کسان یونینوں کی جانب سے بھارتیہ جنتا پارٹی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ریاست کے مختلف گاؤں میں پوسٹر لگائے گئے ہیں۔ان میں سے کئی پوسٹر نوجوان کسان شبھ کرن سنگھ کو معنون ہیں، جن کی فروری میں کسانوں کے احتجاج کے دوران مبینہ طور پر سیکورٹی فورسز کی گولی لگنے سے موت ہو گئی تھی۔
گڑگاؤں کے سیکٹر69 میں ایک چائے دکان کی دیوار پر یہ قابل اعتراض پوسٹرچسپاں کیے گئے تھے، جس میں مسلمانوں کو دھمکی دی گئی تھی کہ وہ سوموار تک یہا سے چلے جائیں، ورنہ اپنی موت کے لیے خود ذمہ دار ہوں گے۔ تاہم دکان کے مالک نے کباڑ کا کام کرنے والے ایک شخص پر شکوک و شبہات ظاہر کیے ہیں، جس سے کچھ دن پہلے ان کاجھگڑا ہوا تھا۔
ویڈیو: گزشتہ ماہ مسلم کمیونٹی کے ایک شخص سمیت دو نوجوانوں نے مبینہ طور پر ایک لڑکی کو اغوا کرنے کی کوشش کی تھی، اس کے بعد اتراکھنڈ کے اترکاشی شہر میں حالات کشیدہ ہیں۔ اس کشیدگی کے درمیان پرولابازار میں کچھ پوسٹر لگائے گئے تھے، جس میں مسلم تاجروں سے کہا گیا ہے کہ وہ 15 جون سے پہلے اپنی دکانیں خالی کر دیں۔
سال 2021 میں ہونے والی مردم شماری ابھی تک نہیں ہوئی ہے، لیکن اتراکھنڈ میں ایک خاص مذہب کے لوگوں کی آبادی میں اضافے کے فرضی اعداد و شمار کھلے عام مشتہر کیے جا رہے ہیں۔ وہیں، ریاستی حکومت سپریم کورٹ کی سرزنش کی پرواہ نہ کرتے ہوئےکبھی تبدیلی مذہب کے قانون ،کبھی یکساں سول کوڈ، تو کبھی ‘لینڈ جہاد’ کے نام پر فرقہ پرست عناصر کو ہوا دے رہی ہے۔
گزشتہ ماہ مسلم کمیونٹی کے ایک شخص سمیت دو نوجوانوں نے مبینہ طور پر ایک لڑکی کو اغوا کرنے کی کوشش کی تھی، اس کے بعد سے اتراکھنڈ کے اترکاشی شہر میں کشیدگی دیکھنے کو مل رہی ہے۔اس کشیدگی کے درمیان پرولا بازار میں کچھ پوسٹر چسپاں کیے گئے تھے، جس میں مسلم تاجروں سے 15 جون کو ہونے والی مہاپنچایت سے پہلے دکانیں خالی کرنے کو کہا گیا ہے۔
تین سال قبل 2020 میں شمال–مشرقی دہلی میں فرقہ وارانہ دنگے ہوئے تھے، جن میں 53 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ اب قومی راجدھانی کے اسی حصے کے برہم پوری علاقے میں ایسے پوسٹر لگائے گئے ہیں، جن پر لکھا ہے کہ تمام ہندو مکان مالکوں کو مطلع کیا جاتا ہے کہ کوئی بھی اپنا مکان مسلمانوں کو فروخت نہیں کرے گا۔ اگر فروخت کیا تو اس کی رجسٹری نہیں ہونے دی جائے گی۔
دہلی بی جے پی نے راجدھانی میں جھگی میں رہنے والوں تک پہنچ بنانے لے لیے جھگی سمان یاترا شروع کی ہے،جس کےتشہیری پوسٹراور ہورڈنگس میں جھگی کےباشندوں کو دکھایا گیا تھا، جن میں تمل رائٹر پیرومل مروگن کی تصویر بھی شامل ہے۔ بی جے پی نے اسے انجانے میں ہوئی غلطی بتایا ہے۔