دہلی یونیورسٹی کے کیمپس میں یونیورسٹی کے سابق پروفیسر جی این سائی بابا کی رہائی کی مانگ کو لے کر تقریباً 36 تنظیموں کا مشترکہ محاذ ‘کیمپن اگینسٹ اسٹیٹ رپریشن’ کے بینر تلے مظاہرہ کیا جا رہا تھا ۔ الزام ہے کہ اس دوران اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد کے ارکان نے مظاہرین پر لاٹھی وغیرہ سے حملہ کیا۔
بامبے ہائی کورٹ نے جی این سائی بابا کو ماؤنوازوں کے ساتھ ان کے مبینہ لنک سے متعلق ایک کیس میں بری کرتے ہوئے کہا کہ ان کے خلاف یو اے پی اے کی سخت دفعات کے تحت مقدمہ چلانے کی منظوری دینے والا حکم قانون کی نظر میں غلط تھا۔ مہاراشٹر حکومت نے سپریم کورٹ سے اس فیصلے پر روک لگانے کی اپیل کی تھی۔
گڑھ چرولی کی ایک عدالت نے 2017 میں جی این سائی بابا اور پانچ دیگر کو ماؤنوازوں سے تعلق رکھنے اور ملک کے خلاف جنگ چھیڑنے جیسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا قصور وار ٹھہرایا تھا۔ بامبے ہائی کورٹ نے تمام لوگوں کو بری کرتے ہوئے کہا کہ ‘قومی سلامتی کے لیے مبینہ خطرہ’ کے نام پر قانون کو طاق پر نہیں رکھا جا سکتا۔
ویڈیو: مبینہ ماؤنواز لنک معاملے میں سزا کاٹ رہے پروفیسر جی این سائی بابا حال ہی میں کورونا سے متاثر پائے گئے ہیں، جس کے بعد ان کی اہلیہ نے ان کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ دہلی فسادات سے متعلق معاملوں میں گرفتار ایک اور سیاسی قیدی خالدسیفی کی اہلیہ نرگس نےبھی جیل کے ناقص انتظامات پر سوالات اٹھائے ہیں۔ ان کے ساتھ بات چیت۔
بسترڈویژن کےسکما ضلع کےسلگیرگاؤں میں سی آر پی ایف کے کیمپ کے خلاف عوامی تحریک کو دبانے اور ماؤنواز بتانے کی کوششیں ہو رہی ہیں، لیکن اس پر امن احتجاج کے آسانی سے ختم ہونے کے آثارنظر نہیں آتے۔
چھتیس گڑھ کے بیجاپور ضلع کے سرکےگوڈا گاؤں میں جون 2012 کو ہوئے مبینہ انکاؤنٹر میں چھ نابالغ سمیت 17 لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔ جانچ رپورٹ میں سکیورٹی فورسز پر سنگین سوال اٹھائے گئے ہیں۔
پولیس کے مطابق، ماؤوادیوں نے اڑیسہ کے کندھمال ضلع کے لوگوں سے ووٹنگ کا بائیکاٹ کرنے کو کہا تھا۔ ضلع کے فرنگیا پولیس تھانہ حلقہ کے ایک دوسرے گاؤں میں ماؤوادیوں نے الیکشن افسروں کو پولنگ بوتھ لے جا رہی گاڑی میں آگ لگا دی۔
جاگرن گروپ کے اخبار نئی دنیا نے دہلی یونیورسٹی کی پروفیسر اور سماجی کارکن نندنی سندر کی عرضی پر سپریم کورٹ کے ذریعے چھتیس گڑھ حکومت کو بھیجے گئے نوٹس کی خبر میں سندر کو ماؤوادی کارکن بتایا ہے۔ نئی دہلی:جاگرن گروپ کے اخبار نئی دنیا کے رائے […]
اعداد و شمار کے مطابق چھتیس گڑھ میں 2017 میں سب سے زیادہ 36 جوانوں نے خودکشی کی۔ وہیں، 2009 میں 13 جوانوں نے، 2016 میں 12 جوانوں نے اور 2011 میں 11 جوانوں نے خودکشی کی ہے۔
ذاتی اور گھریلو پریشانیوں کے سبب 50 فیصد ، بیماری سے متعلق11 فیصد ، کام کی وجہ سے 8 فیصد اور دیگر وجوہات سے 13 فیصد خود کشی کے واقعات سامنے آئے ہیں۔ نئی دہلی :چھتیس گڑھ کے ماؤنواز متا ثرہ علاقوں میں تعینات سیکورٹی اہلکاروں کی خود کشی […]