ویڈیو: اسٹوڈنٹ لیڈرعمر خالد نے دہلی فسادات سے متعلق سازش کیس میں 14 فروری کو سپریم کورٹ سے اپنی ضمانت کی عرضی واپس لے لی۔ وہ ستمبر 2020 میں گرفتاری کے بعد سے جیل میں ہیں۔اس موضوع پرآل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے ترجمان ایس کیو آر الیاس سےدی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
محمود پراچہ دہلی فسادات سے متعلق کئی معاملوں میں وکیل ہیں۔ دہلی پولیس کی اسپیشل سیل ٹیم نےاس سے پہلے بھی دسمبر 2020 میں بھی پراچہ کے دفتر پر چھاپےماری کی تھی۔ اس دوران سرچ ٹیم نے ان کے کمپیوٹر اورمختلف دستاویزوں کو ضبط کرنے پر زور دیا، جن میں کیس کی تفصیلی جانکاری تھی۔
سینئرایڈوکیٹ محمود پراچہ دہلی فسادات کے ملزمین کی عدالت میں پیروی کر رہے ہیں۔پراچہ کے اسسٹنٹ وکیلوں کا الزام ہے کہ پولیس کی یہ چھاپےماری تمام ریکارڈ اور دستاویز کو ضائع کرنے کی کوشش تھی۔
الزام ہے کہ شمال مشرقی دہلی میں فرقہ وارانہ کشیدگی سےمتعلق ایک واقعہ کور کرنے گئے کارواں میگزین کےتین صحافیوں پر بھیڑ نےحملہ کیا۔مارپیٹ کرنے کےعلاوہ ان پرفرقہ وارانہ تبصرےکیے گئےاورخاتون صحافی کو جنسی طور پر ہراساں کیا گیا۔ تینوں صحافیوں نے اس سلسلے میں دہلی پولس سے شکایت کی ہے، لیکن پولیس نے اب تک ایف آئی آر درج نہیں کی ہے۔