بجرنگ دل کے ارکان نے جمعہ کے روز ہریانہ کے گڑگاؤں کے سیکٹر- 69 میں کھلے میں ہو رہے نماز میں خلل ڈالا، جس کی وجہ سے نماز ادا کر رہے 100لوگوں کے ایک گروپ کو وہاں سے جانے پر مجبور ہونا پڑا۔ سال 2021 میں ضلع انتظامیہ نے اس جگہ کو نماز کی ادائیگی کے لیے چھ کھلے مقامات میں سے ایک کے طور پر نشان زد کیا تھا۔
پچھلےسات سالوں میں باربارمسلمانوں اور عیسائیوں کے خلاف تشدد کے اشارے کیےگئے ہیں اور بڑے پیمانے پر ان کےحق میں دلائل دیے گئے ہیں۔ جب آپ آبادی کنٹرول کے نام پر قانون بناتے ہیں، اپنی بیٹیوں کی دوسرے مذاہب میں شادی کو روکنے کے نام پر، مسلم خواتین کو ان کے مردوں سے بچانے کے نام پر، آپ ان کے خلاف تشدد کے لیے زمین تیار کرتے ہیں۔
ہریانہ کے وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر نے یہ بھی کہا کہ ضلع انتظامیہ کا کھلی جگہوں پر نماز کے لیے کچھ جگہوں کو محفوظ رکھنے کاقبل کا فیصلہ واپس لے لیا گیا ہے اور ریاستی حکومت اب اس مسئلے کا پرامن حل تلاش کرے گی۔ گڑگاؤں میں پچھلے کچھ مہینوں میں، کچھ ہندو تنظیموں کے ارکان ان جگہوں پر جمع ہوتے ہیں اور ‘بھارت ماتا کی جئے’ اور ‘جے شری رام’کے نعرے لگاتے ہیں جہاں مسلمان نماز ادا کرتے ہیں۔
گڑگاؤں مسلم کاؤنسل نے کہا کہ دو دہائیوں سے زیادہ سے کھلی جگہوں پر جمعہ کی نماز ادا کی جا رہی ہے، کیونکہ مسلمانوں کے پاس مطلوبہ تعدادمیں مسجد نہیں ہے۔ مئی 2018 کے بعد شہر میں پہلی بار نمازمیں خلل کی اطلاع ملی تھی، جس کے بعد سے مسلمانوں کو ہراساں کرنے کی کئی کوششیں ہوئی ہیں۔
سنیکت ہندوسنگھرش سمیتی نےانتظامیہ کو ایک الٹی میٹم جاری کرکے کہا کہ وہ اگلے ہفتے سےشہر میں کسی بھی عوامی جگہ پر نماز کی اجازت نہیں دیں گے۔جمعہ کو گڑگاؤں کے سیکٹر37 میں مظاہرین کی طرف سے مسلسل نعرےبازی اور امن وامان میں خلل پڑنے کے اندیشہ کو دیکھتے ہوئے پولیس نے 10 لوگوں کو حراست میں لیا اور بعد میں ایک کو گرفتار بھی کیا۔
گڑگاؤں میں پچھلے کچھ مہینوں سے رائٹ ونگ گروپ کھلے میں نمازکی مخالفت کر رہے ہیں۔گوردوارہ کمیٹی ساتھ ہی اکشے یادو نام کے ایک دکان مالک نے بھی نماز کے لیے اپنی خالی جگہ دینے کی پیش کش کی ہے۔
ویڈیو: گزشتہ پانچ نومبر کو بجرنگ دل اور وشو ہندو پریشد کے کارکنوں نے گڑگاؤں کے سیکٹر12اے میں اس جگہ پر گئووردھن پوجا کااہتمام کیا تھا، جہاں ہر جمعہ کو نماز ادا کی جاتی تھی۔ یہ کارکن پچھلے کچھ وقتوں سےیہاں نماز کی مخالفت کر رہے تھے۔ دی وائر نے دنیش بھارتی سے بات کی، جو گڑگاؤں میں نماز کو روکنے کےالزام میں کئی بار جیل جا چکے ہیں۔ دنیش بھارت ماتا واہنی کے رکن ہیں اور وشو ہندو پریشد سے بھی وابستہ ہیں۔
