نوٹ بندی اور جی ایس ٹی لائے جانے کے دو سال بعد مرکزی حکومت نے مائیکرو، چھوٹے اور درمیانے درجے کی صنعتوں پر ان دونوں کے اثرات کے بارے میں پارلیامنٹ کو گمراہ کیا ۔ سرکار کی یقین دہانیوں سے متعلق پارلیامانی کمیٹی نے گمراہ کن بیانات اور مکمل سچ نہ بتانے کے لیے سرکار کی سرزنش کی تھی اور دونوں فیصلوں سے ہوئے نقصان کا فیکٹ چیک بھی کیا تھا۔
دو ہزار روپے کے نوٹ رکھنے والوں کے لیے اب ایک واضح ترغیب ہے کہ وہ بینک میں رقم جمع کرنے کے بجائے صرف ایکسچینج کے لیے جائیں اور انکم ٹیکس کے مقاصد کے لیے جانچ پڑتال کی جائے۔ تاہم، نوٹوں کی تبدیلی کو بہت مشکل بنا دیا گیا ہے کیونکہ ایک وقت میں صرف 20000 روپے ہی بدلے جا سکتے ہیں۔
ویڈیو: 2000 روپے کا نوٹ کیوں جاری کیا گیا تھااور کیوں اس کو واپس لیا گیا؟ کیا کالا دھن ختم ہوگیا؟ کیا ہندوستان میں اس نوٹ کی ضرورت ہے؟
ریزرو بینک آف انڈیا کی جانب سے 2000 روپے کے نوٹ کو واپس لینے کے فیصلے کو صحیح ٹھہرانے کے لیے جو دلائل پیش کیے گئے ہیں، ان میں سے کوئی بھی قابل قبول نہیں ہیں۔
مرکزی حکومت نے 2016 میں 1000 اور 500 روپے کے نوٹوں کو چلن سے باہر کر دیا تھا۔ اس فیصلے کا ایک اہم مقصد جعلی نوٹوں کے مسئلے کو ختم کرنا تھا۔ این سی آر بی کی رپورٹ کے مطابق، ملک میں 2016 سے 2021 کے درمیان 245.33 کروڑ روپے کے جعلی نوٹ ضبط کیے گئے۔ 2020 میں سب سے زیادہ 92.17 کروڑ روپے کے جعلی نوٹ پکڑے گئے تھے۔
نوٹ بندی پر اکثریت سے الگ اپنے فیصلے میں جسٹس بی وی ناگ رتنا نے مودی حکومت کے اس قدم پر کئی سوال اٹھائے۔ ان کا کہنا ہے کہ نوٹیفکیشن جاری کرنے کے بجائے پارلیامنٹ میں بحث ہونی چاہیے تھی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ آر بی آئی نے اس بارے میں آزادانہ طور پر غوروفکرنہیں کیا اور پوری قواعد 24 گھنٹے میں پوری کی گئی۔
ایک میڈیا رپورٹ میں نوٹ بندی کے فیصلہ سازی کے عمل کا حصہ رہے اہلکار کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ ریزرو بینک آف انڈیا کے سینٹرل بورڈ میں اس موضوع پر ڈھنگ سے تبادلہ خیال نہیں کیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ نے گزشتہ سوموار کو مودی حکومت کے 2016 میں لیے گئے نوٹ بندی کے فیصلے کے خلاف دائر کئی عرضیوں کی سماعت کرتے ہوئے اس فیصلے کو 4:1 کی اکثریت سے درست قرار دیا تھا۔
مودی حکومت کے 2016 میں نوٹ بندی کے فیصلے کے خلاف کئی عرضیوں کی سماعت کر رہی سپریم کورٹ کی بنچ نے اسے جائز ٹھہراتے ہوئے کہا کہ نوٹ بندی کا مقصد کالا بازاری ،ٹیرر فنڈنگ وغیرہ کو ختم کرنا تھا، یہ بات غیر متعلق ہے کہ ان مقاصد کو حاصل کیا گیایا نہیں۔
گزشتہ ماہ مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ میں ایک حلف نامہ داخل کرتے ہوئے کہا تھا کہ نوٹ بندی کا فیصلہ آر بی آئی کے مرکزی بورڈ کی خصوصی سفارش پر لیا گیا تھا۔ تاہم، آر ٹی آئی کے ذریعے سامنے آنے والے نتائج مرکزی حکومت کی طرف سے عدالت عظمیٰ میں پیش کیے گئے اس حلف نامے کے برعکس ہیں۔
