تعقل پسند اور انسداد توہم پرستی کے کارکن 82 سالہ گووند پانسرے کو 16 فروری 2015 کو کولہا پور میں مارننگ واک سے گھر لوٹتے ہوئے گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ قتل کے ملزم ہندوشدت پسند گروپ ‘سناتن سنستھا’ کے رکن ہیں۔
بامبے ہائی کورٹ کی بنچ نے مہاراشٹر حکومت کے ہوم ڈپارٹمنٹ کے ایڈیشنل سکریٹری کو گووند پانسرے قتل معاملے کی دھیمی جانچ کی وجہ بتانے کے لیے 28 مارچ کو طلب کیاہے۔
گووند پانسرے مزدوروں کے لئے لڑتے ہوئے لگاتارحکومت کی پالیسیوں کو تنقیدکا نشانہ بناتے رہے۔ انہوں نے آر ایس ایس کے ذریعے ناتھو رام گوڈسے کو شہید بتانے کے خلاف بھی مورچہ کھولا تھا۔
سی بی آئی اور سی آئی ڈی کے ذریعے دونوں معاملوں میں پروگریس رپورٹ سونپنے کے بعد عدالت نے کہا کہ جب دونوں قتل کی جانچ کے لیے دونوں ایجنسیوں کے پاس الگ سے ٹیم ہیں، تو معاملے میں وقت کے ساتھ پروگریس ہونی چاہیے۔
عدالت نے کہا کہ دابھولکر اور پانسرے کے بعد دوسرے لوگوں کو نشانہ بنانے کے لئے ان کے ناموں کی فہرست میڈیا میں پھیلائی جا رہی ہے۔ لبرلس اور سماجی کارکنان کو ڈر ہے کہ اگر وہ اپنے خیال عام کرتے ہیں تو ان کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔
برقع اور ٹوپی کو مسلمانوں کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ بتانے والوں کو اپنے تعصبات کے پردے ہٹانے کی ضرورت ہے۔