گڑگاؤں میں پچھلے کچھ مہینوں سےہندوتوا گروپ کھلے میں نماز کی مخالفت کر رہے ہیں۔انتطامیہ نے گزشتہ تین نومبرکو 37طے شدہ مقامات میں سے آٹھ پر نماز ادا کرنے کی منظوری کو منسوخ کر دیا ہے ۔ اس بیچ سنیکت ہندو سنگھرش سمیتی نے سیکٹر12اے میں اس مقام پرگئووردھن پوجا کا اہتمام کیا ہے، جہاں پچھلے کچھ دنوں سے نماز کی مخالفت کی جا رہی ہے۔
ویڈیو: گڑگاؤں کے سیکٹر47 میں ہر جمعہ کونماز کے لیےمسلمان جمع ہوتے ہیں۔ وہ مئی2018 سے یہاں کی ایک خالی زمین پر نماز ادا کر رہے ہیں۔اس سال بجرنگ دل اور بھارت ماتا واہنی کے کارکن اس کی مخالفت کر رہے ہیں۔
بی جے پی سے نکالے گئے کلدیپ سنگھ سینگر نے عدالت میں جرح کے دوران کہا کہ اگر انہوں نےکچھ غلط کیا ہے تو ان کو پھانسی پر لٹکا دیا جائے، ان کی آنکھوں میں تیزاب ڈال دیاجانا چاہیے۔
نئی دہلی کی تیس ہزاری عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ کلدیپ سینگر کا متاثرہ کے والد کو قتل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا، لیکن متاثرہ کے والدکو بےرحمی سے مارا گیا۔
فیصلہ سناتے ہوئے نئی دہلی کی تیس ہزاری کورٹ نے ایم ایل اے کلدیپ سینگر پر 25 لاکھ روپے کا جرمانہ بھی لگایا ہے، جس کو امدادی رقم کے طور پر متاثرہ کو دیا جائےگا۔
وزیر مملکت برائے داخلہ جی کشن ریڈی نے بدھ کو راجیہ سبھا میں بتایا کہ سال 17- 2015 کے دوران آٹھ شمال مشرقی ریاستوں سے لاپتہ ہوئے 27967 لوگوں میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔ سب سے زیادہ 19344 لوگ آسام سے لاپتہ ہوئے ہیں۔
یہ معاملہ اترپردیش کے سلطان پور ضلع کا ہے۔ زہریلی گیس کی زد میں آکر بیمار ہوئے ایک شخص کا علاج ہاسپٹل میں چل رہا ہے۔
سی بی آئی نے چارج شیٹ میں نریش تیواری، برجیش یادو سنگھ اور شبھم سنگھ کومتاثرہ کے ساتھ گینگ ریپ کا ملزم بنایا ہے۔ تینوں فی الحال ضمانت پر باہرہیں۔
اسپیشل جج نے دہلی ہائی کورٹ سے ایمس میں عدالت لگا کر بند کمرے میں کارروائی شروع کرنے کی اجازت مانگی تھی۔
بی جے پی نے اس پورے معاملے سے دوری بنالی ہے ۔ پارٹی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ، سینگر کا اخبار میں فوٹو شائع کروانا کسی کی ذاتی پسند یا خواہش ہو سکتی ہے ۔ پارٹی یا ریاستی حکومت کا اس سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔
