اگر رام ناتھ گوئنکا زندہ ہوتے اور آج کی ‘غیر اعلانیہ ایمرجنسی’ کے حوالے سے اخبار کے مالکان اور مدیران کو خط لکھتے، تو شاید یہ کہتے کہ وہ پریس جو آزاد ہونے کی اجازت کا انتظار کرتی ہے، اس نے اپنی مرضی سے عمر بھر کا قیدی بننے کا انتخاب کیا ہے۔ اور وہ مدیر جو سچائی سے منہ موڑتا ہے، اس کو اس کرسی پر بیٹھنے کا کوئی حق نہیں ہے۔
سال 2019 کے لیےگورننس اور پالیٹکس کےزمرے میں’ڈیجیٹل میڈیا’ اور ‘براڈکاسٹ میڈیا’ گروپ میں دی وائر ہندی کے رپورٹر دھیرج مشرا اور فری لانس صحافی سیمی پاشا کورام ناتھ گوئنکا جرنلزم ایوارڈ دیا گیا ہے۔ چار سال کے سفر میں دی وائر ہندی کے رپورٹر کو ملا یہ دوسرا رام ناتھ گوئنکا ایوارڈ ہے۔
دی وائر ہندی کے سینئر کرسپانڈنٹ رہے امت سنگھ کو یہ ایوارڈ ’بہترین ہندی جرنلزم -پرنٹ‘کٹیگری میں جموں وکشمیر پولیس پر کی گئی ان کی گراؤنڈ رپورٹ کے لیے دیا گیا ہے۔ دی وائر انگریزی میں انوائرمینٹل رپورٹنگ (پرنٹ )کی کٹیگری میں سندھیا روی شنکر کویہ ایوارڈ دیا گیا۔
ہندوستان کے زیادہ تر صحافی آزاد نہیں ہیں بلکہ مالک کے انگوٹھے کے نیچے دبے ہیں۔ وہ مالک، جو سیاستدانوں کے سامنے سجدے میں رہتا ہے۔