اگر دیکھا جائے تو پولیس سربراہ کا یہ دعویٰ کہ انہوں نے کشمیر میں نسبتاً امن و امان قائم کروانے میں کامیابی حاصل کی ہے کچھ غلط نہیں ہے۔ مگر یہ قبرستان کی پر اسرار خاموشی جیسی ہے۔خود ہندوستان کے سیکورٹی اور دیگر اداروں میں بھی اس پر حیرت ہے کہ کشمیریوں کی اس خاموشی کے پیچھے مجموعی سمجھداری یا ناامیدی ہے یا یہ کسی طوفان کا پیش خیمہ ہے۔
کیب اور آٹو ڈرائیوروں نے دہلی میں سی این جی کی قیمتوں میں زبردست اضافے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے کرایے پرنظر ثانی کا مطالبہ کیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی مطالبات تسلیم نہ کیے جانے کی صورت میں 18 اپریل سے غیر معینہ مدت کے لیے ہڑتال پر جانے کی دھمکی دی ہے۔ گزشتہ ایک ماہ میں سی این جی کی قیمت میں 13.1 روپے فی کیلو گرام کا اضافہ ہوا ہے۔
بی جے پی نے ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کو لے کر کانگریس کی قیادت والی یو پی اے حکومت پر حملہ کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھی تھی، حالانکہ اس نے اقتدار میں آتے ہی پٹرول، ڈیزل کی قیمتوں کو کم کرنے کا اپنا وعدہ پورا نہیں کیا اور اس کے لیے بین الاقوامی عوامل کو ذمہ دار ٹھہرانے لگی۔
ہریانہ میں ایک تقریب میں شرکت کے لیے آئے یوگا گرو بابا رام دیو جب صحافیوں سے بات کرتے ہوئے پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے کی حمایت کر رہے تھے تو ایک صحافی نے ان کو ان کاپرانا بیان یاد دلایا،جس میں انھوں نے ایسی حکومت کے لیے ووٹ ڈالنے کی اپیل کی تھی ، جس کے دور اقتدار میں پٹرول 40 روپے فی لیٹرہو۔ صحافی کا سوال سن کر رام دیو برہم ہوگئے اور انہوں نے اس کو دھمکی دے ڈالی۔
گزشتہ نو دنوں میں پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں مجموعی طور پر 5.60 روپے فی لیٹر کا اضافہ کیا گیا ہے۔ کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے وزیر اعظم نریندر مودی کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ، سرکاری کمپنیوں کو ‘بیچنا’ اور کسانوں کو ‘لاچار’ کرنا ان کا روز کا کام ہو گیا ہے۔
سنیچر کو پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں 80 پیسے فی لیٹر کا اضافہ کیا گیا۔ تیل کمپنیاں خام مال کی قیمتوں میں اضافے کا بوجھ صارفین پر ڈال رہی ہیں۔ اب تک چار بار پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں مجموعی طور پر 3.20 فی لیٹر اضافہ […]
گزشتہ سال اکتوبر کے بعد ایل پی جی کی قیمتوں میں یہ پہلا اضافہ ہے، جبکہ پٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں اتر پردیش اور پنجاب جیسی ریاستوں میں اسمبلی انتخابات سے قبل 4 نومبر 2021 سے مستحکم تھیں ۔ قیاس آرائیاں تھیں کہ 10 مارچ کو انتخابی نتائج کے اعلان کے فوراً بعد ہی اضافے کا اعلان کر دیا جائے گا۔ راہل گاندھی نے کہا کہ اب حکومت لگاتار قیمتوں کا ‘وکاس’ کرے گی۔
خواتین کو بااختیار بنانے سےمتعلق پارلیامانی کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق، 2016-2019 کے دوران اسکیم کے تحت جاری کل 446.72 کروڑ روپے میں سے 78.91 فیصدی صرف میڈیا کے ذریعے اشتہارات پر خرچ کیے گئے۔ کمیٹی نے کہا کہ سرکار کو لڑکیوں کی صحت اور تعلیمی شعبے میں پرخرچ کرنا چاہیے۔
ویڈیو: ہندوستان کی عوام مہنگائی کی مارجھیل رہی ہے۔ پٹرول، ڈیزل،رسوئی گیس کی قیمت لگاتار بڑھتی جا رہی ہے۔اس سال جنوری سےستمبر تک رسوئی گیس کے دام 190روپے تک بڑھ گئے، وہیں پٹرول کے دام 100 کے پار بھی گئے۔اس بیچ بی جے پی کے رہنماؤں اوروزیروں کے عجب و غریب بیان آتے رہے۔سرکار میں آنے سے پہلے اور بعد میں بی جے پی وزیروں اوررہنماؤں کے بیانات کو سنا جانا چاہیے۔
راہل گاندھی کو نشانہ بناتے ہوئے اسی فہرست میں اگلی فیک نیوز اس اخبار کی کترن کی ہے جو یہ دعویٰ کرتی ہے کہ راہل گاندھی نے ایک انتخابی ریلی میں کہا کہ چوری کرنا اور منافع خوری کرنا ملک کے بنیوں کی پرانی عادت ہے۔
نومبر 2018 تک حکومت نے 1882708 لوگوں کو اس اسکیم کے تحت امدادی رقم دینے کے لئے 1655.83 کروڑ روپے جاری کئے۔ لیکن، اس امدادی رقم کو تقسیم کرنے کے لئے حکومت نے 6966 کروڑ روپے خرچ کر دیے۔
