کانگریس جنرل سکریٹری اور ترجمان رندیپ سنگھ سرجےوالا نے دعویٰ کیا کہ سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا 35350 کروڑ روپے اور بھارت بایوٹیک75750 کروڑ روپے کا منافع بنائیں گے۔سیرم انسٹی ٹیوٹ کے ذریعےتیار کیا گیا کووی شیلڈ ٹیکہ ریاستی سرکاروں کو 400 روپے فی خوراک اور نجی اسپتالوں کو 600 روپے میں ملےگا۔ وہیں بھارت بایوٹیک کا ٹیکہ کو ویکسین فی خوراک صوبوں کو 600 روپے اور نجی اسپتالوں کو 1200 روپے میں ملےگا۔
کورونا مہاماری کی دوسری لہر آنے سے پہلے ملک کے کئی صوبوں نے اپنے اسپیشل کووڈ سینٹر بند کر دیےتھے۔اس سے واضح ہوتا ہے کہ سرکاریں کورونا کی اگلی لہر کی صلاحیت کا اندازہ کرنے میں پوری طرح ناکام رہیں۔
تمل ناڈو میں اسمبلی انتخابات کی گنتی میں کووڈ پروٹوکال کی پابندی سے متعلق ایک عرضی کی شنوائی میں مدراس ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کی سخت سرزنش کی ہے۔ عدالت نے کہا کہ صحت عامہ سب سے اوپرہے اور یہ تشویشناک ہے کہ آئینی عہدوں پر بیٹھےحکام کو اس بارے میں یاد دلانا پڑ رہا ہے۔
پچھم پوری شمشان گھاٹ کےقریب شہید بھگت سنگھ کیمپ میں تقریباً900 جھگیاں ہیں، جن میں1500 لوگ رہتے ہیں۔ یہاں رہنے والے لوگوں کا کہنا ہے کہ پہلے ایک دن میں تین چارلا شوں کی آخری رسومات کی ادائیگی کی جاتی تھی، لیکن اب 200-250 لاشوں کی آخری رسومات کی ادائیگی کی جا رہی ہے۔ ان لوگوں کو اس سے کووڈ 19کے پھیلنے کا بھی خطرہ ستا رہا ہے۔
اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے دعویٰ کیاکہ صوبے کے کسی بھی کووڈ اسپتال میں آکسیجن کی کوئی کمی نہیں ہے۔مسئلہ کالابازاری اور جمع خوری ہے،جس سے سختی سے نمٹا جائےگا۔ وزیر اعلیٰ نے دعویٰ کیا کہ ریاستی حکومت کی کووڈ مینجمنٹ کی تیاری پہلے سے بہتر ہے۔
پارلیامنٹ کی صحت سےمتعلق اسٹینڈنگ کمیٹی نے گزشتہ سال نومبر میں اپنی رپورٹ میں یہ پیروی بھی کی تھی کہ نیشنل فارما سیوٹیکل پرائزنگ اتھارٹی کو آکسیجن سلینڈر کا قیمت طےکرنا چاہیے، تاکہ اس کی کفایتی شرح پر دستیابی یقینی ہو سکے۔ کمیٹی نے اسپتالوں میں بستروں کی تعداد بڑھانے کا بھی مشورہ دیا تھا۔
ویڈیو:ملک میں کورونا وائرس کا قہر لگاتار بڑھنےکے باعث آکسیجن کی کمی کی وجہ سےمتعدد صوبوں میں موت کے معاملے سامنے آ رہے ہیں۔
ٹوئٹر نے ہندوستان میں ایسےتقریباً 50 ٹوئٹس پر روک لگا دی ہے جو کووڈ 19 مہاماری کی صورتحال کوسنبھالنے میں نریندر مودی حکومت کے طریقوں کی تنقید کر رہے تھے۔اب ان ٹوئٹس کو ہندوستان میں نہیں دیکھا جا سکتا۔