سپریم کورٹ مودی حکومت کے نوٹ بندی کے فیصلے کو چیلنج دینے والی متعدد عرضیوں پر سماعت کر رہی ہے۔ اس سلسلے میں ایک حلف نامہ پیش کرتے ہوئے مرکزی حکومت نے کہا ہے کہ نوٹ بندی کے بارے میں اس نے فروری 2016 میں آر بی آئی کے ساتھ بات چیت شروع کی تھی اور اسی کے مشورے پر یہ فیصلہ لیا گیا۔
مودی حکومت کےنوٹ بندی کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی 58عرضیوں کو سپریم کورٹ کی آئینی بنچ سےمرکزی حکومت کی جانب سے پیش ہوئےاٹارنی جنرل نے حلف نامہ تیار نہ ہونے کی بات کہتے ہوئے کارروائی ملتوی کرنے کو کہا تھا۔ عدالت نے کہا کہ آئینی بنچ اس طرح سے کام نہیں کرتی اور یہ انتہائی تکلیف دہ صورتحال ہے۔
سپریم کورٹ کی آئینی بنچ نے سوال کیا کہ کیا حکومت اور ریزرو بینک آف انڈیا نے 2016 میں 500 اور 1000 روپے کے نوٹوں کو بند کرنے کی پالیسی کے ذریعے کالے دھن، ٹیرر فنڈنگ اور جعلی کرنسی کو روکنے کے اپنے بیان کردہ مقاصد کو حاصل کرلیا ہے؟
خوراک کی قیمتوں میں تیزی سے اضافے کے باعث خوردہ مہنگائی بڑھی ہے اور لگاتار چوتھے مہینے ریزرو بینک کے ہدف کی بالائی حد سے زیادہ رہی۔ اپریل میں اشیائے خوردونوش کی افراط زر بڑھ کر 8.38 فیصد ہو گئی جو اس سےپچھلے مہینے میں 7.68 فیصد اور ایک سال قبل اسی مہینے میں 1.96 فیصد تھی۔
نوٹ بندی کے غیرمتوقع فیصلے کے ذریعے بات چاہے کالے دھن پر روک لگانے کی ہو، معاشی نظام سے سے نقد کو کم کرنے یا ٹیکس جی ڈی پی تناسب بڑھانے کی،اعدادوشمار مودی حکومت کے حق میں نہیں جاتے۔
دی وائرکی خصوصی رپورٹ: آرٹی آئی کے تحت حاصل کیے گئے خفیہ دستاویز بتاتے ہیں کہ ریزرو بینک نے اپنی رسک اسسمنٹ رپورٹ میں پنجاب نیشنل بینک کی کئی سنگین خامیوں کو اجاگر کیا تھا، لیکن اس میں ان محکمہ جاتی کمیوں کو ٹھیک کرنے کا کوئی اہتمام نہیں کیا گیا، جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ہیرا کاروباریوں میہل چوکسی اور نیرو مودی نے 13000 کروڑ روپے کا گھوٹالہ کیا۔
سرکار نے نجکاری کے لیے جن چار بینکوں کا انتخاب کیا ہے وہ بینک آف مہاراشٹر، بینک آف انڈیا، انڈین اوورسیز اور سینٹرل بینک آف انڈیا ہیں۔ سرکار کا یہ قدم اس کے اس بڑےمنصوبے کا حصہ ہے جس کے تحت وہ سرکاری املاک کو بیچ کر ریونیو بڑھانے کی تیاری کر رہی ہے۔
انل امبانی کی ملکیت والے ریلائنس گروپ کی کمپنیوں نے یس بینک سے تقریباً 12،800 کروڑ روپے کا قرض لیا تھا، جو این پی اے میں تبدیل ہو گیا ہے۔
یس بینک کے ذریعہ دیے گئے کل قرض میں مالی سال 2017 سے 2019 کےدرمیان 132000 کروڑ روپے کا اضافہ ہوا ہے۔ بینک نے اپنے قیام کے بعد 17 سالوں میں جتنا قرض دیا تھا، تقریباً اتنا ان دو سالوں میں دیا گیا۔ وہ کارپوریٹ قرض دار کون تھے، جن کو پرائیویٹ سیکٹرکے اس بینک نے نوٹ بندی اور جی ایس ٹی کے بعدکے دو سالوں میں بنا کچھ سوچے-سمجھے اتنا قرض دیا؟
