اگر کل ممکنہ این پی اے کا تقریباً40 فیصد 10 کے قریب بڑے کاروباری گروپوں میں پھنسا ہوا ہے، تو بینک اس کا حل کئے بغیر قرض دینا شروع نہیں کر سکتے ہیں۔یہ بات واضح ہے لیکن حکومت بڑے بقائے والے بڑے کاروباری گروپوں کے لئے الگ سےاصول چاہتی ہے، جو ان کے مفادات کا خیال رکھتے ہوں۔
گزشتہ اکتوبر مہینے میں سینٹرل انفارمیشن کمیشن نے وزیر اعظم دفتر کو 2014 سے 2017 کے درمیان مرکزی وزراء کے خلاف ملی بد عنوانی کی شکایتوں، ان پر کی گئی کارروائی اور بیرون ملک سے لائے گئے بلیک منی کے بارے میں جانکاری دینے کا حکم دیا تھا۔
انفارمیشن کمشنر شری دھر آچاریولو نے چیف انفارمیشن کمشنر آر کے ماتھر کو خط لکھکر کہا کہ آر بی آئی کے ذریعے جان بوجھ کر قرض نہ چکانے والے لوگوں کی جانکاری نہیں دینے پر سینٹرل انفارمیشن کمیشن کو سخت قدم اٹھانا چاہیے۔
اسپیشل رپورٹ : سپریم کورٹ نے تین سال پہلے دسمبر 2015 میں آر بی آئی کی تمام دلیلوں کو خارج کرتے ہوئے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ آر بی آئی ملک کے ٹاپ 100 ڈفالٹرس کے بارے میں جانکاری دے اور اس سے متعلق اطلاع ویب سائٹ پر اپلوڈ کرے۔
ریزرو بینک آف انڈیا کے فنڈز ملک کی سماجی جائیداد ہیں اور مفاد عامہ کا حوالہ دےکر من مانے طریقے سے ان کا استعمال نہیں کیا جا سکتا۔
ڈپارٹمنٹ آف اکانومک افیئرس(ڈی ای اے)کے سکریٹری سبھاش چندر گرگ نے کہا ہے کہ حکومت آر بی آئی سے 3.6لاکھ کروڑ روپے کی مانگ نہیں کر رہی ہے۔
مرکز کی نریندر مودی حکومت نے نوٹ بندی نافذ کرتے وقت بتا یا تھا کہ اس سے بلیک منی اور نقلی نوٹ ختم ہو جائیں گے ۔ حالاں کہ آر بی آئی کے ڈائریکٹر نے اس دلیل کو خارج کر دیا تھا۔
مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے کہا کہ نوٹ بندی نے کروڑوں لوگوں کی زندگی اور معیشت کو برباد کر دیا۔ جن لوگوں نے یہ کیا ہے لوگ ان کو سزا دیںگے۔ وزیر ریل نے کہا کہ نوٹ بندی نے بد عنوانی کی کمر توڑ دی۔
ریزرو بینک آف انڈیا نے آر ٹی آئی ایکٹ کے ایک اہتمام کا حوالہ دیتے ہوئے یہ ظاہر کرنے سے انکار کر دیا کہ 500 اور 1000 روپے کےان بند ہو چکے نوٹوں کو تباہ کرنے میں سرکاری خزانے سے کتنی رقم خرچ ہوئی۔
نریندر مودی کی قیادت والی مرکزی حکومت نے ریزرو بینک آف انڈیا کی کل پونجی 9.59 لاکھ کروڑ روپے کا تقریباً ایک تہائی حصہ مانگا تھا۔
سینٹرل انفارمیشن کمیشن (سی آئی سی) نے 50 کروڑ روپے اور اس سے زیادہ کا قرض لینے اور جان بوجھ کر اس کو ادا نہیں کرنے والوں کے نام کے بارے میں اطلاع نہیں مہیا کرانے کو لے کر آر بی آئی گورنر ارجت پٹیل کو وجہ بتاؤ نوٹس بھیجا ہے۔
این ڈی ٹی وی کی ویب سائٹ پر مہر شرما نے لکھا ہے کہ ریزرو بینک اپنے منافع سے ہرسال حکومت کو 50 سے 60 ہزار کروڑ دیتی ہے۔ اس کے پاس ساڑھے تین لاکھ کروڑ سے زیادہ کا ریزرو ہے۔ حکومت چاہتی ہے کہ اس ریزرو سے پیسہ دے تاکہ وہ انتخابات میں عوام کے بیچ گل چھرے اڑا سکے۔
آر بی آئی ایکٹ کی دفعہ 7 کا استعمال مفاد عامہ میں نہیں ہے-یہ موقع کےتلاش میں بیٹھے کاروباریوں کو آر بی آئی کے ذریعے پیسہ دینے کے لئے مجبور کرنے کے ارادے سے اٹھایا گیا ایک بےشرمی بھرا قدم ہے۔
