سپریم کورٹ نے بہار حکومت کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ شراب بندی کا مسئلہ ایک سماجی مسئلہ ہے اور ہر ریاست کو اس سے نمٹنے کے لیے قانون بنانے کا حق ہے، لیکن اس پر کچھ مطالعہ ہونا چاہیے تھاکہ اس سے کتنے معاملات بڑھیں گے، کیا […]
نشہ شراب میں ہوتا تو ناچتی بوتل۔بہار میں الٹا ہو رہا ہے۔ بوتل ناچ نہیں رہی ہے، بوتل کے پیچھے بہار ناچ رہا ہے۔ بہار میں بوتل مل رہی ہے لیکن اسمبلی میں بوتل کا مل جانا تمام تخیلات کی انتہا ہے۔
سی آئی اے بی سی کنفیڈریشن نےمیمورنڈم دےکر کہا ہے کہ شراب بندی کی وجہ سے ہی بہارمیں غیرقانونی شراب کی اسمگلنگ میں اضافہ ہوا ہے اور سرکاری خزانے کو شدیدمالی نقصان ہوا ہے۔ حال ہی میں آئے این ایف ایچ ایس5 کے مطابق بنا شراب بندی والے مہاراشٹر کے مقابلے بہار میں شراب زیادہ پی جاتی ہے۔
سال2016 میں وزیراعلیٰ نتیش کمار نے بہار میں شراب بندی کی تھی۔ اب نیشنل فیملی ہیلتھ سروےمیں سامنے آیا ہے کہ بنا شراب بندی والے مہاراشٹر کےمقابلے بہار میں شراب کا استعمال زیادہ ہے۔
شراب بندی نافذ ہونے کے قریب تین سال بعد آج عام نظریہ بن گیا ہے کہ غریبوں کے نام پر لیا گیا یہ فیصلہ موٹے طور پر نہ صرف ناکام ہے بلکہ یہ ایک غریب مخالف فیصلہ ہے۔
نتیش کمار نے کہا کہ شراب بندی قانون غریبوں کی بہتری کے لیے لایا گیاتھا۔اپوزیشن کے لیڈر تیجسوی یادو نے نتیش حکومت کی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ 50ہزار روپے کی جگہ 5ہزار کا فائن امیروں کی مدد کرے گا۔
پولیس کے مطابق، مرنے والا سریندر ساہ مشرقی چمپارن ضلع کا رہنے والا تھا۔ اس کو 17 جون کو شراب پینے کی وجہ سے اس کے گاؤں سے گرفتار کرکے جیل میں ڈالا گیا تھا۔ وہ گرفتاری کے بعد سے ہی بیمار تھا۔
بہار کی گیا لوک سبھا سیٹ سے بی جے پی رکن پارلیامان ہری مانجھی کے بیٹے راہل مانجھی اور ان کے دوستوں کو شراب پینے کی وجہ سےگزشتہ 23 اپریل کو گرفتار کیا گیا تھا۔
گراؤنڈ رپورٹ:شراب بندی قانون کے تحت اب تک کل 1 لاکھ 21 ہزار 586 لوگوں کی گرفتاری ہوئی ہے، جن میں سے زیادہ تر بےحد غریب طبقے سے آتے ہیں۔
بہار قانون سازکونسل میں بہار سرکار کے وزیر نے بتایا کہ اس سلسلے میں اب تک ایک لاکھ 21 ہزار 586 لوگوں کو گرفتار کیا گیا، جن میں سے ایک لاکھ 21 ہزار 542 لوگ جیل بھیجے گئے۔
آر جے ڈی کے نائب صدر شیوانند تیواری نے بہار میں اقتدار میں آنے پر شراب بندی قانون کے تحت جیل میں بند 1.3 لاکھ لوگوں کو چھوڑنے کی بات کہی۔