ہندوستان اب زیادہ ہندو راشٹر ہوتا جا رہا ہے۔ 2014 کے برخلاف اس بار بی جےپی نے واضح طور پر ہندوؤں کی پارٹی کے طور پر کام کیا۔مسلم مخالف بیانات، پرگیہ ٹھاکر جیسی سخت گیر ہندووادی کو ٹکٹ دینا اور وزیر اعظم کا عقیدت مند ہندو کے طور پر کیدارناتھ کے نزدیک غار میں دھیان کرنا اور اس کی تشہیر کرنا۔ زمینی حقائق سے روبرو ہونے والے صحافیوں کا کہنا تھا کہ کئی ووٹرس مودی کو اس لیے پسند کرتے ہیں کہ ان کی نظر میں وہ ہندوؤں کے تفاخر کی حفاظت کرنے والے ہیں، نیز مسلمانوں کو سبق سکھادیں گے۔
نریندر مودی کی جیت کا ہندوستان کے لئے کیا معنی نکلتا ہے؟ ایک حد تک یہ ان کو اور بی جے پی کو دعویٰ کرنے کا موقع دیتا ہے کہ پچھلے پانچ سالوں میں انہوں نے جو کچھ بھی کیا ہے، اس کے تئیں عوام نے اپنے اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ لیکن کیا یہ سچ ہے؟
لوک سبھا انتخاب شروع ہونے سے ٹھیک پہلے مارچ میں لانچ ہوا نمو ٹی وی آخری مرحلے کی رائے دہندگی سے ٹھیک دو دن پہلے 17 مئی سے بند ہو گیا۔
سی پی ایم 8 گھنٹے کی کوریج کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔ الیکشن کمیشن نے اسی بنیاد پر ڈی ڈی نیوز کو نصیحت دی تھی کہ وہ کسی بھی پارٹی کو خصوصی توجہ دینے یا غیر مساوی ایئرٹائم کوریج دینے سے بچے۔
الیکشن کمیشن نمو ٹی وی کے مواد کے تصدیق کیے جانے کی بات تو کر رہا ہے، لیکن عوامی نمائندگی قانون کی خلاف ورزی کے لئے اس کے مالکوں/فائدہ اٹھانے والوں کے خلاف اب تک کوئی مجرمانہ معاملہ درج نہیں ہوا ہے۔
آخر ٹاٹا، بھارتی ایئرٹیل اور زی گروپ جیسے ایک سے زیادہ ڈی ٹی ایچ آپریٹرس صرف ایک اسپیشل سروس چینل کے تئیں اتنی فیاضی کیوں دکھا رہے ہیں؟
بی جے پی آئی ٹی سیل کے ڈائریکٹر امت مالویہ نے کہا کہ نمو ٹی وی، نمو ایپ کا ایک فیچر ہے جو کہ بی جے پی کی آئی ٹی سیل کے ذریعے چلایا جارہا ہے۔
پبلک ڈومین میں موجود تمام جانکاریاں ، یہ اشارہ کرتی ہیں کہ وزیر اعظم کے تشہیری نظام کا حصہ نمو ٹی وی،اپنے سگنل اپ لنک اور ڈاؤن لنک کرنے کے لئے این ایس ایس-6 سیٹیلائٹ کا استعمال کر رہا ہے، جبکہ اس کے پاس اس کا لائسنس نہیں ہے۔
ویڈیو: میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں سنیےلوک سبھا الیکشن سے پہلے لانچ ہوئے نمو ٹی وی پر سینئر صحافی پرنجائے گہا ٹھاکرتا،دی وائر کے بانی مدیر ایم کے وینو سے ارملیش کی بات چیت۔
لوک سبھا الیکشن سے پہلے نمو ٹی وی کے لانچ ہونے پر اپوزیشن پارٹیوں نے الیکشن کمیشن کوخط لکھ کر ضابطہ اخلاق کے خلاف ورزی کی شکایت کی تھی۔ اس پر الیکشن کمیشن نے وزارت اطلاعات و نشریات سے جواب مانگا تھا۔
بی جے پی نے چینل کا نام وزیر اعظم مودی کے نام پر نمو رکھا ہے ۔ٹی وی چینل کے نام کا حوالہ دیتے ہوئے عام آدمی پارٹی نے پوچھاہے کہ اگر کمیشن کی اجازت کے بغیر نمو چینل شروع کیا گیا ہے تو اس پر کمیشن نے کیا کارروائی کی ہے؟