حقوق نسواں کی علمبردارکملابھسین اپنی سادگی اور صاف گوئی سےکسی بھی مسئلہ کےاندرون تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتی تھیں۔انہوں نے ماہرین تعلیم اورحقوق نسواں کے علمبرداروں کےدرمیان جس سطح کی عزت حاصل کی، وہ سماجی کارکنوں کے لیےعام نہیں ہے۔ان کے لیے وہ ایک آئی-کان تھیں،تانیثی ڈسکورس کو ایک نئے نظریے سے برتنے کی ایک کسوٹی تھیں۔
ہندوستان اورجنوب ایشیائی خطے میں تحریک نسواں کی علمبردار رہیں 75 سالہ کملا کا سنیچر کوانتقال ہو گیا۔ وہ صنفی مساوات ،تعلیم ، غریبی کے خاتمے،انسانی حقوق اور جنوبی ایشیا میں امن کے مسئلوں پر 1970 سے مسلسل سرگرم تھیں۔
بارہ سال کے طویل وقفے کے بعدفلموں میں واپسی کر رہےمعروف ایکٹر امول پالیکر کا ماننا ہے کہ ہندی سنیما میں ذات پات کو ایک مدعے کے طور پرشاید ہی کبھی اٹھایا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس طرح کےموضوعات پریشان کن ہوتے ہیں اور روایتی طور پرتفریحی نہیں ہوتے ہیں۔فلمساز اپنے سنیمائی سفر کے دوران ایسی فلموں کو بنانے سے کتراتے ہیں۔
راجپوت کمیونٹی کی کھاپ پنچایت نے کہا کہ جینس جیسےملبوسات مغربی کلچر کا حصہ ہیں اور خواتین کو ساڑی، گھاگھرا اورسلوارقمیص جیسے روایتی ہندوستانی ملبوسات پہننا چاہیے۔ پنچایت نے وارننگ دی ہے کہ جو بھی اس حکم کی خلاف ورزی کرتے پائے جا ئیں گے انہیں سزا دی جاسکتی ہےاوران کا بائیکاٹ کیا جا سکتا ہے۔
ویڈیو: قلمکارشبھا میمن سے ان کی تازہ ترین کتاب اور کارکن فریدہ خان سے مسلم خواتین کی جدوجہد اور مسلم لڑکیوں کی تعلیم کے موضوع پر یاسمین رشیدی کی بات چیت
سرسید کا ماننا تھا کہ جب مرد لائق ہوجاتے ہیں تب عورتیں بھی لائق ہوجاتی ہیں ۔جب تک مرد لائق نہ ہوں ، عورتیں بھی لائق نہیں ہوسکتیں ۔یہی سبب ہےکہ ہم کچھ عورتوں کی تعلیم کا خیال نہیں کرتے ہیں۔
ہندوستان میں عورتوں کے خلاف جرائم پر لمبے وقتوں سے رپورٹنگ اور ریپ کے معاملوں پر- نو نیشن فار وومین کتاب لکھنے والی صحافی اور مصنفہ پرینکا دوبے سے میناکشی تیواری کی بات چیت ۔
اُردو کی معروف افسانہ نگاراورمنٹو پرتحقیق کرنے والی محقق نگارعظیم سے عورتوں کے لکھنے کی جدوجہد اور پدری نظام کے موضوع پر فیاض احمدوجیہہ کی بات چیت۔
تحفظ کا حوالہ دےکر جامعہ انتظامیہ نے طالبات کے ہاسٹل بند ہونے کا وقت رات 10:30 بجے سے گھٹاکر 9 بجے کر دیا ہے ۔ اس کے خلاف مظاہرے پر بھی پابندی لگا دی ہے۔
غزالہ جمیل کی کتابMuslim Women Speak Of Dreams and Shacklesمیں مسلمان عورتوں کو بولتے ہوئے سنا جا سکتا ہے ۔کسی بھی کتاب میں اب تک عورتوں کو پڑھنا ہی ایک تجربہ رہا ہے ،اس لیے اس کتاب میں ان کو سننا ،ان کی زبان میں سننا ایک غیر معمولی بات ہے۔
راجاؤں کی تاریخ میں یقین کرنے والے لوگ رعایا کی تاریخ سے کتراتے ہیں۔ آپ نے بھی غور کیا ہوگا کہ خلجی، رتن سنگھ اور پدماوتی کی تثلیث میں الجھی ہوئی فلم رعایا کے رہن سہن، ان کی سوچ سے پوری طرح کنارہ کئے ہوئی ہے۔
سنجے لیلا بھنسالی کو لکھے ایک خط میں فلم ایکٹر سورا بھاسکر نے پدماوت فلم کو ستی اور جوہر کی روایتوں کی شان و شوکت بتاتے ہوئے سوال اٹھائے ہیں۔
اردو والا چشمہ کے اس ایپی سوڈ میں سنیے فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور patriarchy پر نوپور شرما کا تبصرہ