ضلع جج دھرمیش شرما نے ایم ایل اے کلدیپ سنگھ سینگر کے دوست ششی سنگھ کے خلاف بھی نابالغ لڑکی کے اغوا کے الزام طے کئے ہیں۔
سی بی آئی نے عدالت کو بتایا کہ ایم ایل اے اور اس کے ساتھیوں نے ایک ایف آئی آر درج کرائی تھی، جس میں 17 سالہ ریپ کی متاثرہ کے والد پر دیسی پستول اور پانچ کارتوس رکھنے کا الزام لگایا تھا۔
سی بی آئی نے دہلی کی تیس ہزاری عدالت میں کہا کہ جانچ میں معلوم ہوا ہے کہ ملزم کلدیپ سینگر کے ذریعے جون 2017 میں متاثرہ کے ساتھ ریپ اور ششی سنگھ کے ساتھ سازش میں شامل ہونے کے الزام صحیح ہیں۔
ایم ایل اے کلدیپ سینگر کو تہاڑ جیل منتقل کرنے کا حکم دہلی کی عدالت نے دیا ہے۔ اس سے پہلے جان کا خطرہ بتانے پر گزشتہ 2 اگست کو سپریم کورٹ نے رائےبریلی جیل میں بند متاثرہ کے چچا کو تہاڑ جیل شفٹ کرنے کا حکم دیا تھا۔
متاثرہ گزشتہ آٹھ دنوں سے لکھنؤ کے کے جی ایم یو ٹراما سینٹر میں بھرتی ہیں۔ سوموار کو ہاسپٹل کی طرف سے بتایا گیا کہ متاثرہ اور ان کے وکیل کی حالت نازک لیکن اسٹیبل ہے۔ متاثرہ حادثے کے نو دن بعد ہوش میں آئی ہیں جبکہ وکیل اب بھی کوما میں ہیں۔
اتر پردیش کی سیتاپور جیل کے دو ملازمین کے ذریعے مبینہ طور پر رشوت لینے سے متعلق ویڈیو سامنے آنے کے بعد معاملے کی جانچکے حکم دئے گئے ہیں۔ ویڈیو میں ایک جیل اہلکار ایم ایل اے سینگر سے ملنے کے لئے ایک نوجوان کو 15 دن بعد آنے کے لئے کہہ رہا ہے اور ایک دوسرے ویڈیو میں دوسرا جیل اہلکار اس سے رشوت لیتے ہوئےنظر آ رہا ہے۔
اناؤ ریپ کی متاثرہ کے چاچا نے رائے بریلی میں جان کا خطرہ بتاتے ہوئے دہلی کے تہاڑ جیل میں بھیجنے کی مانگ کی تھی۔
سپریم کورٹ نے سی بی آئی کو اناؤ ریپ کیس کی متاثرہ کے ساتھ ہوئے حادثے کی تفتیش ایک ہفتہ کے اندر پوری کرنے کا حکم دیاہے۔ اس کے ساتھ ہی اتر پردیش کی یوگی آدتیہ ناتھ حکومت کو متاثرہ کو 25 لاکھ اور اس کے وکیل کو 20 لاکھ روپے کا معاوضہ دینے کا حکم دیا ہے۔
سی بی آئی نے اناؤریپ کی متاثرہ کے سڑک حادثہ کے معاملے میں بدھ کو ایم ایل اے کلدیپ سنگھ سینگر اور 10 دیگر لوگوں کے خلاف قتل کا معاملہ درج کیا تھا۔
انٹرویو : اتوار کو رائے بریلی میں ہوئے ایکسیڈنٹ کے بعد اناؤریپ کیس کی متاثرہ لکھنؤ میں بھرتی ہیں، جہاں ان کی اور ان کے وکیل کی حالت نازک بنی ہوئی ہے۔ ان کی بڑی بہن کا کہنا ہے کہ یہ ایکسیڈنٹ سازش کے تحت کروایا گیا تھا۔ ان سے بات چیت۔
اناؤ ریپ کی متاثرہ کے ذریعے بھیجے گئے خط پر سپریم کورٹ نے از خود نوٹس لیا ہے۔ چیف جسٹس رنجن گگوئی نے رجسٹری سے تفصیلی جانکاری دینے کو کہا ہے کہ ابھی تک اناؤریپ متاثرہ کا خط ان کے پاس کیوں نہیں پہنچایا گیا ہے۔