آر ایس ایس کے جنرل سکریٹری دتاتریہ ہوس بولے نے کہا کہ ملک کے لوگوں کو موجودہ صورتحال سے نمٹنے کے لیے مثبت ماحول بنانے کے علاوہ ملک مخالف طاقتوں سے بھی محتاط رہنا چاہیے۔
سال1965کے ہندوپاک جنگ میں پاکستان کے خطرناک پیٹن ٹینک تباہ کرنے والے پرم ویر چکر فاتح ویر عبدالحمید کے بیٹے علی حسن کی کانپور کے ایک اسپتال میں علاج کے دوران موت ہو گئی ۔ ان کے بیٹے نے دعویٰ کیا کہ ڈاکٹروں نے ان کےوالد کی کووڈ جانچ کرانے کی زحمت بھی نہیں اٹھائی کہ پتہ لگ پاتا کہ وہ متاثر تھے یا نہیں۔
دہلی کےمختلف اسپتالوں کی جانب سے دائر آکسیجن کی کمی کے سلسلے میں معاملےکو سنتے ہوئے دہلی ہائی کورٹ نے مرکز سے مہاماری کی انتہائی صورتحال آنے پر انفراسٹرکچر، اسپتال، طبی عملے، دوائی ، ٹیکہ اور آکسیجن کے سلسلےمیں تیاریوں کو لےکر سوال کرتے ہوئے کہا کہ ہم اسے لہر کہہ رہے ہیں، یہ اصل میں ایک سنامی ہے۔
دہلی کے سر گنگا رام اسپتال کے سربراہ ڈاکٹر ڈی ایس رانا نے کہا کہ انہیں آکسیجن کی صرف 500 سے 1500 مکعب میٹر کی سپلائی مل رہی ہے اور اسپتال میں516 کووڈ مریض ہیں، جن میں سے 129 آئی سی یو اور 29 وینٹی لیٹر پر ہیں۔ سپلائی کی کمی کی وجہ سے ان 29 مریضوں کو آدھی رات سے سے ہاتھوں کے ذریعے وینٹی لیشن دیا جا رہا ہے لیکن یہ لمبے وقت تک نہیں کیا جا سکتا۔
پنجاب کے امرتسر واقع نیل کنٹھ اسپتال نے دعویٰ کیا کہ اس کے تین اہم آکسیجن سپلائرز نے کہا کہ سپلائی کے معاملے میں سرکاری اسپتالوں کو ترجیح دی جا رہی ہے۔اس نے کہا کہ ضلع انتظامیہ سے باربار مدد کی اپیل کرنے کے باوجود کسی نے مدد نہیں کی۔دو خواتین سمیت چھ مریضوں کی موت آکسیجن کی کمی سے ہوئی ہے۔
دہلی کے روہنی علاقے کے جئے پور گولڈن اسپتال کو انہیں مختص آکسیجن کا کوٹا جمعہ شام کو مل جانا تھا، لیکن یہ آدھی رات میں پہنچا۔ اسپتال کے ڈائریکٹر نے بتایا کہ ان کے پاس دستیاب آکسیجن کا اسٹاک کم ہونے کی وجہ سےفلو گھٹ گیا تھا، جس کے بعد مریضوں کو نہیں بچایا جا سکا۔
معاملہ جبل پور کےگلیکسی اسپتال کا ہے۔ اہل خانہ کاالزام ہے کہ آکسیجن کی کمی کی وجہ سے کورونا مریضوں کی جان گئی، وہیں اسپتال انتظامیہ اور ضلع انتظامیہ نے آکسیجن کمی کے الزامات سے انکار کیا ہے۔
ترنمول کانگریس کہا ہے کہ، ‘بھارتیہ جملہ باز پارٹی کی جانب سے مفت کو رونا ویکسین کا اعلان کیا گیا ہے۔ اسی طرح کا وعدہ انہوں نے انتخاب سے پہلے بہار میں لوگوں کو بےوقوف بنانے کے لیے کیا تھا۔
ہریانہ کے جیندواقع سول اسپتال کا معاملہ۔ اسپتال سے کووڈ 19 ویکسین سے بھرا بیگ چوری ہو گیا تھا۔ جیند کے ڈی ایس پی نے کہا کہ اس سلسلے میں کیس درج کرنامعلوم چور کی تلاش کی جا رہی ہے۔
