ہندوستان اور پاکستان میں انتخابات کے مواقع پر سیاستدان اکثر بدعنوانی سے پاک انتظامیہ کے لیے ڈنمارک کی مثالیں دیتے ہیں۔ مگر ہر پانچ سال بعد یہ دونوں ممالک ڈنمارک کی پیروی کرنے کے بجائے بدعنوانی کےدلدل میں مزید دھنس جاتے ہیں۔
مدراس ہائی کورٹ کے جسٹس ایس ایم سبرامنیم نے اپنے حکم میں کہا کہ عام آدمی سرکاری دفتروں میں اور سرکاری اہلکاروں کے بدعنوان طریقہ کار سے پوری طرح مایوس ہے۔
عوام کو سماجی تحفظ فراہم کرانے کے علاوہ جس چیز نے ڈنمارک کو بدعنوانی سے پاک رکھا ہے وہ سیاست دانوں کی سادہ زندگی ہے۔
غیر سرکاری تنظیم ٹرانس پیرینسی انٹرنیشنل کی 180 ممالک کی رپورٹ میں ہندوستان کو ایشیا پیسفک ریجن میں بد عنوانی اور پریسکی آزادی کے معاملے میں سب سے خراب حالت والے ممالک کے زمرہ میں رکھا گیا ہے۔