فکر و نظر

اے آئی اے ڈی ایم کے نے 2024 کے لوک سبھا انتخابات سے پہلے بی جے پی کی قیادت والی این ڈی اے سے ناطہ توڑا

اے آئی اے ڈی ایم کے نے کہا کہ یہ قدم ایک سال سے زیادہ عرصے سے پارٹی اور اس کے قائدین پر بی جے پی کےحملوں اور ہتک آمیز بیانات کے خلاف احتجاج ہے۔ دراصل تمل ناڈو بی جے پی چیف  کے اناملائی اکثر اے آئی اے ڈی ایم کے کے خلاف تبصرے کررہے تھے اور بی جے پی کی قومی قیادت ان کے تئیں نرم نظر آرہی تھی۔

وزیر اعظم نریندر مودی اور اے آئی اے ڈی ایم کے جنرل سکریٹری کے پلانی سوامی۔ (تصویر بہ شکریہ: پی آئی بی/فیس بک)

وزیر اعظم نریندر مودی اور اے آئی اے ڈی ایم کے جنرل سکریٹری کے پلانی سوامی۔ (تصویر بہ شکریہ: پی آئی بی/فیس بک)

نئی دہلی: آل انڈیا دراوڑ منیترا کزگم (اے آئی اے ڈی ایم کے) نے سوموار (25 ستمبر) کو کہا کہ پارٹی نے 2024 کے لوک سبھا انتخابات سے قبل تمل ناڈو میں ‘بی جے پی کی قیادت والے این ڈی اے اتحاد سے تمام تعلقات منقطع کرنے’ کا فیصلہ کیا ہے۔

پارٹی نے کہا کہ یہ اقدام اے آئی اے ڈی ایم کے اور ان کے قائدین پر ایک سال سے زیادہ عرصے سے بی جے پی کے حملوں اور ہتک آمیز بیانات کے خلاف احتجاج ہے۔

گزشتہ سوموار کو پارٹی نے کہا، ‘بی جے پی کی ریاستی قیادت گزشتہ ایک سال سےہمارے سابق لیڈروں، ہمارے جنرل سکریٹری ای پی ایس (کے پلانی سوامی) اور ہمارے کارکنوں پر لگاتار غیرضروری تبصرے کر رہی ہے۔ آج کے اجلاس میں یہ تجویز (اتحاد توڑنے کی) متفقہ طور پر منظور کر لی گئی ہے۔

اے آئی اے ڈی ایم کےکے آفیشل سوشل پیج ایکس (سابقہ ٹوئٹر) نے کہا، ‘یہ متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا ہے کہ اے آئی اے ڈی ایم کے دو کروڑ رضاکاروں کی رائے اور خواہشات کا احترام کرتے ہوئے آج سے قومی جمہوری اتحاد سے الگ ہو جائے گی۔’

این ڈی اے سے ناطہ  توڑنے کے حوالے سے اے آئی اے ڈی ایم کے کی جانب سے کیا گیا ٹوئٹ۔

این ڈی اے سے ناطہ  توڑنے کے حوالے سے اے آئی اے ڈی ایم کے کی جانب سے کیا گیا ٹوئٹ۔

انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق،میڈیا سے بات کرتے ہوئے اے آئی اے ڈی ایم کے کے ترجمان ششی ریکھا نے کہا کہ بی جے پی کی قیادت والی این ڈی اے اتحاد سے ناطہ توڑنے کی تجویز پارٹی کے ارکان کی رائے پر مبنی تھی اور پارٹی کو آئندہ اسمبلی اور پارلیامانی انتخابات کا سامنا کرنے میں’بہت خوشی ہوگی۔’

انہوں نے کہا، ‘ہم یہ تجویز اراکین کی رائے کی بنیاد پر لا رہے ہیں۔ اے آئی اے ڈی ایم کے کے لیےانتہائی  مسرت  کا لمحہ ہے۔ ہم آنے والے انتخابات کا سامنا کرتے ہوئے بہت خوش ہیں، چاہے وہ پارلیامنٹ کا انتخاب ہویا اسمبلی کا۔’

دریں اثنا، نیوز ایجنسی اے این آئی کی جانب سے جاری ایک ویڈیو میں بی جے پی لیڈر کےاناملائی اس پیش رفت پر تبصرہ کرنے سے انکار کرتے ہوئے نظر آئے۔

دونوں جماعتوں کے درمیان اتحاد کا مستقبل گزشتہ چند مہینوں سے غیر یقینی حالت میں نظر آ رہا تھا، کیوں کہ تمل ناڈو بی جے پی کے چیف کے اناملائی اکثر اے آئی اے ڈی ایم کے کے خلاف تبصرے کررہے تھے اور بی جے پی کی قومی قیادت بھی ان کے تئیں نرم دکھائی دیتی تھی۔

صرف دو ہفتے قبل اناملائی نے دراوڑ کے لیجنڈ سی این انادورئی کے بارے میں تبصرے کرکے ایک تنازعہ کھڑا کردیا تھا۔ 1956 میں انا دورئی کی ایک تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے، جس میں ہندو عقیدے کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا، اناملائی نے یہ کہنے  کی کوشش کی تھی کہ مجاہد آزادی متھراملنگا تھیور نے انا دورئی کی مذمت کی تھی۔

گزشتہ جون میں تمل ناڈو کی سابق وزیر اعلیٰ جے للیتا کے بارے میں اناملائی کی جانب سےدیے گئے ایک مبینہ بیان کے حوالے سے اے آئی اے ڈی ایم کے نےایک مذمتی تحریک منظور کی تھی۔ پارٹی کے جنرل سکریٹری کے پلانی سوامی نے جے للیتا کے بارے میں تمل ناڈو بی جے پی صدر کے بیان کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیا تھا۔

دریں اثنا، اناملائی کے ریمارکس کے جواب میں اے آئی اے ڈی ایم کے کے ترجمان ڈی جے کمار نے گزشتہ 18 ستمبر کو کہا تھا کہ بی جے پی اب ان کی پارٹی کے ساتھ اتحاد میں نہیں ہے۔

جے کمار نے یہ بھی کہا تھا کہ بی جے پی لیڈر ‘شیروں کے گروہ اے آئی اے ڈی ایم کے پر چیخنے والی چھوٹی سی  لومڑی’ ہیں۔