دہلی میں مرکزی حکومت کے تین بڑے اسپتالوں – صفدر جنگ، ڈاکٹر رام منوہر لوہیا، اور لیڈی ہارڈنگ میڈیکل کالج اینڈ ایسوسی ایٹیڈ ہاسپٹلز میں- ڈاکٹروں کے 903، نرسنگ اسٹاف کے 476 اور پیرا میڈیکل اسٹاف کے 695 عہدے خالی ہیں۔
بی جے پی ایم پی روی کشن نے لوک سبھا میں ایک پرائیویٹ بل پیش کیا ہے، جس میں آبادی میں اضافے کو کنٹرول کرنے کی دفعات ہیں۔ اس کا مقصد لوگوں کو دو سے زیادہ بچوں کو جنم دینے کی حوصلہ شکنی کرنا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ جن کے دو سے زیادہ بچے ہیں انہیں سرکاری ملازمتوں اور سرکاری سہولیات اور سرکاری سبسڈی کے لیے نااہل قرار دیا جانا چاہیے۔
ویڈیو: صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت کی جانب سے کیے گئے نیشنل فیملی ہیلتھ سروے (این ایف ایچ ایس ) کے اعداد و شمار کے مطابق، گزشتہ دو دہائیوں میں تمام مذہبی کمیونٹی میں مسلمانوں نے کی آبادی میں سب سے زیادہ گراوٹ دیکھی گئی۔ کمیونٹی کی فرٹیلیٹی یعنی تولیدی زرخیزی کی شرح 2019-2021 میں گر کر 2.3 ہو گئی، جو 2015-16 میں 2.6 تھی۔ اس ایشو پر الیکشن کمیشن کے سابق سربراہ ایس وائی قریشی سے عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
حیرت کی بات ہے کہ ان کی پارٹی کے ایک اہم لیڈر جب اس مجوزہ قانون کا اعلان کر رہے تھے اور بتا رہے تھے کہ اس سے مسلمانوں کی آبادی کو کنٹرول کیا جائےگا اس لیڈر کے اپنے آٹھ بچے ہیں ۔ خود اترپردیش اسمبلی میں اس وقت بی جے پی کے 152اراکین کے تین سے زیادہ بچے ہیں۔
اسمبلی انتخاب سےمحض چندہ ماہ قبل وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے مجوزہ آبادی قانون کو ضروری بتاتے ہوئے کہا کہ بڑھتی آبادی صوبے کی ترقی میں رکاوٹ ہے۔ لیکن کیایہ رکاوٹ اچانک رونما ہوئی ہے ؟ اگر نہیں، تو اس کو لےکراس وقت مناسب ا قدامات کیوں نہیں کیے گئے، جب ان کی حکومت کے پاس اس کو آگے بڑھانے کا وقت تھا؟
یوگی حکومت کی جانب سے مجوزہ آبادی کنٹرول قانون کے تحت دو سے زیادہ بچے ہونے پرسرکاری نوکریوں میں درخواست دینے سے لےکر مقامی بلدیاتی انتخابات لڑنے پر بھی روک ہوگی۔ اگراس بنیاد پرصوبے کے بی جے پی ایم ایل اے کاجائزہ لیا جائےگا تو ان کے پچاس فیصدی رہنمااس کسوٹی پر کھرے نہیں اتریں گے۔
سابق ہیلتھ سکریٹری کےسجاتا راؤ نے کہا ہے کہ غذائی قلت اور صحت مند طرز زندگی کے فقدان کی وجہ سے کافی تعداد میں لوگوں کے اندر بیماری سے لڑنے کی طاقت کم ہے۔ ایسے میں بیماریوں کو لےکرمستقل تحقیق پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، جس کی ہمارے ملک میں کافی کمی ہے۔
لوک سبھا میں وزارت صحت کی جانب سے دی گئی جانکاری کے مطابق ملک بھر میں پرائمری ہیلتھ سروس کی صورتحال اطمینان بخش نہیں ہے۔ کئی ریاستوں میں پرائمری ہیلتھ سینٹر ڈاکٹروں کی کمی سے جوجھتے ہوئےبجلی، پانی، بیت الخلاجیسی بنیادی سہولیات کے بغیر کام کر رہےہیں۔
مشہور فارما کمپنی جانسن اینڈ جانسن پر الزام ہے کہ اس کی ہپ امپلانٹ ڈیوائس کی وجہ سے دنیا بھر کے کئی مریضوں پر کافی برا اثر پڑا ہے۔ ہندوستان میں کمپنی کے غلط ہپ امپلانٹ ڈیوائس کی وجہ سےتقریباً 3600 مریض بری طرح متاثر ہوئے ہیں اور کم سے کم 4 لوگوں کی موت ہو گئی ہے۔
ڈیپارٹمنٹ آف میڈیکل، ہیلتھ اینڈ فیملی ویلفیئر جئے پور میں زیکا وائرس پر کنٹرول کا دعویٰ کر رہا ہے، لیکن سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اس کی چپیٹ میں آنے والے لوگوں کی تعداد 130 سے زیادہ ہو چکی ہے۔
فارما کمپنی جانسن اینڈ جانسن نے 24 اگست 2010 کو ہی دنیا بھر سے اپنی ناقص ہپ انپلانٹ ڈیوائس کو واپس لے لیا تھا لیکن ہندوستانی امپورٹروں نے اس پر پابندی لگانے اور لائسنس رد کرنے میں قریب دو سال لگا دیے۔
دہلی ہائی کورٹ نے وزارت صحت اور نیشنل ایڈز کنٹرول آرگنائزیشن کو ایچ آئی وی سے متاثر لوگوں کے حقوق کی حفاظت کے لئے بنے قانون کا نوٹیفکیشن فوراً جاری کرنے سے متعلق نوٹس جاری کیا ہے۔
مرکزی وزارت صحت کے مطابق، بہار میں 28391 لوگوں پر ایک ڈاکٹر۔ ملک میں ڈاکٹروں کی کمی کی وجہ سے شوگر اور ہائی بلڈپریشر کے مریضوں کی تعداد ایک سال میں دوگنی۔ کینسر کے معاملوں میں 36 فیصدی اضافہ۔
بجٹ میں صحت کو لے کر کیے گئے وعدوں پر این ڈی ٹی وی کے صحافی ہردیہ جوشی اور امبیڈکر یونیورسٹی کی اسسٹنٹ پروفیسر دیپا سنہا سے ارملیش کی بات چیت
پارلیامنٹ کی ایک کمیٹی نے پایا کہ امراض قلب کے چار ہزار ڈاکٹر ہیں جبکہ ان کی تعداد 88 ہزار ہونی چاہیے۔ ذیابیطس کے ماہرین کی تعداد محض 650 ہے جبکہ تقریباً 28 ہزار ماہرین کی ضرورت ہے۔ نئی دہلی:پارلیامنٹ کی ایک کمیٹی کی رپورٹ میں ہندوستان میں […]