مودی سرکار کے ترقی کے تمام دعووں کے باوجود دنیا میں سب سے زیادہ 19.5 کروڑ ناقص غذائیت کے شکار افراد ہندوستان میں ہیں۔ یو این کے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن کی رپورٹ کے مطابق، ہندوستان کے نصف سے زیادہ لوگ (79 کروڑ) اب بھی ‘مقوی یا صحت بخش غذا’ کے اخراجات برداشت کرنے کےمتحمل نہیں ہیں، جبکہ 53 فیصد خواتین خون کی کمی کا شکار ہیں۔
منگل کو پیش کیے گئے بجٹ کو ‘امتیازی’ قرار دیتے ہوئے اپوزیشن نے بدھ کو راجیہ سبھا میں ایوان کی کارروائی شروع ہونے کے چند منٹ بعد ہی واک آؤٹ کر دیا۔
عام بجٹ میں غیر این ڈی اے مقتدرہ ریاستوں کو نظر انداز کرنے کے خلاف ‘انڈیا’ اتحاد کے تقریباً تمام وزرائے اعلیٰ 27 جولائی کو ہونے والی نیتی آیوگ کی بیٹھک کا بائیکاٹ کریں گے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نیتی آیوگ کی بیٹھک کی صدارت کرنے والے ہیں۔
ویڈیو: نیتی آیوگ کی ایک نئی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ملک میں پچھلے 9 سالوں میں 24.8 کروڑ سے زیادہ لوگ غربت سے باہر آئے ہیں۔ ماہرین اقتصادیات نے اس دعوے اور اس نتیجے پر پہنچنے کے لیے استعمال کیے گئے طریقہ کار پر سوالات اٹھائے ہیں۔ اس بارے میں ماہر اقتصادیات سنتوش مہروترا سے بات کر رہے ہیں دی وائر کے بانی مدیر ایم کے وینو۔
نیتی آیوگ کی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پچھلے 9 سالوں میں ملک میں 24.8 کروڑ سے زیادہ لوگ غربت سے باہر آئے ہیں۔ ماہرین نے اس پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ ان دعووں کی بنیاد کے طور پر استعمال کیا گیا کثیر الجہتی غربت انڈیکس (ایم پی آئی) غریبی کی نمائندگی نہیں کرتا ہے۔
خصوصی رپورٹ: دستاویزوں سے پتہ چلتا ہے کہ نیتی آیوگ غذائی تحفظ کے پروگراموں کے دائرہ کو بڑھانے کے سخت خلاف ہے۔ اس نے بار بار غریبوں کو سبسڈی والا راشن فراہم کرنے والے پبلک فوڈ ڈسٹر ی بیوشن سسٹم کے سائزکو کم کرنے اور اس میں غیر معمولی تبدیلیاں کرنے کی کوشش کی ہے ۔
امریکہ میں مسلسل بڑھتی ہوئی افراط زر ہندوستان جیسے ترقی پذیر ممالک کےاقتصادی نظام میں بڑے پیمانے پر اثر انداز ہو سکتی ہے ۔
مرکزی حکومت نے یہ بھی کہا ہے کہ کارپوریٹ ٹیکس میں کٹوتی کے ذریعےکی گئی حوصلہ افزائی سے معیشت میں جلد اثر ہونے کا اندازہ ہے۔ ہندوستان میں نئی سرمایہ کاری سے نہ صرف نئی نوکریاں پیدا ہونے کا امکان ہے بلکہ اس سے آمدنی میں بھی اضافہ ہوگا۔
اس نئے ہیلتھ سسٹم میں ان کو شامل نہیں کیا جائےگا جو آیوشمان بھارت یوجنا کے دائرے میں ہیں۔ حال میں شروع اس اسکیم کے دائرے میں کل آبادی کا 40 فیصد آتا ہے۔ یہ وہ غریب لوگ ہیں جو خود سے ہیلتھ اسکیم لینے کی حالت میں نہیں ہیں۔
اس سے پہلے کمیٹی کے اہم ممبر ڈاکٹرسرجیت بھلا ا س سال کی شروعات میں ہی کمیٹی سے الگ ہو گئے تھے۔
