نیشنل کمیشن فار ہیومن رائٹس کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ پچھلے پانچ سالوں میں پولیس حراست میں سب سے زیادہ اموات کے معاملے میں مدھیہ پردیش تیسرے نمبر پر ہے۔ اگست 2023 میں حکومت نے بتایا تھا کہ 1 اپریل 2018 سے 31 مارچ 2023 تک اس طرح کی اموات کے معاملے میں گجرات پہلے اور مہاراشٹر دوسرے نمبر پر تھا۔
مظفرپورضلع کا معاملہ۔ضلع میں22 نومبر کو منعقدہ ایک میڈیکل کیمپ میں موتیا بند کے شکار 65 لوگوں کی آنکھوں کا آپریشن کیا گیا تھا۔سرجری کے بعد کئی مریضوں نے آنکھوں میں درد کی شکایت کی، جس کے بعد ڈاکٹر کی صلاح پر کئی لوگوں کو اپنی آنکھیں نکلوانی پڑیں۔
جس نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن کو شہریوں کےانسانی حقوق کےتحفظ کے ساتھ خلاف ورزیوں پرنظر رکھنے کے لیےبنایا گیا تھا، وہ اپنے یوم تاسیس پر بھی ان کی خلاف ورزیوں کےخلاف آواز اٹھانے والوں پر برسنے سے گریز نہ کر پائےتو اس کے سوا اور کیا کہا جا سکتا ہے کہ اب مویشیوں کے بجائے انہیں روکنے کے لیے لگائی گئی باڑ ہی کھیت کھانے لگی ہے؟
معروف اداکار نصیرالدین شاہ نے ایک حالیہ انٹرویو میں کہا کہ فوری ردعمل کے ڈر سے کسی بھی آدمی کے لیےعوامی طور پراپنے خیالات کا اظہارکرنا مشکل ہو گیا ہے۔ یہ بہت ہی مشکل دور ہے کہ تبادلہ خیال کی آزادی کاکوئی امکان ہی نہیں ہے۔
ویڈیو: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے اسٹوڈنٹ شرجیل عثمانی کو پچھلے سال دسمبر میں ہوئے سی اے اے مخالف مظاہرےکے سلسلے میں گزشتہ آٹھ جولائی کو اعظم گڑھ واقع ان کے گھر سے گرفتار کیا گیا ہے۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے اسٹوڈنٹ شرجیل عثمانی کے اہل خانہ نے کہا کہ اعظم گڑھ میں ان کے گھر سے انہیں گرفتار کیا گیا۔ پولیس نے اس بارے میں کوئی رسمی اعلان نہیں کیا، لیکن اے ایس پی(کرائم)نے ایک اخبار کو بتایا کہ یہ گرفتاری لکھنؤ اے ٹی ایس نے پچھلے سال دسمبر میں درج ہوئے ایک معاملے میں کی ہے۔
نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن کی سفارشوں پر الہ آباد ہائی کورٹ نے یہ حکم دیا۔ پچھلے مہینے ہائی کورٹ نے پولیس کے تشدد کے الزامات کی جانچ کے لیے این ایچ آر سی کو ہدایت دی تھی اور کہا تھا کہ پانچ ہفتے میں وہ جانچ پوری کریں۔
علی گڑھ پولیس کا الزام ہے کہ گزشتہ 20 جنوری کو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے اندرشہریت قانون کے خلاف مظاہرہ کے دوران مبینہ طور پر ڈھال کے طورپر نابالغوں کو آگے کیا گیا تھا۔ حالانکہ، پولیس کا کہنا ہے کہ ابھی نابالغ بچوں کی پہچان کی جانی باقی ہے اور کسی کی گرفتاری نہیں ہوئی ہے۔
اترپردیش کے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں گزشتہ 15 دسمبر کو شہریت قانون اور نئی دہلی میں جامعہ کے طلبا پر پولیس کی بربریت کے خلاف ہو رہا مظاہرہ پر تشدد ہو گیا تھا،جس میں 100 لوگ زخمی ہو گئے تھے۔
