اگرچہ اوجلان کا جنگ بندی کا اعلان ایک بڑا قدم ہے، مگر اس راہ میں کئی رکاوٹیں باقی ہیں۔ قندیل پہاڑوں میں پی کے کے، کے کئی عسکری کمانڈر تحریک کے مکمل خاتمے پر آمادہ نہیں ہو سکتے ہیں، اور ممکن ہے کہ کچھ علیحدگی پسند دھڑے بدستور سرگرم رہیں گے۔ اس لیے یہ دیکھنا باقی ہے کہ آیا یہ جنگ بندی واقعی ایک نئے دور کا آغاز کرے گی یا پھر ماضی کی ناکام کوششوں کی طرح کسی نئی شورش کو جنم دے گی۔
بشار الاسد کے سقوط کے بعد اسرائیل شام پر لگاتار بمباری کرکے اس کی دفاعی تنصبات کو ختم کرکے ایک طرف اس کو اس حد تک غیر محفوظ بنانا چاہتا ہے کہ وہ اسرائیل کے خلاف کوئی قدم اٹھانے کی ہمت نہ کرے اور دوسری طرف کرد علاقہ اے اے این ای ایس کی طرف بھی آنکھ اٹھا کر نہ دیکھے۔ یعنی کرد علاقوں کی خود مختاری کا دفاع اسرائیل نے اپنے ذمہ لے لیا ہے۔
ویڈیو: اب ملک کے سیاسی ڈسکورس میں لفظ ووٹر زیادہ رائج نہیں ہے اور اس کی جگہ ‘لابھارتھی’ (مستفید) نے لے لی ہے۔ کیا یہ تبدیلی ملک کے شہریوں کے لیے خوش کن ہے یا ان کے حقوق کے لیے خطرہ؟ پبلک پالیسی ایکسپرٹ یامنی ایر سے بات کر رہے ہیں دی وائر ہندی کے مدیر آشوتوش بھاردواج۔
انسانی حقوق کی تنظیم ‘ہیومن رائٹس واچ’ نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ ہندوستان میں بی جے پی کی حکومت میں امتیازی اور تفرقہ انگیز پالیسیوں کی وجہ سے اقلیتوں کے خلاف تشدد میں اضافہ ہوا۔ رپورٹ میں مذہبی اور دیگر اقلیتوں کے خلاف امتیازی سلوک کو اجاگر کرنے والے متعدد واقعات کی فہرست دی گئی ہے۔
ویڈیو: گزشتہ اتوار کو دہلی میں ‘ایک ووٹ پر ایک روزگار آندولن’ کی طرف سے روزگار قانون، کم از کم مزدوری اور پنشن کے حوالے سے ایک جن سنسد کا انعقاد کیا گیا تھا، جہاں آئے ہوئے ملازمین، مزدوروں اور کارکنوں نے اپنے مختلف مطالبات پیش کیے۔
مسلم خواتین کے حقوق کے لئے لڑنے والی تحریک بھارتیہ مسلم مہیلا آندولن کی کہانی ماریہ سلیم کی زبانی