نریندر مودی حکومت کی پچھلی کئی اسکیموں کی طرح یہ نئی اسکیم بھی دکھاتی ہے کہ لٹین دہلی اصلی ہندوستان کی سچائی سے کتنی دور ہے۔
میڈیا اور عوام میں پیوش گوئل کے بیان کو غلط طریقے سے سمجھا گیا اور ‘رعایت’ کو ‘برأت’ سمجھ لیا گیا ! اسی غلط فہمی میں بی جے پی کے رہنما اپنی پارٹی اور مودی حکومت کو شاباشی دینے لگے۔
مرکزی وزیر پیوش گوئل نےدعویٰ کیا کہ دینا کی سب سے بڑی ہیلتھ سروس’ آیوشمان بھارت یوجنا ‘کے تحت اب تک 10 لاکھ مریضوں کا علاج کیا جاچکا ہے ۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہماری حکومت نے مہنگائی کی کمر توڑ دی ہے۔وہیں اپوزیشن نے اس بجٹ کو جملے بازی اور انتخابی تشہیر قرار دیا ہے۔
ارون جیٹلی کی غیر موجودگی میں وزارت خزانہ کی ذمہ داری سنبھال رہے مرکزی وزیر پیوش گوئل نے انتخابی سال میں عوام کو لبھانے والا عبوری بجٹ پیش کیا۔ مڈل کلاس کو ٹیکس میں دی گئی بڑی راحت کے تحت سرمایہ کاری پر 6.5 لاکھ روپے تک کی آمدنی پر چھوٹ کا فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے۔
سوشل میڈیا پر 10YearChallenge# کا سلسلہ بدستور جاری ہے اور اس میں بی جے پی مسلسل فیک نیوز کی اشاعت کر رہی ہے۔
دہلی حکومت میں لیبر اینڈ امپلائمنٹ منسٹر گوپال رائے نے کہا کہ اگر ریاستی حکومت کو سروس معاملے سے متعلق اختیارات دیے جاتے ہیں تو دہلی حکومت کے مختلف محکموں میں خالی عہدوں پر فوراً بحالیاں کی جائیں گی۔
اس اسکیم پر سال 2014سے15اور2018سے19تک مودی حکومت کل 648 کروڑ روپے مختص کر چکی ہے۔ ان میں سے صرف 159 کروڑ روپے ہی اضلاع اور ریاستوں کو بھیجے گئے ہیں۔ وہیں 364.66 کروڑ روپے میڈیا سے متعلق سرگرمیوں پر خرچ کئے گئے اور 53.66 کروڑ روپے جاری ہی نہیں کئے گئے
ایک پولیس افسرکے مطابق ،ملی ٹنٹ تنظیمیں اپنی حکمت عملی تبدیل کر رہی ہیں ۔ اس سے پہلے ملی ٹنسی میں شامل ہوئے ہر ایک ملی ٹنٹ کی تصویر جان بوجھ کر سوشل میڈیا پر وائرل کی جاتی تھی مگر اب سائیلنٹ یا چھپ کر ملی ٹنسی میں شمولیت کی حکمت عملی اپنائی جارہی ہے تاکہ نئے ملی ٹنٹ سیکورٹی راڈارسے محفوظ رہیں اور مختلف علاقوں میں نقل و حمل کرسکیں۔
کشمیر تاریخ کے بدترین دور سے گزر رہا ہے۔ اس دوران جو نسل تیار ہوئی ہے اس کے زخموں پر مرہم لگانا جوئے شیر لانے سے کم نہیں۔ کشمیر میں عسکریت دم توڑ رہی ہے مگر یہ خیال کرنا کہ وہاں امن و امان ہوگیا ہے خود کو دھوکہ دینے کے سوا کچھ نہیں۔
کشمیر کے موجودہ حالات پر سینئر صحافی اور The Generation of Rage in Kashmir کے مصنف ڈیوڈ دیوداس کے ساتھ مہتاب عالم کی بات چیت۔
ایک تنظیم کی طرف سے جاری مبینہ ‘اربن نکسل’ لسٹ پر سینئر صحافی ابھیسار شرما کا نظریہ
ایک بات جو موجودہ حالات کو ایمرجنسی سے بھی زیادہ سنگین بناتی ہے وہ یہ کہ آج ملک کو تانا شاہی کے ساتھ ساتھ فسطائیت کا بھی سامنا ہے۔ فرقہ پرستی اپنے عروج پر ہے۔ مذہبی اقلیتوں، خاص طور پر مسلمانوں کے خلاف تشدد عام ہو گیا ہے۔ اس کے خلاف کوئی شنوائی نہیں ہے۔ مظلوم کو انصاف کی جگہ ذلت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
مودی حکومت میں فرقہ وارانہ تشدد اور ماب لنچنگ کا شکار ہوئے لوگوں کے اہل خانہ حکومت سے انصاف مانگنے کے لیے دہلی کے کانسٹی ٹیوشن کلب میں13اگست کو جمع ہوئے ۔ ان سے عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت
معروف سماجی کارکن سوامی اگنیویش پرجھارکھنڈ میں ہوئے حملے اور ماب لنچنگ کے معاملوں میں مسلسل اضافہ پر دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند سے میناکشی تیواری کی بات چیت
مہنگائی کو گزشتہ عام انتخابات میں این ڈی اے کی انتخابی تشہیر کا اہم ہتھیار بنایا گیا تھا اور جب عام انتخابات میں ایک سال کا وقت رہ گیا ہے تو یہ مدعا پھر سے گرمانے لگا ہے۔
ابھی نتیجہ آنے کے بعد الگ الگ اینگل سے تجزیہ ہوگا کہ آخر عوام نے مانک سرکار کو کیوں رجیکٹ کر دیا، لیکن فی الحال ایک بات بالکل اعتماد کے ساتھ کہی جا سکتی ہے۔ وہ یہ، کہ ہندوستان کی سیاست میں کسی عوامی نمائندے کی غریبی کی اب سیاسی قیمت نہیں رہ گئی ہے۔