اترپردیش کے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں گزشتہ 15 دسمبر کو شہریت قانون اور نئی دہلی میں جامعہ کے طلبا پر پولیس کی بربریت کے خلاف ہو رہا مظاہرہ پر تشدد ہو گیا تھا،جس میں 100 لوگ زخمی ہو گئے تھے۔
ہیومن رائٹس کارکنوں کے گروپ نے ایک بیان میں’ احتجاج کو بربریت کے ساتھ دبانے‘کو فوراً روکنے اور’ پولیس کی زیادتیوں‘ کی آزادانہ جانچ کرانے کی مانگ کی ۔
مؤرخ عرفان حبیب نے ملک کے الگ الگ حصوں میں مظاہرین پر پولیس کارروائی کولے کر کہا کہ نوآبادیاتی زمانے میں بھی ہم نے مخالفت کا اس طرح استحصال نہیں دیکھا۔ مخالفت کو اس طرح کچلنے کی کوششوں کو لےکر لوگ کافی فکرمند ہیں کیونکہ مخالفت کا حق جمہوری سماج کا حصہ ہے۔
این ایچ آر سی کو بھیجی گئی شکایت میں الزام لگایا گیا ہے کہ شہریت ترمیم قانون کو لے کر ہوئے مظاہرے کے دوران یوپی پولیس کے ذریعے انسانی حقوق کی پامالی کے کئی واقعات ہوئے ہیں۔نوجوانوں کی اموات کی کئی خبریں آئیں،جو بنیادی طور سے پولیس کی کارروائی کے دوران لگی گولیوں کی وجہ سے ہوئیں اور پولیس خود پبلک پراپرٹی کو تباہ کر رہی ہے۔
بلند شہر میں 3 دسمبر 2018 کو مبینہ گئو کشی کو لے کر ہوئے تشدد میں انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ کا قتل کر دیا گیا تھا۔ تشدد میں سمت نامی شخص کی بھی موت ہو گئی تھی، جس کو بعد میں پولیس نے سبودھ کمار سنگھ کے قتل کا ملزم بنایا تھا۔
ماب لنچنگ کے بڑھتے واقعات کو لے کر وزیراعظم نریندر مودی کو کھلا خط لکھنے والی 49 ہستیوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی تنقید کرنے والی ادب اور آرٹ شعبے کی 180 سے زیادہ ہستیوں میں نصیر الدین شاہ بھی شامل تھے۔
ویڈیو: ہیومن رائٹس کے موضوع پر سی آر پی ایف کانسٹبل خوشبو چوہان کی متنازعہ تقریر پر دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کا نظریہ۔
ویڈیو: اتر پردیش کے بلند شہر میں مبینہ گئو کشی کے بعد ہوئے تشدد کے کلیدی ملزم کو ضمانت مل گئی ہے۔ دوسری طرف سابق مرکزی وزیر اور بی جے پی رہنما چنمیانند پر ریپ کا الزام لگانے والی طالبہ کو رنگداری مانگنے کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ان مدعوں پر دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کا نظریہ۔
گزشتہ سال دسمبر میں اتر پردیش کے بلندشہر میں مبینہ گئو کشی کے شک میں ہوئے مظاہرے کے دوران انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ کا قتل کر دیا گیا تھا۔ چارج شیٹ کے مطابق، یوگیش راج نے ہی بھیڑ جمع کرکے لوگوں کو تشدد کے لئے اکسایا تھا۔
فیک نیوز راؤنڈ اپ: کیا کیرالہ کے وائناڈمیں راہل گاندھی کی فتح پرپاکستانی پرچم لہرائےگئے؟کیامودی نےپی ایم بننےکےبعدملک بھر میں شراب پرپابندی عائدکی؟کیاعارفہ خانم شیروانی نےحزب المجاہدین کمانڈرذاکرموسیٰ کی حمایت اپنےٹوئٹ میں کی؟