دہلی میں کو رونا کے علاج میں کام آنے والی دوافیبی فلو کی کمی کے بیچ مشرقی دہلی سے بی جے پی ایم پی گوتم گمبھیر نے اعلان کیا کہ ان کے پارلیامانی حلقہ کے لوگ ان کے دفتر سے مفت میں یہ دوا لے سکتے ہیں۔ جانکاروں […]
ویڈیو: پورے ملک میں کورونا کی خوفناک صورتحال بدستور بنی ہوئی ہے۔ دہلی سمیت پورے ملک میں شمشان گھاٹوں پر لمبی قطاریں دیکھی جا سکتی ہیں۔ دی وائر کی ٹیم نے دہلی کے نگم بودھ شمشان گھاٹ جاکر حالات کا جائزہ لیا۔
ویڈیو: یوگا پرانایام کرنا ایک بات ہے لیکن یوگا سے کورونا کا علاج ہونے کا دعویٰ کرنا سراسر گمراہی پھیلانا ہے۔ کچھ ایسا ہی کام کھلے عام ٹی وی اسکرین پر رام دیو کے ذریعے کیا جا رہا ہے۔ وہ بھی اس وقت سے جب سے کورونا وائرس نے ہندستان میں دستک دی تھی۔ رام دیو کبھی کورونل کے نام پر لگاتار بھرم پھیلا رہے ہیں تو کبھی یوگا پرانایام سے بدن میں اینٹی باڈی تیاری کرنے کے دعوے کر رہے ہیں۔
ویڈیو: امریکہ کے میری لینڈ یونیورسٹی میں متعدی بیماریوں کے شعبے کے سربراہ ڈاکٹر فہیم یونس سے ہندوستان میں کو رونا وائرس کی موجودہ صورتحال اور اس کے میوٹیشن پر دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
مہاراشٹر میں پال گھر ضلع کے ورار میں جمعہ کو سویرے ایک نجی اسپتال کے آئی سی یو وارڈ میں آگ لگی۔ مہلوکین میں پانچ خواتین اور آٹھ مرد ہیں۔ وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے نے معاملے کی جانچ کے حکم دیے ہیں۔
سر گنگا رام اسپتال کے ڈائریکٹر میڈیکل نے کہا ہے کہ اسپتال کا آکسیجن اسٹاک کچھ گھنٹے اور چلے گا، وینٹی لیٹر اور بی آئی پی اے پی مشینیں بھی مؤثر طور پر کام کام نہیں کر رہی ہیں۔ اسپتال کے ذرائع کے مطابق، گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں ہوئی 25 موتوں میں سے کچھ کی ممکنہ وجہ آکسیجن کا کم دباؤ ہو سکتی ہے۔
ایک میڈیا رپورٹ میں کامر س کی وزارت کے دستاویزوں کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ہندوستان نے مالی سال 2020-21 کے پہلے دس مہینوں میں پچھلے پورے مالی سال کے مقابلے دنیا بھر میں دوگنی مقدار میں آکسیجن ایکسپورٹ کیا۔ اس مدت کے اکثر حصہ میں ہندوستان ان ٹاپ ممالک میں تھا، جو کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہیں۔
ملک میں کووڈ 19 کی دوسری لہر کے بڑھتےقہر کے بیچ سپریم کورٹ نے کہا کہ وہ چار پہلوؤں آکسیجن اور ضروری ادویات کی فراہمی، ٹیکہ کاری کاطریقہ اور لاک ڈاؤن اعلان کرنے کےصوبے کے اختیارات پرنوٹس لینے کی تجویز کر رہی ہے اور اس بارے میں ایک قومی منصوبہ کے لیے نوٹس جاری کرنا چاہتی ہے۔
