مودی حکومت کی جانب سے سینٹرل سول سروسز (پنشن)رولز، 1972 میں کی گئی ترمیم کے بعد اب سبکدوش سیکیورٹی افسران کو اپنے سابقہ ادارےکے بارے میں کچھ بھی لکھنے سے پہلے حکومت کی اجازت لینی ہوگی۔ اس کی خلاف ورزی ان کے پنشن کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔
بی جے پی کی رمن سنگھ حکومت نے 2008 میں ایمرجنسی کےدوران جیل میں بند رہے میسا قیدیوں کے لیے لوک نایک جئے پرکاش نارائن اعزازی فنڈاسکیم بنایا تھا، جس کے تحت چھتیس گڑھ میں تقریباً 300 لوگوں کو پنشن مل رہا تھا۔
پنشن پریشد کے زیر اہتمام اتوار اور سوموار کو نئی دہلی کے سنسد مارگ پر مظاہر ہ میں بزرگ شہریوں نے مودی حکومت سے مطالبہ کیا کہ انہیں 200روپے کی جگہ 3ہزار روپے مہینے کی پنشن دی جائے۔
مراٹھی قلمکار ونئے ہاردیکر نے سوال اٹھایا کہ ایمرجنسی کے دوران جیل میں ڈال دئے گئے لوگوں کے مقابلے میں آر ایس ایس کے کارکن زیادہ تھے۔ کیا حکومت ان کو نقد انعام دینا چاہتی ہے۔
ایک آر ٹی آئی کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے سینٹرل انفارمیشن کمیشن نے بھی کہا ہے کہ آدھار جوڑنے کے نام پربزرگ شہریوں کی پنشن کی ادائیگی ہونے میں دیر نہیں ہونی چاہئے۔
حکومت نے پنشن خوار کی پہچان کرنے کے لئے ان کے اکاؤنٹ کو آدھار سے لنک کرانے کا حکم دیا تھا۔ تین لاکھ لوگوں نے اس پر عمل نہیں کیا، جس کے سبب پنشن روک دی گئی ہے۔
حقوق انسانی کے وکیل پرشانت بھوشن کا کہنا ہے کہ جب تک یہ مدعے سیاسی نہیں بنتے، حکومت کے کان نہیں کھلیںگے۔
مرکزی حکومت کی طرف سے پیش اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال نے کورٹ میں سابق اراکین پارلیامان کو تاعمر پینشن اور الاؤنس دئے جانے کی حمایت کی۔