ایس آئی ٹی کے ذریعے دائر چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ تشدد کے کلیدی ملزم سچن نے 3 دسمبر کی صبح بجرنگ دل کے کنوینر یوگیش کو مہاؤ میں ہوئی مبینہ گئو کشی کی جانکاری دی، جس کے بعد یوگیش نے اس کو گائے کی ہڈی اور اپنے حامیوں کے ساتھ جائے واردات پر جمع ہونے کو کہا۔
سبودھ کمار سنگھ کی بیوی رجنی سنگھ کا الزام ہے کہ پولیس کی طرف سے لاپرواہی برتی گئی ہے اور پولیس نے چارج شیٹ کمزور کرنے کے لیے ہی سیڈیشن کی دفعہ کے لیے ضروری پروسیس پورا نہیں کیا،جس کے لیے کورٹ نے بھی پولیس کو پھٹکار لگائی ہے۔
مبینہ گئورکشا مہم سے صرف مسلمانوں کا ہی نقصان نہیں ہوا ہے، ہندوؤں کا بھی ہوا ہے۔مویشی کی قیمت آدھی رہ گئی ہے۔ اس سے پریشانی بڑھی ہے۔
ہیومن رائٹس واچ نے اپنی رپورٹ میں گئو رکشا نے نام پر ہونے والی لنچنگ اور قتل معاملوں کی مذمت کرتے ہوئے حکومت سے کہا کہ فرقہ وارانہ بیان بازی پر پابندی لگائی جائے اور حملہ آوروں کے خلاف کارروائی کی جائے۔
ریاست کے آگر مالوا ضلع میں مبینہ طور پر غیر قانونی طریقے سے گائے لے جانے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ اس سے پہلے کھنڈوا ضلع میں مبینہ گئو کشی کے معاملے میں 3 لوگوں کو این ایس اے کی دفعات کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔
حقیقت یہ ہے کہ پندرہ سال تک بی جے پی کی سرکار رہنے کے بعد، کانگریس بھی سافٹ ہندوتواکی پالیسی کے تحت حکومت چلا رہی ہے۔اور ‘سسٹم’پوری طرح سے اس سلوک کا عادی ہو چکا ہے۔
پولیس نے کہا ہے کہ حساس علاقہ ہونے کی وجہ سے این ایس اے کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔شیو راج حکومت میں 2007 سے 2016 کے بیچ گئو کشی کے معاملے میں 22 لوگوں کو این ایس اے کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔
بلندشہر کے سیانہ علاقے کے چنگراوٹھی میں مبینہ طور پر گئوکشی کو لےکر مشتعل بھیڑ کے تشدد میں تھانہ کوتوالی میں تعینات انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ اور سمت نامی ایک دیگر جوان کی موت ہو گئی تھی۔ سبودھ دادری میں گائے کا گوشت رکھنے کے شک میں پیٹ پیٹ کر مار دیے گئے اخلاق معاملے کے جانچ افسر رہ چکے ہیں ۔
بلندشہر کے پولیس افسروں کا کہنا ہے کہ ضمانت نہ دینے کے لئے ان پر این ایس اے لگایا گیا ہے۔ اگر ضمانت ملتی ہے تو یہ ثبوتوں کے ساتھ چھیڑچھاڑ کر سکتے ہیں۔
85سالہ اکانومسٹ اور نوبل ایوارڈ یافتہ امرتیہ سین نے کہا کہ ملک میں آئینی اداروں پر حملہ ہورہے ہیں۔اظہار رائے کی آزادی پر پابندی عائد کی جارہی ہے ،یہاں تک کہ صحافیوں کو پریشان کیا جارہا ہے۔
جہاں ہندوستانی سنیما کے زیادہ تر اداکار سچ سے منھ موڑنے اور خاموش رہنے کے لئے جانے جاتے ہیں، وہیں صاف گوئی نصیرالدین شاہ کی شناخت رہی ہے۔ ان کی شخصیت ان کو فلم انڈسٹری کی اس بھیڑ سے الگ کرتی ہے، جس کے لئےطاقتور کی پناہ میں جانا، گڑگڑاتے ہوئے معافی مانگنا اور کبھی بھی من کی بات نہ کہنا ایک روایت بن چکی ہے۔