آئی ایم ایف نے کہا کہ کسی بھی ملک کے سینٹرل بینک کی خود مختاری میں دخل نہیں دیا جانا چاہیے۔
دی وائر کی اسپیشل رپورٹ: ایک آر ٹی آئی کے جواب میں آر بی آئی نے بتایا کہ سابق آر بی آئی گورنر رگھو رام راجن نے وزیر اعظم نریندر مودی سمیت وزارت خزانہ کو این پی اے گھوٹالےبازوں کی فہرست بھیجی تھی۔ فہرست کے تعلق سے ہوئی کارروائی پر جانکاری دینے سے مرکزی حکومت نے انکارکیاہے۔
بی جے پی رکن پارلیامانٹ نشی کانت دوبے کی رہنمائی میں پارٹی کے دیگر ممبروں نے سینئر رہنما مرلی منوہر جوشی کی مخالفت کی۔
مودی حکومت کے 4 سالوں میں21سرکاری بینکو ں نے 3 لاکھ 16 ہزار کروڑ کے لون معاف کئے ہیں۔یہ ہندوستان کی صحت، تعلیم اور سماجی تحفظ کے کل بجٹ کا دو گنا ہے۔ سخت اور ایماندار ہونے کا دعویٰ کرنے والی مودی حکومت میں تو لون وصولی زیادہ ہونی چاہیے تھی، مگر ہوا الٹا۔ ایک طرف این پی اے بڑھتا گیا اور دوسری طرف لون وصولی گھٹتی گئی۔
وجے مالیا نے ہر پارٹی کی مدد سے خود کو راجیہ سبھا میں پہنچا کر ہندوستان کی پارلیامانی روایت پر احسان کیا ۔میں مالیا کا اس وجہ سے احترام کرتا ہوں ۔ اس معاملے میں میں پرو-مالیا ہوں ۔کیا مالیا بہت بڑے سیاسی مفکر تھے؟ جن جن لوگوں نے ان کو پارلیامنٹ پہنچایا وہ آکر سامنے بولیں تو ون سنٹینس میں !
اگر یہ سیاسی تنازعہ کسی بھی طرح سے اقتصادی جرم کا ہے تو دس لاکھ کروڑ روپے لےکر فرار مجرموں کے نام لئے جانے چاہیے۔ کس کی حکومت میں لون دیا گیا یہ تنازعہ ہے، کس کو لون دیا گیا اس کا نام ہی نہیں ہے۔
کچھ امیر صنعت کار اور امیر ہوتے رہے، عوام ہندو-مسلم کرتی رہی، اس لئے کانگریس بھی نہیں بتاتی ہے کہ وہ جب اقتدار میں آئےگی تو اس کی الگ اقتصادی پالیسی کیا ہوگی۔ بی جے پی بھی یہ سب نہیں کرتی ہے جبکہ وہ اقتدار میں ہے۔
پارلیامنٹ کی Estimates Committee کو بھیجے خط میں آر بی آئی کے سابق گورنر رگھو رام راجن نے ان طریقوں کے بارے میں بتایا ہے جن کے ذریعے بےایمان بزنس گھرانوں کو حکومت اور بینکنگ نظام سے گھوٹالہ کرنے کی کھلی چھوٹ ملی۔
ریزرو بینک نے یونین بینک آف انڈیا ، بینک آف انڈیا اور بینک آف مہاراشٹر پر یہ جرمانہ فرضی واڑہ پکڑنے میں تاخیر اور وقت پر اس کے بارے میں جانکاری نہ دینے کی وجہ سے لگایا ہے۔
اسپیشل رپورٹ :آر ٹی آئی کے ذریعے یہ سامنے آیا ہے کہ سال 2016 میں 615 کھاتوں کو اوسطاً 95 کروڑ سے زیادہ کا زراعتی لون دیا گیا ہے۔ ماہرین زراعت کا کہنا ہے کہ سستی شرح اور آسان اصولوں کے تحت کسانوں کے نام پر بڑی بڑی کمپنیوں کو بھاری بھرکم لون دیا جا رہا ہے۔
حکومت کا کہنا تھا کہ بند کئے گئے نوٹوں میں سے تقریباً 3 لاکھ کروڑ قیمت کے نوٹ بینکوں میں واپس نہیں آئیںگے اور یہ بلیک منی پر سخت وار ہوگا، لیکن ریزرو بینک کے مطابق اب نوٹ بندی کے بعد جمع ہوئے نوٹوں کا فیصد 99 کے پار پہنچ گیا ہے۔ یعنی یا تو ان نوٹوں میں کوئی بلیک منی تھا ہی نہیں یا اس کے ہونے کے باوجود حکومت اس کو نکالنے میں ناکام رہی۔
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے نوٹ بندی پر آر بی آئی کی سالانہ رپورٹ پر ونود دوا کا تبصرہ۔
ریزرو بینک کے دعوے کے برعکس ایس بی آئی کے اکانومسٹ کا کہنا ہے کہ 2000 اور 500 کے نئے نوٹ آنے کے باوجود نقلی نوٹوں میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