ویڈیو: بی جے پی ایم ایل اے کلدیپ سنگھ سینگر پر ریپ کا الزام لگانے والی اناؤ کی متاثرہ کا مشتبہ حالات میں گزشتہ 28 جولائی کو اترپردیش کے رائے بریلی میں ایکسیڈنٹ ہو گیا۔ اس کی مخالفت میں اور متاثرہ کو انصاف دلانے کی مانگ کو لے کر نئی دہلی میں مظاہرہ ہوا۔
بی جے پی ایم ایل اے کلدیپ سنگھ سینگر پر ریپ کا الزام لگانے والی لڑکی اتوار کو اتر پردیش کے رائے بریلی کی جیل میں بند اپنے چچا سے ملنے گئی ہوئی تھیں۔ اس دوران ایک ٹرک نے ان کی کار میں ٹکر مار دی تھی۔حادثے میں متاثرہ کی چاچی اور موسی کی موت ہو گئی جبکہ متاثرہ اور ان کے وکیل سنگین طور پر زخمی ہیں۔
متاثرہ کی ماں نے الزام لگایا ہے کہ اس حادثہ کے لیے بی جے پی ایم ایل اے ذمہ دارہے۔۔ اناؤ ضلع کے بانگرمؤ سے بی جے پی ایم ایل اے کلدیپ سنگھ سینگر پر متاثرہ لڑکی سے ریپ کا الزام ہے۔ اس معاملے کی تفتیش سی بی آئی کر رہی ہے۔
حادثہ نوئیڈا کے سیکٹر 107 کے سلار پور میں ہوا۔ سیور کی کھدائی کرتے وقت پاس کے نالا کا پانی گڑھے میں بھر گیا، جس میں ڈوبنے سے مزدوروں کی موت ہو گئی۔ چھ گھنٹوں کی مشقت کے بعد این ڈی آر ایف کی غوطہ خور ٹیم نے لاشوں کو نکالا۔
تیسرے شخص کی حالت بہت نازک ہے اور ان کا علاج چل رہا ہے۔ ابھی اس معاملے میں کیس درج کیا جا نا باقی ہے۔
شمالی دہلی کے تمار پور علاقے میں اتوار کو دوپہر میں سیور کی صفائی کرنے گئے کشن لاپتہ ہو گئے تھے۔ سیور کی صفائی کے دوران دم گھٹنے سی ان کی موت ہوئی اور سات گھنٹے بعد ان کی لاش بر آمد کی گئی۔
الزام ہے کہ ماں اور چچا نے متاثرہ کو نابالغ بتانے کے لئے جعلی اسکول ٹرانسفر سرٹیفیکٹ(ٹی سی) پولیس کو دیا تھا۔ اناؤ ریپ معاملے میں ملزم ششی سنگھ کے شوہر ہرپال سنگھ نے اس کی شکایت کی تھی۔
وڈودرا کی پادرا تحصیل میں واقع ایک نجی فوڈ پروسیسنگ کمپنی گلوبل گور میٹ پرائیویٹ لمیٹڈ کی پانی کی ٹنکی میں یہ حادثہ ہوا ہے۔
گروگرام میں اس سے پہلے بھی نماز پڑھنے کو لے کر تنازعہ ہوچکا ہے ،لیکن نئے معاملے میں تنازعہ مسجد میں ہونے والی اذان کو لے کر ہے۔
ویڈیو:دلتوں کے مسائل پر بی جے پی میں باغیانہ تیور اپنانے والی اتر پردیش کے بہرائچ سے رکن پارلیامنٹ ساوتری بائی پھولے سے امت سنگھ کی بات چیت
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے کرناٹک اسمبلی انتخاب کے نتیجے اور وزیر اعظم نریندر مودی کی زبان پر ونود دوا کا تبصرہ