وڈودرا میونسپل کارپوریشن کے ڈپٹی کمشنرسدھیر پٹیل نے کہا کہ اسمارٹ سٹی مشن کے تحت ملے گرانٹ کے حصہ کے طور پر یہ رقم مرکزی حکومت سے ملی تھی۔ یس بینک جس طرح کی پریشانیوں کا سامنا کر رہا تھااس کو دیکھتے ہوئے اسے دو دن پہلے نکال لیا گیا اور بینک آف بڑودہ کے ایک نئے کھاتے میں ٹرانسفر کر دیا گیا۔
ریزرو بینک آف انڈیا کا کہنا ہے کہ یس بینک پر یہ نکاسی روک پانچ مارچ سے تین اپریل تک جاری رہے گی۔ اس کے ساتھ ہی بینک کے بورڈ آف دائریکٹرس کو بھی تحلیل کر دیا گیا ہے۔
ریزرو بینک آف انڈیا کے ڈپٹی گورنر این ایس وشوناتھن سے پہلے گورنر ارجت پٹیل اور ڈپٹی گورنر ویرل آچاریہ نے مدت کار ختم ہونے سے پہلے ہی اپنا استعفیٰ دے دیا تھا۔
پچھلے سال اپریل میں آر بی آئی نے ایک سرکلر جاری کرکے کہا تھا کہ مالی ادارے کرپٹو بزنس کو خدمات مہیا نہ کرائیں۔ اسے انٹرنیٹ اینڈ موبائل ایسوسی ایشن آف انڈیا نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
سال 2019 میں اقوام متحدہ نے یہ اندازہ ظاہر کیا تھا کہ رواں مالی سال میں ہندوستان کی اکانومک گروتھ شرح 7.9 فیصدی رہ سکتی ہے۔ نئی دہلی: اقوام متحدہ (یواین) نے جمعرات کو کہا کہ ہندوستان کی اکانومک گروتھ کی شرح رواں مالی سال میں 5.7 فیصد […]
آر بی آئی کی ہدایت کے مطابق بنگلور کی شری گروراگھویندر کو-آپریٹو بینک کا کوئی گراہک اپنے کھاتے سے ابھی 35000 روپے سے زیادہ نہیں نکال سکتا ہے۔ اس کے بعد سے بینک کے اکاؤنٹ ہولڈرس، خصوصی طور پر بزرگ شہری اپنی جمع پونجی کو لےکر فکرمند ہیں۔
ریزرو بینک آف انڈیا کے نئے ڈپٹی گورنر کے طور پر مائیکل دیوورت پاترا کی تقرری گزشتہ سال جولائی میں استعفیٰ دینے والے سابق ڈپٹی گورنر ویرل آچاریہ کی جگہ پر ہوئی ہے۔
آربی آئی نےمنگل کو بامبے ہائی کورٹ میں کہا کہ شادی،ایجوکیشن اور روزمرہ کی ضروریات کے لیے نکاسی کی حد50 ہزار روپے ہے۔ حالانکہ،ایمرجنسی میں اکاؤنٹ ہولڈرسینٹرل بینک کے ذریعےمقرر کیے گئے ایڈمنسٹریٹو سے مل کر ایک لاکھ روپے تک کی نکاسی کی مانگ کر سکتے ہیں۔
ممبئی پولیس کی اکانومک آفینس ونگ (ای او ڈبلیو) کے ذریعے گرفتار کیے گئے رنجیت سنگھ پی ایم سی بینک کے ایک ڈائریکٹر بھی ہیں۔ وہ بی جے پی کے سابق ایم ایل اے سردار تارا سنگھ کے بیٹے ہیں۔
ایس بی آئی کی رپورٹ کے مطابق،رواں مالی سال کی دوسری سہ ماہی میں جی ڈی پی گروتھ ریٹ گھٹ کر 4.2فیصد رہنے کے امکانات ہیں۔ اس کی وجہ گاڑیوں کی فروخت میں کمی، ہوائی سفر میں کمی،کور ایریا کی گروتھ ریٹ مستحکم رہنے اور کنسٹرکشن، انفراسٹرکچر سیکٹر میں انویسٹمنٹ میں کمی ہے۔
