غزل کے کوچے میں ایک اور میر— منور رانا
منور رانا کی شاعری میں ماضی کی آہٹوں کے ساتھ آج کی تاریخ، تہذیب اور تصویر قید ہے۔ یہ ہمارے معاشرے کی ذہنی ساخت اور انفرادی احساس کا روز نامچہ ہے جس میں ایک ایک لمحے کا حال درج ہے۔
منور رانا کی شاعری میں ماضی کی آہٹوں کے ساتھ آج کی تاریخ، تہذیب اور تصویر قید ہے۔ یہ ہمارے معاشرے کی ذہنی ساخت اور انفرادی احساس کا روز نامچہ ہے جس میں ایک ایک لمحے کا حال درج ہے۔
منور رانا پر والمیکی کاموازنہ طالبان سےکرنے کا الزام ہے۔ اس سلسلے میں اتر پردیش کی راجدھانی لکھنؤ میں کیس درج ہونے کے بعد مدھیہ پردیش کےگنا شہر میں ایف آئی آر درج کرائی گئی ہے۔رانا نے مبینہ طور پر کہا تھا کہ والمیکی رامائن لکھنے کے بعد بھگوان بن گئے۔ اس سے پہلے وہ ایک ڈکیت تھے۔ اسی طرح طالبان ابھی دہشت گرد ہیں، لیکن لوگ اور فطرت بدلتے ہیں۔
والمیکی سماج کے رہنما پی ایل بھارتی کی شکایت پرمشہور شاعرمنور رانا کےخلاف مذہبی جذبات کوٹھیس کوپہنچانے اور دوسری دفعات میں معاملہ درج کیا گیا ہے۔رانا نے ایک چینل سے بات کرتے ہوئے مبینہ طور پر کہا تھا کہ والمیکی رامائن لکھنے کے بعد بھگوان بن گئے، اس سے پہلے وہ ایک ڈکیت تھے۔ انسان کی فطرت بدل سکتی ہے۔ اسی طرح طالبان ابھی دہشت گرد ہیں، لیکن لوگ اور فطرت بدلتے ہیں۔