اے آئی اے ڈی ایم کے نے کہا کہ یہ قدم ایک سال سے زیادہ عرصے سے پارٹی اور اس کے قائدین پر بی جے پی کےحملوں اور ہتک آمیز بیانات کے خلاف احتجاج ہے۔ دراصل تمل ناڈو بی جے پی چیف کے اناملائی اکثر اے آئی اے ڈی ایم کے کے خلاف تبصرے کررہے تھے اور بی جے پی کی قومی قیادت ان کے تئیں نرم نظر آرہی تھی۔
نتشب کمار نے ایک حالیہ انٹرویو مںم کہا تھا کہ ا ن کی 13 سالہ حکومت مں صرف ایک بار نوادہ مںا کرفوی لگا اور وہ بھی محض 48 گھنٹے کے لئے۔ مگر مڈییا رپورٹس کی مانں ، تو ان کا یہ دعویٰ بھی سچائی سے پرے ہے۔
’مسلمانوں کی دکانیں جلائی جا رہی تھیں، تو ہندو بہنیں دکانوں کے سامنے کھڑی ہو گئی تھیں اور شرپسندوں سے کہا کہ ہمیں جلا دو، پر ان کی دکان نہ جلاؤ۔ ہمارے درمیان ایسا بھائی چارہ ہے۔ ہم کیسے کہہ دیں کہ یہ سب ہمارے ہندو بھائیوں نے کیا ہے؟ ‘
ریاست کے فرقہ وارانہ تشدد سے بچے رہنے کا کریڈٹ اس وقت کے وزیراعلیٰ لالو پرساد یادو کو جاتا ہے ۔لالو کے بعد نتیش آئے جنہوں نے فرقہ وارانہ تشددکے متعلق ’ زیرو ٹالرینس ‘ پالیسی اپنائی تھی۔ اس وقت ان کی معاون بی جے پی کمزور تھی، اس لئے وہ اپنی شرطیں نافذ کرنےمیں کامیاب رہے۔