اتوار کو دبئی میں ایشیا کپ کرکٹ میچ میں ہندوستان کی جیت کے بعد بی سی سی آئی سکریٹری جئے شاہ کا ترنگا نہ پکڑنے کا ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوا۔ اس پر اپوزیشن نے انہیں نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ پروٹوکول کے تحت غیر جانبدار رہنے کا مطلب کسی پرچم کی توہین کرنا نہیں ہے۔
پی ڈی پی کی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا کہ جموں و کشمیر انتظامیہ بے شرمی کے ساتھ کشمیریوں کے ہندوستانی پرچم پھہرانے کی جھوٹی تعریف کر رہی ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ انہیں ایسا کرنے کی دھمکی دی گئی اور سنگین نتائج بھگتنے کی بات کہی گئی۔
فلمساز اویناش داس نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے دو تصویریں شیئر کی تھیں۔ ان میں سے ایک تصویر وزیر داخلہ امت شاہ کے ساتھ جھارکھنڈ کی گرفتار آئی اے ایس افسر پوجا سنگھل کی تھی، جبکہ دوسری تصویر میں ایک خاتون نظر آ رہی تھی، جس کے بدن پر قومی پرچم پینٹ کیا گیا تھا۔
گجرات پولیس نے منی لانڈرنگ کیس میں حال ہی میں گرفتار جھارکھنڈ کی مائننگ (کان کنی)سکریٹری پوجا سنگھل کے ساتھ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کی تصویر شیئر کرنے کے معاملے میں فلمساز اویناش داس کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔ اس کے علاوہ ان کے خلاف 17 مارچ کو فیس بک پر ایک مورف شدہ تصویر شیئر کرکے قومی پرچم کی توہین کرنے کا مقدمہ بھی درج کیا گیا ہے، جس میں ایک خاتون ترنگا پہنے نظر آرہی ہیں۔
آر ایس ایس لیڈر کلڈکا پربھاکر بھٹ نے منگلورو کے مضافاتی علاقے کٹر میں وشو ہندو پریشد کے کرنیکا کورگجا مندرکی جانب سےہندو اتحاد کے لیےمنعقدایک بڑے پیدل مارچ کے دوران کہا کہ اگر ہندو سماج متحد ہو جائے تو ایسا ہو سکتا ہے۔
ترنگے میں لپٹے ایک سابق وزیر اعلیٰ او رگورنر کےجسدخاکی کےنصف حصے پر اپنا جھنڈا ڈال کربی جے پی نے کلی طور پر واضح کر دیا کہ قومی علامتوں کےاحترام کےمعاملے میں وہ اب بھی‘اوروں کو نصیحت خود میاں فضیحت’ کی اپنی پالیسی سے پیچھا نہیں چھڑا پائی ہے۔
جب قومی پرچم کو اکثریتی جرائم کو جائز ٹھہرانے کےآلے کےطورپر کام میں لایا جانے لگےگا تووہ اپنی علامتی اہمیت سےمحروم ہوجائےگا۔ پھر ایک ترنگے پر دوسرا دو رنگا پڑا ہو، اس سے کس کو فرق پڑتا ہے؟
بی جے پی کےسینئررہنما اوراتر پردیش کےسابق وزیر اعلیٰ کلیان سنگھ کا 20 اگست کوطویل علالت کے بعد انتقال ہو گیا۔ اتوار کو ان کےتعزیتی اجلاس میں وزیر اعظم کی موجودگی میں بی جے پی رہنماؤں کی جانب سے ان کےجسد خاکی پرقومی پرچم کے اوپر پارٹی کا جھنڈا رکھے جانے پراپوزیشن نےاعتراض کیا ہے۔
ترنگا لےکر آپ کانور یاترا میں چل سکتے ہیں۔ گنیش وسرجن میں بھی اس کو لہرا سکتے ہیں۔ بد عنوانی مخالف تحریک میں بڑے ڈنڈوں میں باندھکر موٹرسائیکل پر دوڑا سکتے ہیں۔ ترنگا سے آپ مسلمانوں کے خلاف تشدد کرنے والوں کی لاش ڈھک سکتے ہیں، لیکن اس سے آپ اپنی بےپردگی ڈھک نہیں سکتے!