این آر سی معاملہ میں بی جے پی غلط فہمی کیوں پھیلا رہی ہے؟
بی جے پی صدر امت شاہ کے علاوہ پارٹی کے کئی لیڈر آسام میں این آر سی کی آخری فہرست آنے سے پہلے ہی 40 لاکھ لوگوں کو گھس پیٹھیا بتا چکے ہیں۔
بی جے پی صدر امت شاہ کے علاوہ پارٹی کے کئی لیڈر آسام میں این آر سی کی آخری فہرست آنے سے پہلے ہی 40 لاکھ لوگوں کو گھس پیٹھیا بتا چکے ہیں۔
مودی کی حکومت 1955کے شہریت کے قانون میں ترمیمی بل پارلیامنٹ میں پیش کرچکی ہے۔جس کی رو سے پاکستان، بنگلہ دیش، افغانستان سے آئے غیر ملکی ہندو پناہ گزینوں کو شہریت مل جائے گی۔
آسام کی پہلی وزیر اعلیٰ سیدہ تیمور گزشتہ کچھ سالوں سے آسٹریلیا میں رہ رہی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ یہ مایوس کن ہے کہ ان کا نام فہرست میں نہیں ہے۔
آسام ملک کی واحد ریاست ہے، جہاں این آر سی بنایا جا رہا ہے۔ این آر سی کیا ہے؟ آسام میں ہی اس کو کیوں نافذ کیا گیا ہے اور اس کو لےکر تنازعہ کیوں ہے؟
ایسا پہلی بار نہیں ہوا جب کسی بی جے پی ایم ایل کا اشتعال انگیز بیان سامنے آیا ہے۔راجا سنگھ سے پہلے ہی مغربی بنگال بی جے پی کے صدر دلیپ گھوش کہہ چکے ہیں کہ اگر ان کی سرکار آتی ہے تو آسام کی طرح ہی بنگال میں بھی این آر سی کو نافذ کریں گے۔
این آر سی کو لےکر حزب مخالف بی جے پی حکومت پر حملہ آور ہے۔ ممتا بنرجی نے پوچھا، جن 40 لاکھ لوگوں کے نام رجسٹر میں نہیں ہیں وہ کہاں جائیںگے؟ کیا مرکز کے پاس ان لوگوں کے لئے کوئی بازآبادکاری پروگرام ہے؟