دو سال میں 10 گنا بڑھ گئے نقلی نوٹ، نوٹ بندی کا اصلی مقصد کیا تھا: کانگریس
کانگریس لگاتار نوٹ بندی کو ایک بڑا گھوٹالہ بتاتی آئی ہے۔ کانگریس ترجمان رندیپ سرجےوالا نے ایک رپورٹ ٹوئٹ کر کے حکومت پر نوٹ بندی کی آڑ میں بدعنوانی کا الزام لگایا ہے۔
کانگریس لگاتار نوٹ بندی کو ایک بڑا گھوٹالہ بتاتی آئی ہے۔ کانگریس ترجمان رندیپ سرجےوالا نے ایک رپورٹ ٹوئٹ کر کے حکومت پر نوٹ بندی کی آڑ میں بدعنوانی کا الزام لگایا ہے۔
ریزرو بینک کی ایک رپورٹ کے مطابق 2000 روپے اور 500 روپے کے نقلی نوٹوں میں 21.9 فیصدی اور 221 فیصدی کا اضافہ ہوا ہے۔ وہیں 200 روپے کے نقلی نوٹوں میں 161 گنا کا اضافہ ہوا۔
راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کا سالوں سے سنجویا گیا ہندو راشٹر کا خواب پورا ہونے کے بہت قریب ہے، جس کے جشن میں اب ہندوستانی آبادی کا ایک بڑا حصہ بھی شامل ہے۔
ویڈیو: نئی دہلی میں آر ٹی آئی ایکٹ میں ترمیم کی اجازت نہ دینے کے لیے صدر جمہوریہ رامناتھ کووند کو میمورنڈم دینے پہنچے کارکنوں کو پولیس نے حراست میں لے لیا۔ راشٹرپتی بھون کے سامنے آر ٹی آئی کارکنوں نے کہا کہ جمہوریت میں اگر احتجاج کرنے کا حق نہیں ہے تو ہمیں بتا دیا جائے۔
ویڈیو: میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں حکومت کے ذریعے آر ٹی آئی اور یو اے پی اے بل میں کی گئی تبدیلی کو لے کر سینئر صحافی اروند موہن،دی وائر کے صحافی دھیرج مشرااور سپریم کورٹ کی وکیل اونی بنسل سے سینئر صحافی ارملیش کی بات چیت۔
ویڈیو: نئی دہلی میں میٹنگ کر 7 سابق انفارمیشن کمشنر نے آر ٹی آئی قانون میں مرکز کی مودی حکومت کے ذریعے ترمیم کی سخت مخالفت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت کا یہ قدم انفارمیشن کمشنروں کی آزادی اور خود مختاری پر حملہ ہے۔
ویڈیو: مرکز کی مودی حکومت کے ذریعے آر ٹی آئی قانون میں ترمیم کو لے کر آر ٹی آئی کارکن وینکٹیش نایک سے دھیرج مشرا کی بات چیت۔
سماجی کارکن انا ہزارے نے کہا کہ ان کی صحت ٹھیک نہیں ہے لیکن اگر ملک کے لوگ آر ٹی آئی قانون کی حفاظت کے لئے سڑکوں پر اترے تو وہ ان کا ساتھ دینے کے لئے تیار ہیں۔
مشہور سماجی کارکن ارونا رائے نے کہا کہ اس قانون کو لوک سبھا میں لمبی بحث اور صلاح مشورہ کے بعد پاس کیا گیا تھا اور موجودہ حکومت کی نئی تبدیلی آر ٹی آئی کو بےحد کمزور کرنے والی ہے۔
یو پی اے صدر سونیا گاندھی نے لوک سبھا سے منظور ہوئے آر ٹی آئی ترمیم بل کی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس قانون کو وسیع غوروفکر کے بعد بنایا گیا اور پارلیامنٹ نے اس کو اتفاق رائے سے منظور کیا۔ اب یہ ختم ہونے کی کگار پر پہنچ گیا ہے۔
