راجیہ سبھا میں ایک سوال کے جواب میں اطلاعات و نشریات کے وزیر انوراگ ٹھاکر نے کہا کہ رواں مالی سال میں اب تک مرکزی حکومت نے اشتہارات پر 154.07 کروڑ روپے خرچ کیے ہیں۔ منگل کو ٹھاکر نے لوک سبھا میں بتایا تھاکہ 2014 سے مرکز نے پرنٹ اور الکٹرانک میڈیا کے اشتہارات پر 6491.56 کروڑ روپے خرچ کیے ہیں۔
اطلاعات و نشریات کے وزیر انوراگ ٹھاکر نے راجیہ سبھا کو بتایا کہ حکومت نے 2019-20 میں 5326 اخبارات میں اشتہارات پر 295.05 کروڑ روپے، 2020-21 میں 5210 اخباروں میں اشتہارات پر 197.49 کروڑ روپے، 22-2021 میں 6224اخبارات میں اشتہارات پر 179.042 کروڑ روپے اور جون 2022-23 تک 1529 اخبارات میں اشتہارات پر 19.25 کروڑ روپے خرچ کیےتھے۔
صحافی رعنا ایوب کے جس ٹوئٹ پر پابندی عائد کی گئی ہے، وہ 9 اپریل 2021 کو پوسٹ کیا گیا تھا۔ اس میں انہوں نے وارانسی میں گیان واپی مسجد کے سروے کی اجازت دینے کے ٹرائل کورٹ کے فیصلے پر اپنے ردعمل کا اظہار کیا تھا۔
صحافی اور کالم نگار سی جے ورلیمین ‘اسلامو فوبیا’ اور دہشت گردی جیسےموضوعات پر لکھنے کے لیے معروف ہیں۔ ورلیمین نے کہا ہے کہ نریندر مودی کی انتہا پسند اور ہندو فسطائی حکومت کے مطالبے پر ہندوستان میں ان کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر پابندی لگا دی گئی ہے۔
مغربی بنگال کا کولکاتہ ٹی وی ایک بنگلہ نیوز چینل ہے۔وزارت اطلاعات و نشریات نے کہا ہے کہ چونکہ وزارت داخلہ نے اسے ‘سیکیورٹی کلیئرنس’دینے سے انکار کیا ہے،اس لیے ان کا لائسنس رد کیا جا سکتا ہے۔یہ چینل مودی حکومت کے بارے میں تنقیدی رپورٹنگ کے لیےمعروف ہے۔
ملک کاعوامی نشریاتی ادارہ پرسار بھارتی نے ٹوئٹ کرکے کہا تھا کہ وزارت خارجہ نے امریکہ میں واقع ہندوستانی سفارت خانے سے ہندوستان مخالف رویے کو لے کر وال اسٹریٹ جرنل کے جنوبی ایشیائی ڈپٹی بیورو چیف ایرک بیل مین کو فوری اثر سے واپس بھیجنے کی ایک اپیل کو دیکھنے کے لیے کہا ہے۔ حالانکہ وزارت خارجہ کے ذرائع نے کہا کہ پرسار بھارتی نے غلط جانکاری دی۔
ممبئی انٹرنیشنل فلم فیسٹیول میں شامل نہیں کی گئیں فلموں میں آنندپٹ وردھن کی فلم ‘ وویک/ریزن ‘، صحافی گوری لنکیش پر مبنی فلم ‘آور گوری ‘، جےاین یو کے لاپتہ طالبعلم نجیب احمد کی کہانی بیاں کرتی فلم ‘امی’ اور جنسی استحصال کے تجربات کو لےکر گلوکارہ سونا موہاپاترا پر مبنی ڈاکومنٹری فلم ‘شٹ اپ سونا ‘ شامل ہیں۔
وزیراعظم نریندر مودی 44 سال پہلے یعنی اسی ماہ جون میں لگائی جانے والی ایمرجنسی کے لیے نہرو، اندرا گاندھی اور کانگریس کو نشانہ بناتے رہتے ہیں۔ اب مودی اور امت شاہ کی قیادت والی بی جےپی کو ایسے اندیشوں کو دور کرنے کی کوشش کرنی چاہیے، جن کے مطابق ایمرجنسی جیسے حالات بنتے جا رہے ہیں۔ اس سے انہیں بنگال میں ممتا کو کنارے کرنے میں بھی مدد ملے گی۔
وزارت اطلاعات و نشریات کا کہنا ہے کہ 22 فروری کو اے بی پی نیوز اور ترنگا ٹی وی نے پلوامادہشت گردانہ حملے کو لےکر پاکستانی فوج کے ترجمان آصف غفور کی پریس کانفرنس کو نشرکیا تھا، جو پروگرام کوڈ کے اہتماموں کی خلاف ورزی ہے۔
یو پی اے حکومت کے دس سال میں کل ملاکر 5040 کروڑ روپے کی رقم اشتہار پر خرچ کی گئی تھی۔ وہیں مودی حکومت پانچ سال سے کم مدت میں ہی 5245.73 کروڑ روپے خرچ کر چکی ہے۔
