ہمارے بارہ 14 جون کو سینما گھروں میں ریلیز ہونے والی تھی اور یش راج فلمز کی مہاراج او ٹی ٹی پلیٹ فارم نیٹ فلکس پر۔ ان دونوں فلموں پر اسلام اور ہندوؤں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا الزام ہے۔
‘دی کشمیر فائلز’کے بعد ‘دی کیرالہ اسٹوری’ کا بنایا جانا ایک سلسلے کی شروعات ہے۔ کم پیسوں میں، ناقص اداکاری اور ہدایت کاری کے باوجودصرف مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز پروپیگنڈے کی مدد سے اچھی کمائی کی جاسکتی ہے، کیونکہ ایسی فلموں کی تشہیر میں اب اسٹیٹ مشینری لگائی جاتی ہے اور بی جے پی کی پوری مشینری اس کے لیے کام کرتی ہے۔
فلم میں واضح طور پر فرضی بیانیہ اور اعداد و شمار پیش کیے گئے ہیں، اور بات پروپیگنڈہ سے کہیں آگے کی ہے ،اس کے باوجود ناظرین کے پاس اس کودیکھ کر اس کے بارے میں اپنی رائے قائم کرنے کا اختیار ہونا چاہیے۔
ویڈیو: کیرالہ کی خواتین کے مبینہ طور پر اسلام قبول کرنے اور آئی ایس آئی ایس میں شامل ہونے کا دعویٰ کرنے والی فلم ‘دی کیرالہ سٹوری’کی جہاں اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے مخالفت کی جا رہی ہے، وہیں کچھ بی جے پی مقتدرہ ریاستوں میں اسے ٹیکس فری کر دیا گیا ہے۔ اس فلم کے حوالے سے دہلی کے نوجوانوں اور طالبعلموں سے بات چیت۔
ویڈیو: کیرالہ کی ‘سچائی’ بتانے کا دعویٰ کرنے والی متنازعہ فلم ‘دی کیرالہ سٹوری’،وہاں کےلوگوں کے بجائے شمالی ہندوستان کے لیے بنائی گئی فلم زیادہ لگتی ہے۔
ویڈیو: حال ہی میں ایک میڈیا رپورٹ میں این سی آر بی کے حوالے سے بتایا گیا تھاکہ گجرات میں پچھلے پانچ سالوں میں40000 سے زیادہ خواتین لاپتہ ہو ئی ہیں۔ اس سلسلے میں اٹھنے والے سوالوں کے بارے میں بات کر رہے ہیں سینئر صحافی شرت پردھان۔
پانچ مئی کو ریلیز ہونے والی فلم ‘دی کیرالہ سٹوری’ کی تشہیر کے دوران یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ ریاست سے 32000 خواتین لاپتہ ہوئیں اور پھر انہیں دہشت گردانہ کارروائیوں میں شامل ہونے کے لیے بیرون ملک بھیجا گیا۔ جب اس حوالے سے سوال اٹھائے گئے تو اب فلم کے نئے ٹیزر میں ایسی خواتین کی تعداد تین بتائی گئی ہے۔
یہ فلم ایک ایسے شخص کی کہانی پر مبنی ہے، جو ایک خواجہ سرا سے محبت کرتا ہے۔ پہلے سینسر بورڈ نے اس کی ریلیز کی اجازت دے دی تھی، تاہم اب سینما گھروں میں اس کی نمائش پر پابندی لگا دی گئی ہے۔