مشہور اداکارنصیر الدین شاہ نے کہا کہ شدت پسندی اور پروپیگنڈہ کے لیے بنائی جانے والی فلموں سے لڑنے کا واحد طریقہ اداکاروں کا بولنا ہے۔اگرچہ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ بہت سے ایکٹر ایسا کرنے کو تیار نہیں ہیں۔
دی وائر کو دیے ایک خصوصی انٹرویومیں ہیٹ اسپیچ کے حوالے سے معروف اداکار نصیر الدین شاہ نے کہا کہ اس بارے میں بولنا وزیراعظم کا فرض ہے، ہم سب کی حفاظت کرنا ان کا کام ہے ۔ حکومت کی خاموشی حیران کن ہے۔ یہ اس سلسلے میں ان کی خاموش رضامندی معلوم ہوتی ہے۔
کویت کے قوانین کے مطابق خلیجی ملک میں تارکین وطن کی طرف سے دھرنا دینا یا مظاہرہ کرنا منع ہے۔ یہاں 10 جون کو تارکین وطن نے پیغمبر اسلام کی حمایت میں مظاہرہ کیا تھا۔ کویت ان چند ممالک میں سے ایک ہے جس نے بی جے پی کے سابق رہنما نوپور شرما اور نوین جندل کے تبصرے پر ہندوستانی سفیر کو طلب کیا تھا۔
سیاسی معاملات پر شاہ رخ، سلمان اور عامر خان کی خاموشی پر اداکار نصیر الدین شاہ نے کہا کہ، میں ان کے لیے نہیں بول سکتا۔ مجھے لگتا ہے کہ وہ سوچتے ہوں گے کہ وہ بہت زیادہ خطرہ مول لے رہے ہیں، لیکن پھر میں نہیں جانتا کہ وہ اپنے ضمیر کو کیسے تسلی دیتے ہیں۔ میرے خیال میں وہ اس پوزیشن میں ہیں جہاں ان کے پاس کھونے کے لیے بہت کچھ ہے۔
معروف اداکار نصیرالدین شاہ نے ایک حالیہ انٹرویو میں کہا کہ فوری ردعمل کے ڈر سے کسی بھی آدمی کے لیےعوامی طور پراپنے خیالات کا اظہارکرنا مشکل ہو گیا ہے۔ یہ بہت ہی مشکل دور ہے کہ تبادلہ خیال کی آزادی کاکوئی امکان ہی نہیں ہے۔
خصوصی انٹرویو: گزشتہ دنوں دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ بھاٹیا کے ساتھ بات چیت میں معروف فلم اداکار نصیرالدین شاہ نے سی اے اے-این آر سی-این پی آر کے خلاف جاری احتجاج اورمظاہرہ، فرقہ پرستی کے عروج اور دیگراہم مسائل پرانڈسٹری کے نامور ہستیوں کی خاموشی اوردوسرے کئی اہم موضوعات پر اظہار خیال کیا۔
ماب لنچنگ کے بڑھتے واقعات کو لے کر وزیراعظم نریندر مودی کو کھلا خط لکھنے والی 49 ہستیوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی تنقید کرنے والی ادب اور آرٹ شعبے کی 180 سے زیادہ ہستیوں میں نصیر الدین شاہ بھی شامل تھے۔
فیک نیوز راؤنڈ اپ: کیا کیرالہ کے وائناڈمیں راہل گاندھی کی فتح پرپاکستانی پرچم لہرائےگئے؟کیامودی نےپی ایم بننےکےبعدملک بھر میں شراب پرپابندی عائدکی؟کیاعارفہ خانم شیروانی نےحزب المجاہدین کمانڈرذاکرموسیٰ کی حمایت اپنےٹوئٹ میں کی؟
