نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس نے رائٹ ٹو ایجوکیشن ایکٹ کی تعمیل نہ کرنے والے سرکاری امداد یافتہ مدارس کو بند کرنے کی سفارش کی تھی، جس کے خلاف جمعیۃ علماء ہند نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
اتراکھنڈ وقف بورڈ کے چیئرمین شاداب شمس نے کہا کہ بورڈ اس سال مارچ سے چار مدارس میں تبدیلیوں کو نافذ کرے گا اور بعد میں اسے اپنے زیر کنٹرول تمام 117 مدارس میں لاگو کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ مارچ سے چار جدید مدارس کام کرنا شروع کر دیں گے۔ وقف بورڈ فروری سے اس کے لیے اہل اساتذہ کی تلاش شروع کرے گا۔
غیر قانونی مزاروں کو منہدم کرنے کی بات کہتے ہوئے اتراکھنڈ کے وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی نے کہا ہے کہ یہ نیا اتراکھنڈ ہے، یہاں تجاوزات کرنا تودور اس کے بارے میں اب کسی کوسوچنا بھی نہیں چاہیے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ وہ کچھ مہینوں کے بعد ریاست میں یکساں سول کوڈ کا قانون بھی نافذ کریں گے۔
اتراکھنڈ حکومت کا اندازہ ہے کہ ریاست میں تقریباً 400 ایسے مدرسے ہیں، جو رجسٹرڈ نہیں ہیں۔ سماجی بہبود اور اقلیتی بہبود کے وزیر چندن رام داس نے کہا کہ اگر مدارس مقررہ وقت تک اپنا رجسٹریشن نہیں کراتے ہیں تو انہیں بند کرنے کے لیے قدم اٹھائے جائیں گے۔
گراؤنڈ رپورٹ: جھارکھنڈ کے 186 غیر سرکاری مدرسہ اساتذہ کی دس مہینے سے تنخواہ کی ادائیگی نہیں کی گئی ہے۔ اساتذہ کا الزام ہے کہ مدرسوں کی تصدیق کے نام پر تنخواہ روکی گئی ہے۔