سکھوں کی جدوجہد اور خوشحالی کا استعارہ تھے ڈاکٹر منموہن سنگھ
ڈاکٹر منموین سنگھ اپنے پیچھے ایک قابل فخر وراثت چھوڑ گئے جس پر ہندوستان کو فخر رہے گا۔
ڈاکٹر منموین سنگھ اپنے پیچھے ایک قابل فخر وراثت چھوڑ گئے جس پر ہندوستان کو فخر رہے گا۔
کم لوگوں کو علم ہے کہ منموہن سنگھ نے بڑی سریلی آواز پائی تھی، وہ ‘لگتا نہیں ہے جی میرا’ اور امریتا پریتم کی نظم ‘آکھاں وارث شاہ نوں، کتھوں قبراں وچوں بول’ بڑی پرسوز آواز میں گاتے تھے۔ اردو زبان پر عبور رکھنے کے ساتھ ساتھ وہ اردو ادب اور شاعری کا بھی ستھرا ذوق رکھتے تھے۔
منموہن سنگھ کم گو، شائستہ مزاج اور نرم خو طبعیت کے مالک تھے اور انہیں بخوبی احساس تھا کہ کب، کہاں اور کتنا بولنا ہے۔ نہ انہوں نے کبھی میڈیا سے منہ چھپایا اور نہ ہی بے وجہ کے نعرے اچھالے۔ جب بھی موقع آیا اور ضرورت پڑی، پریس کانفرنس کی اور ہر سوال کا جواب دیا۔
سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کے انتقال پر اپنے رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے صدر دروپدی مرمو نے کہا کہ ڈاکٹر سنگھ نے ہندوستانی معیشت کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ انہیں ملک کے لیےان کی خدمات اور بے داغ سیاسی زندگی کے لیے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
امریکی ریاست کیلی فورنیا میں شادی کرنےوالے سب سے پہلے ہم جنس پرستوں میں فلس لیوں اور اور ان کی مرحوم اہلیہ بھی شامل تھیں۔ تقریبا پچاس برس تک ہم جنس پرستوں کے لیے مہم چلانے والی فلس لیوں کا 95 برس کی عمر میں انتقال ہوا۔