رپورٹ میں بتا یا گیا ہے کہ این پی اے 31مارچ 2018تک بڑھ کر 10لاکھ کروڑ روپے کے اوپر پہنچ گیا ہے ،جو 31مارچ 2015تک 3لاکھ کروڑ روپے تھا۔
سینئر کانگریسی رہنما ایم ویرپا موئلی کی قیادت والی فنانس پر پارلیامنٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی کی اس رپورٹ کو منظور کرلیا ہے ۔ اس کو پارلیامنٹ کے ونٹر سیشن میں پیش کیا جا سکتا ہے۔
ریزرو بینک آف انڈیا کے اعداد و شمار کے مطابق ،گزشتہ 4 مہینوں میں غیر ملکی کرنسی ذخیرے میں تقریباً ایک لاکھ 80ہزار کروڑ روپے کی کمی آئی ہے ۔ڈالر کے مقابلے روپیہ کمزور ہونے کی وجہ ریزرو بینک نے روپے کو مضبوطی عطا کرنے کےڈالر کی ‘بک والی ‘ کی ہے۔
آر ٹی آئی سے ملی جانکاری کے مطابق؛ نوٹ بندی کے بعد نئے نوٹوں کو ملک کے مختلف حصوں میں پہنچانے کے لئےانڈین ایئر فورس کے ہوائی جہاز سی-17 اور سی-130 جے سپر ہرکیولس کا استعمال کیا گیا تھا۔
ریزرو بینک نے اپنیFinancial Stability Report(ایف ایس آر)میں کہا ہے کہ بینکنگ شعبے پر این پی اے کا دباؤ بنا رہے گا۔ آنے والے وقت میں یہ اور بڑھے گا ۔ مارچ 2019 تک 11.6فیصد سے بڑھ کر 12.2فیصد ہوگا۔
انڈین ریزرو بینک کے ذریعے فروری 2018 میں جاری ایک سرکلر اس کے اور نریندر مودی حکومت کے درمیان تکرار کی وجہ بن گئی ہے۔ جس میں کہا گیا ہے کہ تمام بڑے کارپوریٹ گروپ،جو بینکوں سے لئے گئے قرض کی دوبارہ دائیگی کرنے میں ناکام رہتے ہیں،ان کو1اکتوبر، 2018 سے دیوالیہ کئے جانے کے پروسس میں شامل ہونا پڑےگا۔
سابق گورنر وائی وی ریڈی نے کہا کہ بینکنگ گھوٹالوں میں ہونے والے نقصان کی بھرپائی ٹیکس دینے والے کرتے ہیں۔ انہوں نے حکومت کی ملکیت والے بینکوں کو اپنا پیسہ سونپا، ان کو حکومت سے اس پر جواب مانگنا چاہیے۔
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے کرناٹک میں بنی نئی حکومت اور این پی اے کو لے کر پارلیامانی کمیٹی کے سامنے پیش ہوئے ریزرو بینک گورنر ارجت پٹیل پر ونود دوا کا تبصرہ۔
یوم مزدور کے موقع پر جھارکھنڈ کے منریگا مزدور اور پینشن خوار نے بینک ادائیگی میں آ رہے مسائل کے بارے میں ریزرو بینک کے گورنر ارجت پٹیل کو اپنی مانگیں لکھکر بھیجی ہیں۔
آر ٹی آئی کارکن نے انفارمیشن کمشنر سے شکایت کی تھی کہ پی ایم او اور ریزرو بینک نے ان کو اطلاع فراہم نہیں کرائی۔
راہل گاندھی نے کہا کہ نقدی کی کمی سے ملک پھر سے ‘ نوٹ بندی کی دہشت ‘ کی گرفت میں ہے۔ وزیر مملکت برائے مالیات نے کہا کہ دو تین دن میں مسئلہ حل کر لیا جائےگا۔
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے کئی ریاستوں کے اے ٹی ایم میں نقدی کا مسئلہ اور بی جے پی رہنماؤں کے ذریعے این پی اے کو لے کر کیے گئے دعوے پر ونود دوا کا تبصرہ
آر بی آئی کے سابق گورنر رگھو رام راجن نے کہا کہ مرکز کی مودی حکومت کا خیال تھا کہ نوٹ بندی کے بعد بیسمنٹ میں نوٹ چھپاکر رکھنے والے لوگ سامنے آئیںگے اور معافی مانگکر کہیںگے کہ ہم اس کے لئے ٹیکس دینے کو تیار ہیں۔
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے نریندر مودی حکومت کی ناکامی اور 2.41 لاکھ کروڑروپے کے قرض کو بٹے کھاتے میں ڈالنے پر ونود دوا کا تبصرہ