ویڈیو: چھتیس گڑھ کے صحافی مکیش چندراکر نے اگست 2024 میں دی وائر ہندی پر ‘بستر کے صحافیوں کی آندھرا پردیش میں گرفتاری’ کی رپورٹ شائع ہونے کے اگلے روز کہا تھا کہ ریاست کے ایک سینئر پولیس افسر نے اس خبر پر اعتراض کیا تھا۔ اس بارے میں دی وائر ہندی کے مدیر آشوتوش بھاردواج سے ذیشان کاسکر کی بات چیت۔
چھتیس گڑھ کے بستر ڈویژن کے صحافی مکیش چندراکر کےقتل کو حال ہی میں ان کے ذریعے کی گئی ایک رپورٹ سے جوڑا جا رہا ہے، جس میں انہوں نے دیگر صحافیوں کے ساتھ بیجاپور کے گنگالور سے نیلسنار تک 120 کروڑ روپے کی لاگت سے بن رہی سڑک میں گڑبڑی کے بارے میں بتایا تھا۔
بستر کے صحافی مکیش چندراکر کے قتل معاملہ کو حال ہی میں ان کے ذریعے کی گئی ایک رپورٹ سے جوڑ کر دیکھا جا رہا ہے۔ میڈیا تنظیموں نے اس قتل کے بعد صحافیوں کو تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا ہے کہ قتل کے ذمہ دار لوگوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
جی ایس ٹی چوری کے مبینہ کیس میں گرفتار سینئر صحافی مہیش لانگا کے خلاف گجرات میری ٹائم بورڈ کے خفیہ دستاویز رکھنے کے الزام میں بھی ایک مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اس پر میڈیا اداروں کا کہنا ہے کہ صحافیوں کو کام کے دوران حساس دستاویز کی ضرورت ہوتی ہے، اس کے لیے تعزیری کارروائی شروع کرنا تشویشناک ہے۔
جو لوگ یقین کرتے ہیں کہ ہندوستان اب بھی ایک جمہوریت ہے، انہیں گزشتہ چند مہینوں میں منی پور سے مظفر نگر تک رونما ہونے والے واقعات پر نگاہ کرنی چاہیے۔ وارننگ کا وقت ختم ہو چکا ہے اور ہم اپنے عوام الناس کے ایک حصے سے اتنے ہی خوفزدہ ہیں جتنے اپنے رہنماؤں سے۔
سخن ہائے گفتنی: ایک مسلمان وہ نہیں کہہ سکتا جو ایک ہندو کہہ سکتا ہے؟ ایک کشمیری وہ نہیں کہہ سکتاہے جو دوسرے لوگ کہہ سکتے ہیں۔آج یکجہتی، بھائی چارہ اور دوسروں کے حقوق کے لیے آواز اٹھانا پہلے سے کہیں زیادہ ضروری ہوگیا ہے ،لیکن ایسا کرنا نہایت خطرناک اور جان جوکھم میں ڈالنے کی طرح ہے ۔
ویڈیو: گزشتہ دنوں بی بی سی ڈاکیومنٹری کی نشریات کے بعد ادارے کے دفتر پہنچے انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ اور صنعتکار گوتم اڈانی کے کاروبارکے سلسلے میں سوال اٹھانے والی ہنڈن برگ رپورٹ سے متعلق تنازعہ پردہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند اور دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن کی بات چیت۔
مودی حکومت کی جانب سے پریس کی آزادی اور جمہوریت پر جاری حملوں کے بارے میں بہت کچھ لکھا اور کہا جا چکا ہے، لیکن تازہ ترین حملے سے پتہ چلتا ہے کہ پریس کی آزادی ‘مودی سینا’ کی مرضی کی غلام بن ہو چکی ہے۔
بی بی سی ہنڈن برگ معاملے کو ہندوستانی میڈیا اس طرح پیش کر رہا ہے کہ یہ ہندوستان کےٹوین ٹاورز پر کسی حملے سے کم نہیں ہے۔ یہ ٹوین ٹاور ہیں، وزیر اعظم نریندر مودی اور ہندوستان کے سب سے بڑے صنعت کار گوتم اڈانی۔ ان دونوں پر لگائے گئے الزامات ہلکے نہیں ہیں۔
بی بی سی کے دہلی اور ممبئی کے دفاتر میں محکمہ انکم ٹیکس کی کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے کئی میڈیا اداروں نے اسے صحافتی اداروں کو ڈرانے اور دھمکانے کے لیے سرکاری ایجنسیوں کا غلط استعمال قرار دیا ہے۔