ویڈیو:مودی حکومت کے ذریعے رائٹ ٹو انفارمیشن(آر ٹی آئی) ایکٹ میں مجوزہ ترمیم کے خلاف دہلی میں کئی سماجی کارکنوں، وکیل، اپوزیشن پارٹیوں کے ایم پی اور مختلف ریاستوں سے آئے لوگوں نے مظاہرہ کیا۔
رکن پارلیامانوں کو لکھے ایک خط میں سابق انفارمیشن کمشنر شری دھر آچاریہ لو نے کہا،’میں پارلیامنٹ کے ہرایک ممبر سے گزارش کرتا ہوں کہ وہ آر ٹی آئی کو بچائیں اور حکومت کو انفارمیشن کمیشن اور اس اہم حق کو مارنے کی اجازت نہ دیں۔ ‘
آر ٹی آئی کارکن امت جیٹھوا نے گر جنگل علاقے میں غیر قانونی کان کنی کو سامنے لانے کی کوشش کی تھی، جس کی وجہ سے 2010 میں گجرات ہائی کورٹ کے باہر ان کا قتل کر دیا گیا تھا۔
آر ٹی آئی کارکن امت جیٹھوا نے گر جنگل علاقے میں غیر قانونی کان کنی کو سامنے لانے کی کوشش کی تھی، جس کی وجہ سے 2010 میں گجرات ہائی کورٹ کے باہر ان کا قتل کر دیا گیا تھا۔
راجیہ سبھا میں وزیر خزانہ نرملا سیتارمن کے ذریعے دیے گئے تحریری جواب کے مطابق نوٹ بندی سے پہلے چار نومبر، 2016 تک 17.97 لاکھ کروڑ روپے کی کرنسی چلن میں تھی، لیکن اب یہ رقم بڑھکر 21.71 لاکھ کروڑ روپے ہو گئی ہے۔
آرٹی آئی کے تحت ریزرو بینک سے ڈیفالٹروں کے نام کی جانکاری مانگی گئی تھی۔
اقتصادی بحران سے جوجھ رہے ایئر انڈیا کی کل بقایہ رقم کا تقریباً50 فیصدی حصہ یعنی کہ 297.08 کروڑ روپے پی ایم او کے پاس بقایہ ہے۔وزارت دفاع پر 212.19 کروڑ روپے اور وزارت خارجہ پر 66.94 پر کروڑ روپے کا بقایہ ہے۔
آر ٹی آئی کے تحت سوئٹزرلینڈ سے بلیک منی کے معاملوں میں ملی جانکاری کے بارے میں تفصیل مانگی گئی تھی جس میں کمپنیوں اور لوگوں کے نام شامل ہیں۔ اس کے علاوہ انفارمیشن کی بنیاد پر کی گئی کارروائی کے بارے میں بھی جانکاری مانگی گئی تھی۔
سمیر خان نام کے ایک شخص نے وزارت داخلہ سے گئو کشی کے شک میں مارے گئے اور زخمی ہوئے لوگوں کے نام اور حکومتوں کے ذریعے ان کی گھر والوں کو دئے گئے معاوضے کا صوبہ وار اعداد و شمار مانگا تھا۔
ایک آر ٹی آئی کے جواب میں ملی جانکاری کے مطابق گزشتہ 5 سالوں میں وزیروں کےبنگلے اور دفتروں کے رینوویشن پر 93.69 کروڑ روپے جبکہ سجاوٹ پر 8.11 کروڑ روپے خرچ ہوئے۔
جنوری 2019 میں سپریم کورٹ نے آر ٹی آئی کے تحت بینکوں کی سالانہ جائزہ سے متعلق رپورٹ نہ دینے پر آر بی آئی کو ہتک عزت نوٹس جاری کیا تھا، حالانکہ جمعہ کو عدالت نے ہتک عزت کی کارروائی سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس کو آر ٹی آئی قوانین کے اہتماموں پر عمل کرنے کا آخری موقع دے رہی ہے۔
