online media

(فوٹوبہ شکریہ: huffingtonpost.in)

سرکار کی ڈیجیٹل میڈیا کے لیے نئی ایف ڈی آئی پالیسی کے بعد ہف پوسٹ نے ہندوستان میں کام بند کیا

امریکہ واقع ڈیجیٹل میڈیا کمپنی ہف پوسٹ کے ہندوستانی ڈیجیٹل ایڈیشن ہف پوسٹ انڈیا نے چھ سال کے بعد منگل کو ہندوستان میں اپنا کام بند کر دیا۔ اس کے ساتھ ہی ان میں کام کر رہے 12صحافیوں کی نوکری بھی چلی گئی۔

(فوٹو: رائٹرس)

آن لائن نیوز پورٹل اور اسٹریمنگ پلیٹ فارم وزارت اطلاعات و نشریات کے تحت لائے گئے

آن لائن نیوز پورٹلوں اورکنٹینٹ پرووائیڈرز کو وزارت اطلاعات و نشریات کے تحت لانے کے لیےمرکزی حکومت نے ایک حکم جاری کیا ہے۔دلچسپ یہ ہے کہ آن لائن پلیٹ فارمز پردستیاب خبروں اورعصری موضوعات سے متعلق مواد کو ‘پریس’کے ذیلی زمرہ کے تحت نہ رکھ کر ‘فلم’کے ذیلی زمرہ میں رکھا گیا ہے۔

(فوٹو: دی وائر)

اداریہ: دی وائر کے پانچ سال

پانچ سال پہلے ہم نے کہا تھا کہ ہم نئے طریقے سے ایسے میڈیا کی تشکیل کرنا چاہتے ہیں جو صحافیوں، قارئین اور ذمہ دار شہریوں کی مشترکہ کوشش ہو۔ ہم اپنے اس اصول پرقائم ہیں اور یہی آگے بڑھنے میں ہماری مدد کرےگا۔

فوٹو: رائٹرس

پریس کی آزادی کے اصلی دشمن باہر نہیں، بلکہ اندر ہی ہیں

مودی کے انتخاب جیتنے کے بعد یا پھر اس سے کچھ پہلے ہی میڈیا نے اپنا غیر جانبدارانہ رویہ طاق پر رکھنا شروع کر دیا تھا۔ ایسا تب ہے جب حکومت اور وزیر اعظم نے میڈیا کو پوری طرح سے نظرانداز کیا ہے۔ میڈیا اہلکاروں کی جتنی زیادہ توہین کی گئی ہے، وہ اتنا ہی زیادہ اپنی وفاداری دکھانے کے لئے بےتاب نظر آ رہے ہیں۔

علامتی تصویر (فوٹو : رائٹرس)

کیا حکومت سوشل میڈیا پر نظر رکھنے کی سمت میں قدم بڑھا رہی ہے؟

وزارت اطلاعات و نشریات کے تحت آنے والی انٹرپرائز Broadcast Engineering Consultants India Limited(بی ای سی آئی ایل ) نے 25 اپریل 2018 کو ایک ٹینڈر سوشل میڈیا کمیونی کیشن ہب کے نام سے جاری کیا ہے۔ اس کے ذریعے حکومت فیس بک، ٹوئٹر، انسٹاگرام جیسے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر نظر رکھے‌گی۔