بلندشہر کے سیانہ علاقے کے چنگراوٹھی میں مبینہ طور پر گئوکشی کو لےکر مشتعل بھیڑ کے تشدد میں تھانہ کوتوالی میں تعینات انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ اور سمت نامی ایک دیگر جوان کی موت ہو گئی تھی۔ سبودھ دادری میں گائے کا گوشت رکھنے کے شک میں پیٹ پیٹ کر مار دیے گئے اخلاق معاملے کے جانچ افسر رہ چکے ہیں ۔
ملزم پرشانت نٹ نے پوچھ تاچھ میں قبول کیا ہے کہ اس نے سبودھ کمار سنگھ پر گولی چلائی تھی۔پوچھ تاچھ میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ سبودھ کمار سنگھ پر پہلے کلہاڑی سے حملہ کیا گیا اور ان کو جلانے کی کوشش بھی کی گئی ۔
پرشانت نٹ کو پولیس نے حراست میں لے لیا ہے جبکہ جانی کی تلاش جاری ہے۔پولیس نے انسپکٹر قتل معاملے میں دونوں کو کلیدی ملزم بنایا ہے۔
ملک میں سماج کی نچلی سطح تک ڈر اور عدم اعتماد کا ایسا ماحول بنا دیا گیا ہے کہ مزاحمت کی ساری آوازیں گھٹکر رہ گئیں اور اب اوپری سطح پر کوئی عامر خان اپنا ڈر یا نصیرالدین شاہ غصہ جتانے لگتے ہیں ، تو ان کا منھ نوچنے کی سرپھری کوششیں شروع کر دی جاتی ہیں۔
اترپردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کا نیا فیصلہ ایسے وقت میں آیا ہے جب اپوزیشن پارٹیوں نے الزام لگایا ہے کہ بی جے پی حکومت انسانوں کے مقابلے گائے پر زیادہ توجہ دے رہی ہے۔
اجمیر لٹریچر فیسٹیول کے کنوینر نے بتایا کہ نصیر الدین شاہ کو پروگرام کا افتتاح کرنا تھا لیکن ان کے بیان کے بعد مقامی لوگوں کی مخالفت کی وجہ سے وہ نہیں آئے۔
معروف ایکٹر نصیر الدین شاہ نے کہاتھا کہ موجودہ حالات میں میں اپنے بچوں کے لیے تشویش میں مبتلا ہوں ،کیوں کہ کل کو اگر بھیڑ ان کو گھیر کر پوچھتی ہے ، تم ہندو ہو یا مسلمان ؟ تو ان کے پاس اس کا کوئی جواب نہیں ہوگا۔
بلند شہر تشدد معاملے میں سابق 83 نوکر شاہوں کے ذریعے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سے استعفیٰ مانگنے پر انوپ شہر سے بی جے پی ایم ایل اے سنجے شرما نے کھلا خط لکھ کر 21 گائے کی موت پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
اتر پردیش میں لاء اینڈ آرڈر کے مدعے پر حزب مخالف کے زبردست ہنگامے کی وجہ سے اسمبلی کی کارروائی دن بھر کے لئے ملتوی ہونے کے بعد یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا کہ امن کسی بھی قیمت پر قائم رکھا جائےگا۔
83 نوکرشاہوں کی طرف سے جاری ایک خط میں کہا گیا ہے کہ اتر پردیش میں اقتدار کے بنیادی اصولوں، آئینی پالیسی اور سماجی سلوک ختم ہو چکے ہیں۔ وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ ایک پجاری کی طرح شدت پسند اور اکثریتی سوچ کے ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں۔