مودی حکومت کے دعوے اور ان کی زمینی حقیقت پر اسپیشل سریز: 2016 میں مرکزی حکومت کے ذریعے شروع کی گئی اس اسکیم کا مقصد روزگار کے مواقع پیدا کرنا اور نوجوانوں کو تربیت دے کر ان کو روزگار دینا تھا۔ آر ٹی آئی سے ملی جانکاری کے مطابق 31 مارچ 2018 تک 20 لاکھ ٹرینی کو تیار کرنے کا ہدف تھا، جس میں سے صرف 2.90 لاکھ ٹرینی تیار ہوئے۔ ان میں سے بھی محض 17493 کو اس اسکیم کا فائدہ ملا۔
آر ٹی آئی سے ملی جانکاری کے مطابق، قومی اقلیتی و مالیاتی کارپوریشن کے لیے مختص رقم میں لگاتار کمی کی جارہی ہے۔مرکز سے ملنے والا فنڈ 10 کروڑ سے گھٹ کر 1 کروڑ ہو گیا ہے ۔
مودی حکومت کے دعوے اور ان کی زمینی حقیقت پر اسپیشل سیریز: نومبر 2017 میں مودی حکومت نے وومین امپاورمنٹ کے لئے مہیلا شکتی کیندر نام کی ایک اسکیم شروع کی، جس کے تحت ملک کے 640 ضلعوں میں مہیلا شکتی کیندر بنائے جانے تھے۔ 2019 تک ایسے 440 مرکز بنانے کا ہدف تھا، لیکن اب تک صرف 24 مرکز ہی بنے ہیں۔ ساتھ ہی کسی بھی ریاست نے ان مراکز میں کام شروع ہونے کی رپورٹ نہیں دی ہے۔
بی جے پی رہنما اور وکیل اشونی اپادھیائے نے عرضی دائر کرتے ہوئے اس معاملے میں ہدایت دینے کا مطالبہ کیا ہے کہ سبھی رجسٹرڈ اور منظور شدہ پارٹیاں 4 ہفتے کے اندر پبلک انفارمیشن آفیسر ، پبلک اتھارٹی کی تقرری کریں اور آرٹی آئی قانون 2005 کے تحت جانکاریوں کو عام کریں۔
نومبر 2018 تک حکومت نے 1882708 لوگوں کو اس اسکیم کے تحت امدادی رقم دینے کے لئے 1655.83 کروڑ روپے جاری کئے۔ لیکن، اس امدادی رقم کو تقسیم کرنے کے لئے حکومت نے 6966 کروڑ روپے خرچ کر دیے۔
مہاراشٹر حکومت کےوزیر مملکت برائے سماجی انصاف کے دفتر کے ایک افسر دلیپ کامبلے نے معذورلوگوں کے کمشنر سے دو یا اس سے زیادہ آر ٹی آئی عرضی دائر کرنے والے لوگوں کے خلاف کارروائی کرنے کو کہا ہے۔
سال17-2016 میں انکم ٹیکس ریٹرن داخل نہیں کرنے والوں کی تعداد16-2015 میں 8.56 لاکھ سے 10 گنابڑھکر 88.04 لاکھ ہو گئی۔ ٹیکس افسروں کا ماننا ہے کہ نوٹ بندی کی وجہ سے نوکریوں میں کمی اس کی وجہ ہو سکتی ہے۔
یہ معاملہ گورو دیپ گپتا نامی شخص سے جڑا ہے جنھوں نے آر ٹی آئی قانون کے تحت وزارت داخلہ کی طرف سے 5 ستمبر 1979 کو جاری لک آؤٹ سرکلر کو نکالنے سے جڑے سرکلر زکی کاپیاں مانگی تھی۔
آر ٹی آئی کے تحت مانگی گئی جانکاری کے جواب میں حکومت نے گورنر کےعہدے کے لئے چھانٹے گئے امیدواروں، تقرری کو لےکر فائل نوٹنگ اور اس بارے میں کابینہ کونسل کے ممبروں، سکریٹری اور دیگر افسروں کے درمیان ہوئے صلاح مشورہ کے بارے میں بتانے سے منع کیا۔
