کرناٹک کی نجی یونیورسٹی منی پال انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنالوجی کا معاملہ۔ واقعہ سے متعلق مبینہ ویڈیو میں طالبعلم ملزم پروفیسر سے کہتا ہے کہ اس ملک میں مسلمان ہونا اور یہ سب ہر روزجھیلنا مذاق نہیں ہے سر۔ آپ میرے مذہب کا مذاق نہیں اڑا سکتے، وہ بھی توہین آمیز طریقے سے۔
پانڈے جی کو اس دیش کے ایک وچارک کے روپ میں دیکھاجاتاتھا۔انہیں سننے کے لیے جتنی بڑی تعداد میں لوگ جمع ہوجاتے تھے وہ بھی ایک واقعہ ہے۔ان کی تنقید میں جو شفافیت ہے وہی ا ن کی شخصیت کابھی حصہ ہے۔ وہ ہزاری پرساد دویدی اور نامور سنگھ کے بعد تیسرے ایسے نقاد ہیں جنہوں نے ہندی تنقید کو نظریاتی طورپر مستحکم کرنے میں اہم کردار اداکیا۔اور ہمیشہ تنقید کی بھاشا کاخیال رکھا۔
مینیجر پانڈے مارکسی نقاد کی حیثیت سے شہرت رکھتے تھے۔ وہ دہلی کی جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) میں پروفیسر رہنے کے علاوہ بریلی کالج اور جودھپور یونیورسٹی میں بھی درس و تدریس سے وابستہ رہے۔
سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں علی گڑھ کے ورشنی ڈگری کالج میں اسسٹنٹ پروفیسر ایس آر خالد کالج کیمپس کے باغیچے میں نماز ادا کرتے نظر آ رہے ہیں۔ کالج ترجمان نے بتایاکہ بی جے وائی ایم کی جانب سے پروفیسر کے خلاف نظم و ضبط اور امن وامان کی خلاف ورزی کے الزامات عائد کرنے کے بعد اس معاملے کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہے۔
معاملہ بریلی کے روہیل کھنڈ یونیورسٹی کا ہے، جہاں ایک پروفیسر پر فیس بک کی پروفائل پکچر میں پاکستان کا جھنڈا لگانے کا الزام ہے۔پروفیسر کا کہنا ہے کہ انہوں نے کووڈ 19 تھیم کی تصویر لگائی، لیکن غلطی سے دوسری تصویر لگ گئی، غلطی کا احساس ہونے پر انہوں نے اس کو ہٹا دیا تھا۔
اتراکھنڈ کے ادھم سنگھ نگر ضلع کے ایک ڈگری کالج کا معاملہ۔ طالبات نے ریاست کے ہائر ایجوکیشن ڈائریکٹر کو لکھے خط میں کہا ہے کہ کامرس ڈپارٹمنٹ کے ہیڈ کے طور پر کام کرنے والے پروفیسر اکثر کلاس میں نہیں آتے ہیں۔ ڈیوٹی کے دوران شراب پیتے ہیں اور اسائنمنٹ (مفوضہ)کے نام پر طالبات کا استحصال کرتے ہیں۔