مودی حکومت میں اشتہار پر خرچ کی گئی رقم یو پی اے حکومت کے مقابلے میں دوگنی سے بھی زیادہ ہے۔یو پی اے نے 10سال کی مدت میں اشتہار پر اوسطاً 504کروڑروپے سالانہ خرچ کیا تھا، وہیں مودی حکومت میں ہرسال اوسطاً 1202 کروڑ کی رقم خرچ کی گئی ہے۔
یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ اظہاررائے کی آزادی کو بچائے رکھنے والے ہر قانون کی اپنی جگہ پر ہونے کے باوجود اخباروں اور ٹیلی ویژن چینلوں نے بنا مزاحمت کے خود سپردگی کر دی ہے اور اوپر سے آرڈر لینا شروع کر دیا ہے۔
مانیٹرنگ کےطریقوں پر غور کرنے سے پہلے یہ سمجھ لیں کہ مانیٹرنگ کا چہرہ مودی حکومت کی ہی دین ہے ایسا نہیں ہے،لیکن مودی حکومت کے دور میں مانیٹرنگ کے معنی اور مانیٹرنگ کے ذریعہ میڈیا پر نکیل کسنے کا انداز ہی سب سے اہم ہو گیا ہے۔
وزیراطلاعات و نشریات نے راجیہ سبھا میں بتایا کہ اخباروں کو ان کی اشاعت کی تعداد کے دعوے کی تصدیق کے بعد ہی اشتہارات دیے جاتے ہیں۔ان کی اشاعت کے دعوے کی رجسٹرار آف نیوز پیپرس فار انڈیا( آر این آئی) سے جانچ کرائی ہے۔
درخواست گزار نےمنسٹری آف سوشل جسٹس اینڈ امپاورمنٹ کے ذریعے جاری اس سرکلر کا حوالہ دیا تھا جس میں مرکز اور ریاستی حکومتوں کو ‘ دلت ‘ لفظ کا استعمال کرنے سے بچنے کی صلاح دی گئی تھی۔
وزیرِ اطلاعات و نشریات کی ذمہ داری سنبھالتے ہوئے راٹھور نے واضح کیا کہ حکومت کا میڈیا پر کنٹرول کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
مرکزی اطلاعات و نشریات کی وزیر نے کہا کہ ملک میں انٹرنیٹ صارفین کی بڑھتی تعداد کو دیکھتے ہوئے ڈیجیٹل میڈیا صنعت کے لئے اصول بنانے کا یہ صحیح وقت ہے۔
فنکاروں کا کہنا تھا کہ صدر جمہوریہ کے ذریعے ایوارڈ دینے کی 65 سال سے چلی آ رہی روایت کو توڑا جا رہا ہے۔ وہیں صدر ہاؤس نے وضاحت دی ہے کہ صدر رام ناتھ کووند تمام ایوارڈ پروگراموں میں زیادہ سے زیادہ ایک گھنٹے رکتے ہیں، اس لئے وہ صرف 11 لوگوں کو ہی انعام دیںگے۔
سیٹ ٹاپ باکس میں نئی چپ لگنے بعد صارفین کا ڈیٹا حکومت حاصل کر سکے گی ،لیکن اس کے لیے صارفین سے کو ئی منظوری نہیں لی جائے گی ۔کانگریس نے کہا کہ مودی حکومت بن گئی ہے نگرانی سرکار۔
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے آن لائن میڈیا کی نگرانی کو لے کر حکومت کی حکمت عملی اور کاویری آبی تنازعہ پر ونود دوا کا تبصرہ
تقریباً تمام حکومتیں کہیں نہ کہیں آزاد میڈیا اور ایمانداری سے کام کرنے والے صحافیوں اور میڈیا ادارہ سے گھبراتی ہیں۔ ان کو اپنی غلط پالیسیوں اور فیصلوں کی تنقید ذرا بھی برداشت نہیں ہوتی۔
پی ایم او کی طرف سے کہا گیا ہے کہ فرضی خبروں سے نمٹنے کی ذمہ داری پریس کاؤنسل اور نیوز براڈکاسٹرس ایسوسی ایشن کی ہونی چاہئے۔
سوشل میڈیا پر فرضی خبروں کی تشہیر کے بارے میں اطلاعات و نشریات وزیر نے کہا کہ سوشل میڈیا کوئی خطرہ نہیں ہے۔ اگر وہاں کوئی غلط کنٹینٹ ہے، تو لوگوں کے پاس اس کو صحیح کرنے کی طاقت ہے۔
بھشم پتامہ اور شکتی مان کا کردار نبھا چکے ایکٹر مکیش کھنہنے بچوں کی فلموں کو سنیما گھر تک پہنچانے میں مدد نہ کرنےکا الزام لگایا۔