ایک مشترکہ بیان میں ان فنکاروں نے کہا کہ بی جے پی وکاس کے وعدے کے ساتھ اقتدار میں آئی تھی لیکن ہندوتوا کے غنڈوں کو نفرت اور تشدد کی سیاست کی کھلی چھوٹ دے دی۔ سوال اٹھانے، جھوٹ اجاگر کرنے اور سچ بولنے کو ملک مخالف قرار دیا جاتا ہے۔ ان اداروں کا گلا گھونٹ دیا گیا، جہاں عدم اتفاق پر بات ہو سکتی تھی۔
آر ایس ایس رہنما اندریش کمار نے کہا آپ لکھ کر لے لیجیے،پانچ سات سال بعد آپ کہیں کراچی،لاہور،راولپنڈی،سیال کوٹ میں مکان خریدیں گے اور وہاں کاروبار کرنے کا بھی موقع ملے گا۔
آر ایس ایس رہنما نے رام مندر معاملے میں کانگریس ،کمیونسٹ پارٹیوں اور ججوں کو ذمہ دار بتاتے ہوئے سادھو سنتوں سے اپیل کی ہے کہ وہ کانگریس اور کمیونسٹ پارٹی کے دفتر اور ججوں کے گھروں کے باہر دھرنا دیں ۔
85سالہ اکانومسٹ اور نوبل ایوارڈ یافتہ امرتیہ سین نے کہا کہ ملک میں آئینی اداروں پر حملہ ہورہے ہیں۔اظہار رائے کی آزادی پر پابندی عائد کی جارہی ہے ،یہاں تک کہ صحافیوں کو پریشان کیا جارہا ہے۔
جہاں ہندوستانی سنیما کے زیادہ تر اداکار سچ سے منھ موڑنے اور خاموش رہنے کے لئے جانے جاتے ہیں، وہیں صاف گوئی نصیرالدین شاہ کی شناخت رہی ہے۔ ان کی شخصیت ان کو فلم انڈسٹری کی اس بھیڑ سے الگ کرتی ہے، جس کے لئےطاقتور کی پناہ میں جانا، گڑگڑاتے ہوئے معافی مانگنا اور کبھی بھی من کی بات نہ کہنا ایک روایت بن چکی ہے۔
ملک میں سماج کی نچلی سطح تک ڈر اور عدم اعتماد کا ایسا ماحول بنا دیا گیا ہے کہ مزاحمت کی ساری آوازیں گھٹکر رہ گئیں اور اب اوپری سطح پر کوئی عامر خان اپنا ڈر یا نصیرالدین شاہ غصہ جتانے لگتے ہیں ، تو ان کا منھ نوچنے کی سرپھری کوششیں شروع کر دی جاتی ہیں۔
اترپردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کا نیا فیصلہ ایسے وقت میں آیا ہے جب اپوزیشن پارٹیوں نے الزام لگایا ہے کہ بی جے پی حکومت انسانوں کے مقابلے گائے پر زیادہ توجہ دے رہی ہے۔
اجمیر لٹریچر فیسٹیول کے کنوینر نے بتایا کہ نصیر الدین شاہ کو پروگرام کا افتتاح کرنا تھا لیکن ان کے بیان کے بعد مقامی لوگوں کی مخالفت کی وجہ سے وہ نہیں آئے۔
معروف ایکٹر نصیر الدین شاہ نے کہاتھا کہ موجودہ حالات میں میں اپنے بچوں کے لیے تشویش میں مبتلا ہوں ،کیوں کہ کل کو اگر بھیڑ ان کو گھیر کر پوچھتی ہے ، تم ہندو ہو یا مسلمان ؟ تو ان کے پاس اس کا کوئی جواب نہیں ہوگا۔
ویڈیو: لائف آف پائی، انگلش ونگلش، عشقیہ، مکتی بھون اور وہاٹ ول پیپل سے جیسی فلموں میں کام کر چکے اداکار عادل حسین سے فیاض احمد وجیہہ کی بات چیت
آسکر ایوارڈ یافتہ اے آر رحمان، عرفان خان، امیتابھ بچن اور عامر خان پہلے سے ہی اکیڈمی کے ممبر ہیں۔