ویڈیو: نیشنل ہیرالڈ اخبار 1938 میں جواہر لال نہرو کی تنظیم ‘اے جے ایل’ نے شروع کیا تھا اور وہ اس کے پہلے مدیر بھی تھے۔ جب نہرو وزیر اعظم بنے تو انہوں نے اس عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ پہلے وزیراعظم کے شروع کیے گئے اخبارکے دفترمیں آج کیوں تالے پڑے ہیں؟ یاقوت علی کی رپورٹ۔
رافیل سودے کو لےکر فرانس کے ایک جج کوسونپی گئی جانچ کو لےکراپوزیشن نے مرکز کی مودی حکومت کو نشانے پر لیا ہے۔ فرانسیسی ویب سائٹ میڈیا پارٹ نے گزشتہ دو مہینوں میں اس سودے سے متعلق ممکنہ جرائم کو لےکر کئی خبریں شائع کی تھیں، جس کے بعد جانچ کےحکم دیے گئے ہیں۔
پیرس کی ویب سائٹ میڈیا پارٹ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ داسو ایوی ایشن نے انل امبانی گروپ کے ساتھ پہلا ایم او یو 26 مارچ 2015 کو کیا تھا۔اس کے دو ہفتے بعد ہی وزیر اعظم نریندر مودی نے 126 رافیل طیاروں کےسودے کومنسوخ کرتے ہوئے 36 وطیاروں کی خریداری کے فیصلے کاعوامی اعلان کیا تھا۔
ایئر چیف مارشل بی ایس دھنوا نے فوج میں نئے جنگی طیاروں کی کمی کو لےکر کہا کہ مگ-21 طیارہ چار دہائی سے زیادہ پرانا ہو گیا ہے، لیکن اب بھی اس کااستعمال ہو رہا ہے۔ دنیا میں شاید ہی کوئی ملک اتنا پرانا جنگی طیارہ اڑاتا ہے۔
ریلائنس گروپ کی تین کمپنیوں-ریلائنس ڈفینس، ریلائنس انفراسٹرکچر اور ریلائنس ایرواسٹرکچر نے کانگریسی رہنماؤں-سنیل جاکھڑ، رندیپ سنگھ سرجےوالا، اُمان چانڈی، اشوک چوہان، ابھیشیک منو سنگھوی، سنجے نروپم اور شکتی سنگھ گوہل کے ساتھ کچھ صحافیوں اور نیشنل ہیرالڈ کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ کیا تھا۔
ویڈیو: کانگریس پارٹی کے صدر راہل گاندھی سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
جسٹس اے کے سیکری کی صدارت والی بنچ نے اس معاملے کی اگلی شنوائی کے لیے 8 جنوری 2019 کی تاریخ طے کی ہے۔
سی بی آئی تنازعہ: سی بی آئی چیف آلوک ورما کو چھٹی پر بھیجے جانے کے بعد اپوزیشن حکومت پر حملہ آور ہے ۔ ان کا الزام ہے کہ راکیش استھانا کو بچانے اور رافیل سودے کی جانچ سے بچنے کے لیے حکومت نے یہ قدم اٹھایا ہے۔
بی جے پی نے عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکا ہے اور ملک کو گمراہ کیا ہے۔دراصل 2012 میں ایک معاہدہ ضرور ہوا تھا لیکن اس میں معاہدہ کی ساجھے دار کمپنی ریلائنس انڈیا لمیٹڈ (RIL)تھی۔ریلائنس انڈیا لمیٹڈ کے سربراہ مکیش امبانی ہیں۔
جس وقت رافیل سودے پر بات چیت جاری تھی اسی وقت ریلائنس کر رہی تھی اس وقت کے فرانسیسی صدر کے پارٹنر کی مدد۔
میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں سنیے مظفر پور شیلٹر ہوم معاملے کی میڈیا رپورٹنگ پر ہائی کورٹ کے ذریعے لگائی گئی روک اور انل امبانی کے ذریعے نیشنل ہیرالڈ پر کیے گئے ہتک عزت کے مقدمے پر آزاد صحافی نہا دکشت اور سپریم کورٹ کے سینئر وکیل سنجے ہیگڑے سے ارملیش کی بات چیت۔
کیا گاندھی،جی ڈی بڑلا کے کسی کھدائی پروجیکٹ کی وجہ سے لوگوں کو ہٹانے کے لئے سرکاری نظام کے ذریعےہو رہے تشدد کی حمایت کرتے؟ گاندھی-بڑلا کے رشتے کو کسی جوابی حملے کی طرح استعمال کرنے کے بجائے وزیر اعظم کو اس پر گہرائی سے سوچنے کی ضرورت ہے۔