حکومت ہند غیر قانونی روہنگیا پناہ گزینوں کے بارے میں ریاستوں سے جٹائے گئے بایوگرافک اعداد و شمار کو میانمار حکومت کے ساتھ شیئر کرےگی۔ اس کی بنیاد پر ان کی شہریت کی تصدیق کی جا سکےگی۔
سپریم کورٹ نے آسام میں غیر قانونی طور پر آئے 7 روہنگیاؤں کو ان کے ملک میانمار بھیجنے کے حکومت کے فیصلے میں مداخلت کرنے سے انکار کر دیا۔
آسام این آر سی کے مسودے سے چھوٹ گئے قریب 40لاکھ لوگوں کے دعوے اور اعتراض حاصل کرنے کی کارروائی 25ستمبر سے شروع ہوگی اور یہ اگلے 60دن تک چلے گی۔
اگر ہم نے بنگلہ دیشی مسلمانوں کو کو مغربی بنگال میں آنے کی اجازت دے دی تو کئی ضلعوں میں ہندو اقلیت میں ہوجائیں گے ۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حالیہ دنوں میں دلتوں ،مسلمانوں اور مذہبی اقلیتوں کو بی جے پی کی پالیسیوں کی وجہ سے بائیکاٹ کاسامنا کرنا پڑا ہے۔
30 جولائی کو این آر سی کا آخری مسودہ جاری ہونے کے بعد الیکشن کمیشن نے کہا تھا کہ این آر سی سے نام ہٹنے کا مطلب ووٹر لسٹ سے نام ہٹنا نہیں ہے۔
بی جے پی صدر امت شاہ کے علاوہ پارٹی کے کئی لیڈر آسام میں این آر سی کی آخری فہرست آنے سے پہلے ہی 40 لاکھ لوگوں کو گھس پیٹھیا بتا چکے ہیں۔
مودی کی حکومت 1955کے شہریت کے قانون میں ترمیمی بل پارلیامنٹ میں پیش کرچکی ہے۔جس کی رو سے پاکستان، بنگلہ دیش، افغانستان سے آئے غیر ملکی ہندو پناہ گزینوں کو شہریت مل جائے گی۔
آسام کی پہلی وزیر اعلیٰ سیدہ تیمور گزشتہ کچھ سالوں سے آسٹریلیا میں رہ رہی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ یہ مایوس کن ہے کہ ان کا نام فہرست میں نہیں ہے۔
آسام ملک کی واحد ریاست ہے، جہاں این آر سی بنایا جا رہا ہے۔ این آر سی کیا ہے؟ آسام میں ہی اس کو کیوں نافذ کیا گیا ہے اور اس کو لےکر تنازعہ کیوں ہے؟
ایسا پہلی بار نہیں ہوا جب کسی بی جے پی ایم ایل کا اشتعال انگیز بیان سامنے آیا ہے۔راجا سنگھ سے پہلے ہی مغربی بنگال بی جے پی کے صدر دلیپ گھوش کہہ چکے ہیں کہ اگر ان کی سرکار آتی ہے تو آسام کی طرح ہی بنگال میں بھی این آر سی کو نافذ کریں گے۔
این آر سی کو لےکر حزب مخالف بی جے پی حکومت پر حملہ آور ہے۔ ممتا بنرجی نے پوچھا، جن 40 لاکھ لوگوں کے نام رجسٹر میں نہیں ہیں وہ کہاں جائیںگے؟ کیا مرکز کے پاس ان لوگوں کے لئے کوئی بازآبادکاری پروگرام ہے؟