اتر پردیش کے علی گڑھ واقع ایک نجی اسپتال کا معاملہ۔ مریضوں کی موت سے ناراض اہل خانہ نے اسپتال میں خوب ہنگامہ کیا۔ اسپتال انتطامیہ کہنا ہے کہ کسی بھی مریض کی آکسیجن کی کمی کی وجہ سے موت نہیں ہوئی ہے۔
ویڈیو: سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نے وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھ کر کہا ہے کہ ہمیں یہ دیکھنے میں دلچسپی نہیں رکھنی چاہیے کہ کتنے لوگوں کو کووڈ 19 ٹیکہ لگ چکا ہے، بلکہ آبادی کے کتنے فیصد کی ٹیکہ کاری ہو چکی ہے یہ اہم ہے۔وزیر صحت ہرش وردھن نے منموہن سنگھ کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
دہلی ہائی کورٹ نے آکسیجن کی فوری ضرورت پر عرضی سنتے ہوئے مرکزی حکومت کی سخت سرزنش کی ہے۔ عدالت نے کہا کہ جب تک آکسیجن کا امپورٹ نہیں ہوتا تب تک اگر اسپات پٹرولیم جیسے پلانٹ کم صلاحیت کے ساتھ کام کریں تو کوئی پہاڑ نہیں ٹوٹ پڑےگا۔ لیکن اسپتالوں کو آکسیجن نہیں ملی تو تباہی مچ جائےگی۔ ہم لوگوں کو آکسیجن کی کمی کی وجہ سے مرتے ہوئے نہیں دیکھ سکتے۔
مہاراشٹر کے ناسک شہر واقع ڈاکٹر ذاکر حسین اسپتال میں ہوا خوفناک حادثہ۔ آکسیجن کا مین اسٹوریج ٹینک لیک ہونے کی وجہ سے آکسیجن سپلائی متاثر ہو گئی تھی، جس سے یہ اموات ہوئیں۔ معاملے کی جانچ کے حکم دے دیے گئے ہیں۔
معاملہ وڈودرا کےکھاسواڑی شمشان گھاٹ کا ہے، جہاں کورونا وائرس کی دوسری لہر شروع ہونے کے بعد سے ہی لاشوں کا انبار لگا ہے۔ یہ واقعہ 16 اپریل کا ہے۔ وڈودرا کے میئر نے کہا کہ کورونا مہاماری کے دور میں کمیونٹیز کو ساتھ مل کر کام کرنا چاہیے۔
بی جے پی جنرل سکریٹری کیلاش وجئےورگیہ نے کہا کہ وبا کے مشکل دور میں ایسی خبریں بھی دکھائی جانی چاہیے، جن سے سماج میں مثبت ماحول بن سکے۔ ہر 100 سال میں ایک بار وباآتی ہے۔ ایسے وقت میں آپ یہ بھی دکھائیں کہ ڈاکٹر اور پیرامیڈیکل اسٹاف کس طرح لگاتار کام کر رہے ہیں۔
مہاراشٹر کےسابق وزیر اعلیٰ دیویندر فڈنویس کے 22 سالہ بھتیجے تنمیہ فڈنویس نے انسٹاگرام پر ایک تصویر پوسٹ کی، جس میں وہ کووڈ 19 ویکسین لیتے نظر آ رہے ہیں۔ سوال اٹھ رہے ہیں کہ آخر کیسے فڈنویس کے بھتیجے کو کووڈ 19 ویکسین کا ٹیکہ لگایا گیا جبکہ ان کی عمر ٹیکہ لگوانے کے دائرے میں نہیں آتی۔
مزدوروں سے بھری یہ بس گوالیار جھانسی شاہراہ کے جوراسی گھاٹی موڑ پر پلٹ گئی۔ دہلی میں کو رونا وائرس کی دوسری لہر کے مدنظر ایک ہفتے کے لاک ڈاؤن کے اعلان کے بعد بس مزدوروں کو لےکر مدھیہ پردیش کے ٹیکم گڑھ ہوتے ہوئے چھترپور جا رہی تھی۔
