پن اور درندگی کے عالم میں ہمارا پورا وجود ساکت ہو جاتا ہے۔ ایک مایوسی بھرا سناٹا سب کو اپنی چپیٹ میں لے لیتا ہے۔ مگر پھر ایک مقام وہ بھی آتا ہے، جہاں یہی مایوسی ایک خوف ناک غصے میں تبدیل ہو جاتی […]
آٹھ سال کی معصوم کا مقدمہ لڑ رہیں وکیل کو ملی تھی دھمکی۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ کوئی بھی وکیل معاملے میں ملزمین یا متاثر کی فیملی کی پیروی کرنے والے وکیلوں کو روک نہیں سکتا۔
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے کٹھوا اور اناؤ گینگ ریپ معاملے پر ونود دوا کا تبصرہ
بھاڑ میں گئے ہندو اور بھاڑ میں گئے مسلمان۔ بھاڑ میں گیا اپوزیشن اور بھاڑ میں گئی حکومت۔ بھاڑ میں گئی دلیل اور بھاڑ میں بکواس، بھاڑ میں گئی روحانیت۔ بھاڑ میں گیا میں اور بھاڑ میں گئے آپ سب۔ اگر ان دو لڑکیوں کو انصاف نہیں ملا تو سمجھ لو بھاڑ میں گیا ملک۔ اگر ان دو لڑکیوں کو انصاف نہیں ملا تو یہ ملک اس شرمندگی سے کبھی نہیں باہرآ پائےگا۔
جموں و کشمیر کے کٹھوا میں آٹھ سال کی معصوم کا گینگ ریپ اور وحشیانہ قتل معاملے میں پولیس، وکیل اور سیاستدانوں کے کردار نے بے حسی کے نئے ماڈل بنانے کا کام کیا ہے۔