ممنوعہ اسلامی تنظیم پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے ٹھکانوں پر چھاپے ماری کی کارروائی جمعرات کی صبح ریاستی پولیس کے تعاون سے شروع ہوئی۔ کہا جا رہا ہے کہ این آئی اے کو کئی دہشت گردانہ سرگرمیوں اور قتل معاملوں میں ملوث پی ایف آئی کیڈر کے خلاف خصوصی ان پٹ موصول ہوئے تھے۔
بہت سے الزامات جو آج پی ایف آئی پر لگائے جا رہے ہیں، کم و بیش ان ہی الزامات کا پٹارہ سیمی کے خلاف بھی کھولا گیا تھا۔سیمی کی طرف سے دائر کئی اپیلیں کئی دہائیوں سے عدالت اعظمیٰ کی کارروائی کی منتظر ہیں۔اگر یہ انصاف ہے تو ظلم اور ناانصافی کسے کہتے ہیں؟ اندیشہ ہے کہ یہی ڈرامہ دوبارہ کھیلا جا رہا ہے۔
بہوجن سماج پارٹی کی صدر اور یوپی کی سابق وزیر اعلیٰ مایاوتی نے راشٹریہ سویم سیوک سنگھ پر پابندی لگانے کے مطالبے کی حمایت کرتے ہوئے پاپولر فرنٹ آف انڈیا اور اس سے منسلک تنظیموں پر مرکز کی طرف سے لگائی گئی پابندی کو سیاسی مفاد سے متاثر قرار دیا ہے۔
مرکزی حکومت کی جانب سے پاپولر فرنٹ آف انڈیا پر یو اے پی اے کےتحت پابندی عائد کیے جانے کے بعد سامنے آئے ردعمل میں کئی پارٹیوں کے رہنماؤں نے راشٹریہ سویم سیوک سنگھ سمیت متعدد ہندوتوا تنظیموں پر بھی پابندی لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔
گزشتہ دنوں ملک بھر میں پی ایف آئی کے دفاتر پر چھاپوں اور سینکڑوں کارکنوں کی گرفتاری کے بعد مرکزی وزارت داخلہ نے یو اے پی اے کے تحت اس پر پابندی لگا دی ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ وہ ملک میں عدم تحفظ کا احساس پیدا کر کے ایک کمیونٹی میں شدت پسندی کو فروغ دینے کے مقصد سےخفیہ طور پر کر کام کر رہے ہیں۔
بہار پولیس کے ذریعے مبینہ طور پر پاپولر فرنٹ آف انڈیا سے وابستہ مشتبہ دہشت گردوں کی گرفتاری کے بارے میں جانکاری دیتے ہوئے پٹنہ کے سینئر پولیس سپرنٹنڈنٹ نے کہا کہ ‘جس طرح آر ایس ایس اپنی شاکھامنعقد کرتی ہے اور لاٹھی کی تربیت دیتی ہے، اسی طرح یہ لوگ نوجوانوں کو بلا کر جسمانی تربیت دیتے تھے اور ‘برین واش’ کرکےان کے توسط سےاپنے ایجنڈے کو لوگوں تک پہنچانےکا کام کرتے تھے۔
منسٹری آف لوکل سیلف گورنمنٹ اینڈ ایکسائز کے وزیر ایم وی گووندن نے کہا کہ اقلیتی شدت پسندی اور اکثریتی شدت پسندی کو ایک ہی عینک سے نہیں دیکھا جا سکتا۔ اکثریتی شدت پسندی زیادہ خطرناک ہے، یہ ہندو راشٹر کے قیام کے لیے کام کر رہی ہے۔ اقلیتی شدت پسندی اکثریتی شدت پسندی کی مخالفت میں ابھرتی ہے۔
جھارکھنڈ ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت کے 21 فروری ،2018کے اس فیصلے کو خارج کردیا جس میں پی ایف آئی پر یہ دلیل دیتے ہوئے پابندی لگائی گئی تھی کہ یہ تنظیم آئی ایس آئی ایس کی فکر سے متاثر ہے۔
جھارکھنڈ حکومت نے گزشتہ 20 فروری کو پی ایف آئی کا ISIS سے تعلق ہونے کا الزام لگاتے ہوئے اس پر پابندی عائد کر دی تھی۔
بی جے پی صدر امت شاہ نے کہا کہ کرناٹک میں کانگریس کی سدھارمیّا حکومت کی الٹی گنتی شروع۔