سمپت پرکاش ان گنے چنے کشمیری پنڈتوں میں تھے، جو اکثریتی آبادی کا دکھ درد سمجھتے تھے، اگر ان سے کوئی کشمیری پنڈتوں کی ہلاکت پر سوال کرتا، تو وہ جواب دیتے تھے کہ اگر ایک کشمیری پنڈت مارا گیا تو اس کے مقابل 50کشمیری مسلمان بھی مارے گئے اور ان کے بارے میں کسی کو کوئی تشویش کیوں نہیں ہے؟
سری نگر میں 24 نومبر کی شام پولیس انکاؤنٹرمیں تین مشبہ دہشت گردوں کو مار گرایا گیا تھا، لیکن مقامی لوگوں اور عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ جن لڑکوں کو پولیس نے انکاؤنٹر میں مارا، وہ نہتے تھے اور سڑک کنارے کھڑے تھے۔
پچھلے تین سالوں میں کشمیر میں حکومتی اور میڈیا سے لیے گئے اعداد و شمار کے مطابق 837 افراد ہلاک ہوئے ہیں، جب میں 172 سیکورٹی فورسز کے اہلکار تھے۔ ان میں سے اکثر افراد کو لائن آف کنٹرول کے پاس ورثاکی موجودگی اور آخری رسومات کے بغیر ہی پولیس نے خود ہی نامعلوم قبروں میں دفن کر دیا ہے۔
گزشتہ15نومبر کو سری نگر کے حیدر پورہ علاقے میں ایک شاپنگ کمپلیکس میں دہشت گردوں سے انکاؤنٹر کے دوران دو مشتبہ دہشت گردوں کی موت کے ساتھ ہی دو شہریوں کی بھی موت ہوئی تھی ۔ ان میں سے ایک شاپنگ کمپلیکس کے مالک محمد الطاف بھٹ اور دوسرے ڈینٹسٹ ڈاکٹر مدثر گل شامل ہیں۔ پولیس نے دونوں کےدہشت گردوں کا ساتھی ہونے کا دعویٰ کیا ہے، جبکہ ان کے اہل خانہ کاالزام ہے کہ سیکیورٹی فورسز نے ان کا استعمال ‘ہیومن شیلڈ’کے طور پر کیا۔
رپورٹ کے مطابق پچھلے ایک سال کے دوران 12سے 15ہزار افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔مصنفین کے مطابق ایک شخص کو گرفتار کرکے آگرہ جیل میں بس اس وجہ سے پہنچایا گیا کہ کسی فوٹو میں اس کو کسی کی نماز جنازہ ادا کرتے ہو ئے دیکھا گیا تھا۔
مرکزی حکومت نے راجیہ سبھا میں جموں و کشمیر انتطامیہ کی طرف سے دیے گئے اعداد وشمار کی بنیاد پر بتایا ہے کہ جموں و کشمیر میں لاء اینڈ آرڈر بنائے رکھنے کے لیے وادی میں 4 اگست سے 5161 لوگوں کو حراست میں لیا گیا تھا۔ ان میں سے 609 لوگوں کو احتیاط کے طور پر حراست میں لیا گیا ہے۔
کسی شخص کے تحفظ کو خطرہ میں ڈال سکنے والی اطلاع ہونے کا حوالہ دےکر آر ٹی آئی کے تحت آگرہ سینٹرل جیل کی طرف سے جانکاری دینے سے انکار کیا گیا ہے۔
گجرات کے وڈودرا واقع ایم ایس یونیورسٹی کا ہےمعاملہ۔ یونیورسٹی سنڈیکیٹ کے ایک بی جے پی ممبر نے کہا کہ ہم نے طلبا اور ملازمین سے اپنی مرضی سے ریلی میں شامل ہونے کو کہا ہے، کسی کے ساتھ زبردستی نہیں کی گئی۔
ضلع ایجوکیشن افسر راکیش ویاس نے بتایا کہ اس کا مقصد طلبا کو آرٹیکل 370 اور 35 اے کے بارے میں بتانا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ،ہمیں کسی ایک دن اس کوکرنا تھا اس لیے وزیر اعظم مودی کے یوم پیدائش کو اس کے لیے منتخب کیا گیا۔
جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کیے جانے کے بعد حراست میں لیے گئے 285 لوگوں کو اتر پردیش کی مختلف جیلوں میں رکھا گیا ہے ۔ آگر ہ سینٹرل جیل میں 1933 قیدیوں میں 85 کشمیری قیدی ہیں حالاں کہ جیل کی صلاحیت محض 1350 کی ہے۔
جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کئے جانے کے ایک مہینے بعد ریاست کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس دلباغ سنگھ نے کہا کہ اگر کچھ پابندیوں سے آپ کسی کی زندگی بچا سکتے ہیں تو اس سے اچھا کیا ہو سکتا ہے؟ لوگ زندگی کے ساتھ آزادی کی بات کہتے ہیں لیکن میں کہتا ہوں کہ زندگی پہلے آتی ہے، آزادی بعد میں۔