ہندوستان میں کورونا وائرس کے معاملوں میں بے تحاشہ اضافہ کے مدنظر برٹن نے بھی ہندوستان کو ان ممالک کی‘سرخ فہرست’ میں ڈال دیا،جس کے تحت برٹش اور آئرش شہریوں کے علاوہ وہاں آنے والے دیگر لوگوں پر پابندی لگا دی گئی ہے۔وزیر اعظم بورس جانسن نے بھی ہندوستان کا اپنامجوزہ دورہ رد کر دیا ہے۔ ہانگ کانگ اور نیوزی لینڈ بھی ہندوستان کےسفر پر پابندی لگا چکے ہیں۔
پرساد نے کووڈ 19 کی دوسری لہرکی وجہ سےمغربی بنگال میں انتخابی مہم سے دور رہنے کے گاندھی کے فیصلے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ،‘یہ ایک بہانہ ہے، کیونکہ کیپٹن نے پایا کہ اس کا جہاز ڈوب رہا ہے۔’
مرکزی وزیر وی کے سنگھ کا یہ ٹوئٹ سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا تھا۔ سنگھ کا حوالہ دیتے ہوئے لوگ لکھنے لگے تھے کہ جب مرکزی وزیرکو بیڈ نہیں مل رہا ہے تو اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ عام آدمی کو کتنی تکلیف ہو رہی ہوگی۔ بعد میں وی کے سنگھ نے واضح کیا کہ ان کا اس شخص کے کوئی تعلق نہیں ہیں اور وہ ٹوئٹ ضلع انتظامیہ کو متاثرہ شخص تک پہنچنے کے لیے کیا گیا تھا۔
وزیر اعظم نریندر مودی کے پارلیامانی حلقہ وارانسی میں بی جے پی اقلیتی مورچہ کے علاقائی صدر حاجی انور احمد انصاری نے کہا کہ جب پارٹی کے عہدیداروں کی ہی کوئی نہیں سن رہا ہے توعوام کا کیا حال ہوگا؟ اس کے علاوہ بی ایچ یو کےسر سندرلال اسپتال میں مبینہ طور پر آئی سی یو بیڈ نہ ملنے سے ایک شخص کی موت کا معاملہ سامنے آیا ہے۔
مرکزی وزیر پیوش گوئل کے اس بیان کوہرطرف سے تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ اپوزیشن نے اس کوغیر حساس قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ جب ملک میں آکسیجن کی سب سے زیادہ ضرورت ہے، ایسے میں وہ اس کو کم کرنے کے لیے کہہ رہے ہیں۔
یہ سالانہ مذہبی تقریب وسطی ترشور کے وڈاکناتھم مندر میں ہوتی ہے اور اس میں شرکت کرنے والوں کی تعداد کے لحاظ سے یہ کیرل کا سب سے بڑا ہندو تہوار ہے۔ کیرل میں اپوزیشن کانگریس، بی جے پی اور مندرکمیٹی نے اس کو رد کرنے کی سخت مخالفت کی ہے۔ گزشتہ سال ملک گیر لاک ڈاؤن کی وجہ سے اس کو رد کیا گیا تھا۔
گجرات کے ڈپٹی سی ایم اوروزیر صحت نتن پٹیل نے کہا کہ گجرات میں کورونا وائرس کے روزانہ 9000 سے زیادہ معاملے سامنے آ رہے ہیں۔ وقت وقت پر نئی سہولیات اور بستر بڑھا رہے ہیں، لیکن یہ کم پڑ رہے ہیں۔