آر بی آئی نے ستمبر میں پی ایم سی کے اکاؤنٹ ہولڈر پر نقد نکاسی کے لئے 6 مہینے کی پابندی لگائی تھی۔ تب گراہکوں کو کھاتے سے چھے مہینے میں محض 1000 روپے تک کی نکاسی کی اجازت دی گئی تھی۔ اس کے بعد سے آر بی آئی کئی بار حد بڑھا چکا ہے۔
مرنے والے کی پہچان 74سالہ اینڈریو لوبو کے طور پر ہوئی ہے۔ لوبو کے بینک کھاتے میں 26 لاکھ سے زیادہ روپے جمع تھے۔
اس سے پہلے ممبئی کے الگ الگ علاقوں میں گزشتہ 14 اور 15 اکتوبر کو پی ایم سی بینک کے تین اکاؤنٹ ہولڈرکی موت کے معاملے سامنے آ چکے ہیں۔ بینک میں مالی بدانتظامی کا معاملہ سامنے آنے کے بعد گزشتہ ستمبر مہینے میں ریزرو بینک نے نقدی نکالنے کی حد طے کرنے کے ساتھ ہی بینک پر کئی پابندی لگا دی تھی۔
اڑیسہ حکومت کے چیف سکریٹری اے کے کے مینا نے پی ایم سی بینک گھوٹالے اور کچھ دوسرے اقتصادی اداروں کی خستہ ہوتی صورتحال کے بعد سرکاری محکموں کو ایک خط لکھا ہے ۔
اس سے پہلے ممبئی کے الگ الگ علاقوں میں گزشتہ 14 اور 15 اکتوبر کو پی ایم سی بینک کے تین اکاؤنٹ ہولڈرکی موت کے معاملے سامنے آ چکے ہیں۔ بینک میں مالی بدانتظامی کا معاملہ سامنے آنے کے بعد گزشتہ ستمبر مہینے میں ریزرو بینک نے نقدی نکالنے کی حد طے کرنے کے ساتھ ہی بینک پر کئی پابندی لگا دی تھی۔
کورٹ نے کہا کہ درخواست گزار اس معاملے کو لےکر متعلقہ ہائی کورٹ کے پاس جائیں۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈیعنی انٹرنیشنل مانیٹری فنڈنے اپنی عالمی معاشی منظرنامے کی تازہ ترین رپورٹ میں ہندوستان کی اقتصادی شرح نمو2019 میں6.1 فیصد رہنے کا اندازہ لگایا ہے۔ اس سے پہلے ورلڈ بینک نے رواں مالی سال میں ہندوستان کی اقتصادی شرح نمو کا اندازہ گھٹاکر چھے فیصد کر دیا تھا۔ مالی سال 2018-19 میں شرح نمو 6.9 فیصدی رہی تھی۔
پنجاب اینڈ مہاراشٹر کوآپریٹو بینک (پی ایم سی) کے دو اکاؤنٹ ہولڈرکا دل کا دورہ پڑنے سے موت ہوئی ہے جبکہ ایک خاتون اکاؤنٹ ہولڈر نے مبینہ طور پرخودکشی کر لی۔
ایک تمل اخبار کے مدیر اور ریزرو بینک کے مختصر مدت کے لیے ڈائریکٹر ایس گرومورتی نے گزشتہ سال جسٹس ایس مرلی دھر کے خلاف ایک مضمون ری ٹوئٹ کیا تھا۔ اس کے خلاف دہلی ہائی کورٹ نے ان پر ہتک عزت کی کارروائی شروع کی تھی۔
ممبئی کی ایک عدالت نے پی ایم سی بینک گھوٹالے معاملے میں ایچ ڈی آئی ایل کے چیئر مین راکیش کمار وادھون سمیت تین لوگوں کی پولیس حراست 16 اکتوبر تک بڑھا دی ہے۔ وہیں، اس معاملے میں ای ڈی 3830 کروڑ روپے کی جائیداد ضبط کر چکی ہے۔
مغربی بنگال کے ضلع مرشد آباد میں ضیا گنج نامی مقام پر بندھو پرکاش پال، ان کی اہلیہ بیوٹی منڈل پال اور آٹھ سالہ بیٹے کا بے رحمی سے قتل کر دیا گیا۔
ویڈیو: پی ایم سی بینک نے 8 ہزار کروڑ روپے کے کل لون میں سے 73 فیصدی حصہ ہاؤسنگ کمپنی ایچ ڈی آئی ایل کو 2100 جعلی بینک کھاتوں کے ذریعے دیا گیا۔ دی وائر کے بانی مدیر ایم کے وینو بتا رہے ہیں بینکوں کی وجہ سے پیدا ہونے والا اقتصادی بحران آگے کتنا بڑا ہوگا۔