نوٹ بندی سے پہلے 4 نومبر، 2016 تک 17.97 لاکھ کروڑ روپے کی کرنسی چلن میں تھی، لیکن اب 19.44 فیصدی کے اضافہ کے ساتھ یہ رقم بڑھکر 21.41 لاکھ کروڑ روپے تک پہنچ گئی ہے۔ یہ دکھاتا ہے کہ اقتصادی نظام میں نقدی واپس آ گئی ہے۔
آر ٹی آئی سے ملی جانکاری کے مطابق؛2018-2014 کے دوران ریاست میں ہر دن اوسطاً 8 کسانوں نے خودکشی کی۔
میڈیا کا ایک بڑا طبقہ، جس کا مذہب اقتدار میں بیٹھے لوگوں سے سوال پوچھنا ہونا چاہیے، گھٹنے ٹیک چکا ہے اور ملک کے کچھ سب سے طاقتور لوگوں نے خاموشی اختیار کرلی ہے، لیکن عام لوگ ایسا نہیں کرنے والے ہیں۔ ان کی آواز اونچے تختوں پر بیٹھے لوگوں کو سنائی نہیں دیتی، لیکن جب وقت آتا ہے وہ اپنا فیصلہ سناتے ہیں۔
آر ٹی آئی سے ملی جانکاری میں سامنے آیا ہے کہ آر بی آئی ڈائریکٹر بورڈ نے نوٹ بندی کےاثر کو لےکر مودی حکومت کو آگاہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ نوٹ بندی سے بلیک منی کے مسئلہ پر کوئی پختہ اثر نہیں ہوگا۔
دہلی ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کو حلف نامہ دائر کرکے یہ بتانے کو کہا ہے کہ اس کے پاس سیاسی پارٹیوں کے اخراجات کے انکشاف کے لیےاور اس کی ریگولیٹری کے نفاذ کو یقینی بنانے کے لیے کیا اختیارات اور قوت ہیں اور اگر ان باتوں کی خلاف ورزی کی جاتی ہے تو کیا اقدام کیے جاسکتے ہیں۔
آر ٹی آئی کے تحت حاصل جانکاری کے مطابق، راجدھانی دہلی میں زچگی کی وجہ سے گزشتہ 5 سالوں میں 2305 خواتین کی موت ہوئی ہے۔
مرکزی حکومت کے پاس اس رپورٹ کو جمع کرائے 4 سال سے زیادہ کا وقت گزر چکا ہے ۔ وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ ان رپورٹس کی جانچ ایک پارلیامانی کمیٹی کر رہی ہے ، ایسے میں ان کو عام کرنے سے پارلیامنٹ کے خصوصی اختیار کی خلاف ورزی ہوگی۔
مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ کمشنر کی تقرری کے لئے بنائی گئی کمیٹی نے 14 ناموں کو شارٹ لسٹ کیا تھا جس میں سے 13 نوکرشاہ تھے۔ جس پر جسٹس سیکری نے کہا کہ ہم تقرری کو غلط نہیں ٹھہرا رہے ہیں۔ لیکن جب غیرنوکرشاہوں کے نام بھی تھے، تو ان میں سے کسی کی تقرری کیوں نہیں کی گئی۔
سینٹرل انفارمیشن کمیشن میں حال ہی میں 4 انفارمیشن کمشنر وں کی تقرری کی گئی ہےجوسابق نوکرشاہ ہیں۔ حالانکہ آر ٹی آئی قانون کی دفعہ 12 (5) بتاتی ہے کہ انفارمیشن کمشنر کی تقرری قانون، سائنس اور ٹکنالوجی، سماجی خدمات، ایڈمنسٹریشن، صحافت یا حکومت کے شعبے سے کی جانی چاہیے۔
صدر جمہوریہ رام ناتھ کووندکو لکھے خط میں سابق سی آئی سی شری دھر آچاریولو نے سی بی آئی اور سی آئی سی کی تقرریوں میں شفافیت کو یقینی بنانے کی مانگ کی ہے۔