خصوصی رپورٹ : وزارت جہاز رانی کو یہ وارننگ دی گئی تھی کہ صلاح ومشورہ کے بغیر کسی آبی شاہراہ کو قومی آبی شاہراہ قرار دینا صحیح نہیں ہوگا۔ اتنی بڑی تعداد میں قومی آبی شاہراہ کی ترقی کرنے پر نہ صرف مرکزی حکومت پر اقتصادی بوجھ پڑےگا بلکہ ماحولیات کو بھی گہرا نقصان ہوگا، جس کی بھرپائی مشکل ہے۔
نریندر مودی حکومت کی پچھلی کئی اسکیموں کی طرح یہ نئی اسکیم بھی دکھاتی ہے کہ لٹین دہلی اصلی ہندوستان کی سچائی سے کتنی دور ہے۔
میڈیا اور عوام میں پیوش گوئل کے بیان کو غلط طریقے سے سمجھا گیا اور ‘رعایت’ کو ‘برأت’ سمجھ لیا گیا ! اسی غلط فہمی میں بی جے پی کے رہنما اپنی پارٹی اور مودی حکومت کو شاباشی دینے لگے۔
مرکزی وزیر پیوش گوئل نےدعویٰ کیا کہ دینا کی سب سے بڑی ہیلتھ سروس’ آیوشمان بھارت یوجنا ‘کے تحت اب تک 10 لاکھ مریضوں کا علاج کیا جاچکا ہے ۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہماری حکومت نے مہنگائی کی کمر توڑ دی ہے۔وہیں اپوزیشن نے اس بجٹ کو جملے بازی اور انتخابی تشہیر قرار دیا ہے۔
ارون جیٹلی کی غیر موجودگی میں وزارت خزانہ کی ذمہ داری سنبھال رہے مرکزی وزیر پیوش گوئل نے انتخابی سال میں عوام کو لبھانے والا عبوری بجٹ پیش کیا۔ مڈل کلاس کو ٹیکس میں دی گئی بڑی راحت کے تحت سرمایہ کاری پر 6.5 لاکھ روپے تک کی آمدنی پر چھوٹ کا فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے۔
کیرل اور ہماچل پردیش دونوں کو ہی اس انڈیکس میں 100 میں سے 69 نمبر ملے ہیں۔ وہیں اتر پردیش کی کارکردگی42 نمبر کے ساتھ سب سے خراب رہی ہے۔
مودی حکومت پبلک سیکٹر کی کمپنی سینٹرل الیکٹرانک لمیٹڈ کی 100 فیصد حصےداری بیچ رہی ہے، جس کی مخالفت میں اس کے ملازم تقریباً 2 مہینے سے دھرنے پر ہیں۔
بھلا کا استعفیٰ ایسے وقت میں آیا ہے جب گزشتہ 15 مہینوں میں 3 اکانومسٹ حکومت کا ساتھ چھوڑ چکے ہیں ۔ سب سے پہلے اگست 2017 میں نیتی آیوگ کے پہلے وائس چیئر مین اروند پن گڑھیا نے اپنا عہدہ چھوڑا تھا۔ اس کے بعد جون 2018میں سابق چیف اکانومک ایڈوائزر اروند سبرامنیم نے استعفیٰ دیا اور 10 دسمبر کو آر بی آئی گورنر ارجت پٹیل نے استعفیٰ دیا تھا۔
مرکزی وزیر نتن گڈکری نے اپنا امریکہ، کناڈا اور عزرائیل دورہ آخری وقت پر رد کر دیا، جہاں وہ آر ایس ایس چیف موہن بھاگوت کے ساتھ منچ شیئر کرنے والے تھے۔
نیتی آیوگ نے کے نائب چیئر مین نے کہا ہے کہ ہندوستان بھلے ہی دنیا کی چھٹی بڑی معیشت ہے لیکن ہماری فی کس آمدنی فرانس سے 20 گنا کم ہے۔
نیتی آیوگ کے وائس چیئرمین راجیو کمار نے کہا، ‘ تعلیم اور صحت کے شعبے میں گجرات کی کامیابیاں اس کے دیگر شعبوں کی کامیابیوں کی طرح نہیں ہیں۔
پی ایم او نے نیتی آیوگ سے خستہ حال سرکاری کمپنیوں کی صورت حال کا جائزہ لینےکو کہا تھا۔ کمیشن دے چکا ہے عدم سرمایہ کاری کی صلاح۔
اگر حکومتیں بچوں کی ابتدائی دیکھ بھال اور حفاظت پر دھیان دیتیں، تو آج راکھی، مینو اور سیتا زندہ ہوتیں۔
نیتی آیوگ کے نائب صدر راجیو کمار نے کہا، ‘ مجھے نہیں لگتا کہ ہم بےروزگاری سے پریشان ہیں۔ ممکنہ طور پر یہ بےروزگاری نہیں بلکہ کم روزگار یا غیراطمینان بخش روزگار کا معاملہ ہے۔ ‘