راجیہ سبھا میں ایک سوال کے جواب میں اطلاعات و نشریات کے وزیر انوراگ ٹھاکر نے کہا کہ رواں مالی سال میں اب تک مرکزی حکومت نے اشتہارات پر 154.07 کروڑ روپے خرچ کیے ہیں۔ منگل کو ٹھاکر نے لوک سبھا میں بتایا تھاکہ 2014 سے مرکز نے پرنٹ اور الکٹرانک میڈیا کے اشتہارات پر 6491.56 کروڑ روپے خرچ کیے ہیں۔
اطلاعات و نشریات کے وزیر انوراگ ٹھاکر نے راجیہ سبھا کو بتایا کہ حکومت نے 2019-20 میں 5326 اخبارات میں اشتہارات پر 295.05 کروڑ روپے، 2020-21 میں 5210 اخباروں میں اشتہارات پر 197.49 کروڑ روپے، 22-2021 میں 6224اخبارات میں اشتہارات پر 179.042 کروڑ روپے اور جون 2022-23 تک 1529 اخبارات میں اشتہارات پر 19.25 کروڑ روپے خرچ کیےتھے۔
وزیراعظم نریندر مودی 44 سال پہلے یعنی اسی ماہ جون میں لگائی جانے والی ایمرجنسی کے لیے نہرو، اندرا گاندھی اور کانگریس کو نشانہ بناتے رہتے ہیں۔ اب مودی اور امت شاہ کی قیادت والی بی جےپی کو ایسے اندیشوں کو دور کرنے کی کوشش کرنی چاہیے، جن کے مطابق ایمرجنسی جیسے حالات بنتے جا رہے ہیں۔ اس سے انہیں بنگال میں ممتا کو کنارے کرنے میں بھی مدد ملے گی۔
یو پی اے حکومت کے دس سال میں کل ملاکر 5040 کروڑ روپے کی رقم اشتہار پر خرچ کی گئی تھی۔ وہیں مودی حکومت پانچ سال سے کم مدت میں ہی 5245.73 کروڑ روپے خرچ کر چکی ہے۔
مودی حکومت میں اشتہار پر خرچ کی گئی رقم یو پی اے حکومت کے مقابلے میں دوگنی سے بھی زیادہ ہے۔یو پی اے نے 10سال کی مدت میں اشتہار پر اوسطاً 504کروڑروپے سالانہ خرچ کیا تھا، وہیں مودی حکومت میں ہرسال اوسطاً 1202 کروڑ کی رقم خرچ کی گئی ہے۔
ایک حساس پڑوسی کے برعکس ہندوستان نے اس خطے میں اپنے آپ کو ایک غیر متوازن پاور کے روپ میں پیش کیا ہے۔پاکستان کو الگ تھلگ کرنے کی نیت سے ہندوستان جنوبی ایشیا ئی تعاون تنظیم سارک میں ایک ذیلی گروپ بنانے کی پلاننگ میں مصروف ہے۔
یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ اظہاررائے کی آزادی کو بچائے رکھنے والے ہر قانون کی اپنی جگہ پر ہونے کے باوجود اخباروں اور ٹیلی ویژن چینلوں نے بنا مزاحمت کے خود سپردگی کر دی ہے اور اوپر سے آرڈر لینا شروع کر دیا ہے۔
مانیٹرنگ کےطریقوں پر غور کرنے سے پہلے یہ سمجھ لیں کہ مانیٹرنگ کا چہرہ مودی حکومت کی ہی دین ہے ایسا نہیں ہے،لیکن مودی حکومت کے دور میں مانیٹرنگ کے معنی اور مانیٹرنگ کے ذریعہ میڈیا پر نکیل کسنے کا انداز ہی سب سے اہم ہو گیا ہے۔
وزیراطلاعات و نشریات نے راجیہ سبھا میں بتایا کہ اخباروں کو ان کی اشاعت کی تعداد کے دعوے کی تصدیق کے بعد ہی اشتہارات دیے جاتے ہیں۔ان کی اشاعت کے دعوے کی رجسٹرار آف نیوز پیپرس فار انڈیا( آر این آئی) سے جانچ کرائی ہے۔