حکومت نے اطلاعات کو عام کر کے آر ٹی آئی کی ضرورت کم کر دی ہے: امت شاہ
مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے سینٹرل انفارمیشن کمیشن کی 14ویں سالانہ کانفرنس میں کہا کہ آر ٹی آئی درخواستوں کی بڑی تعداد میں کسی حکومت کی کامیابی نہیں چھپی ہوتی۔
مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے سینٹرل انفارمیشن کمیشن کی 14ویں سالانہ کانفرنس میں کہا کہ آر ٹی آئی درخواستوں کی بڑی تعداد میں کسی حکومت کی کامیابی نہیں چھپی ہوتی۔
آر ٹی آئی قانون نافذ ہونے کی 14ویں سالگرہ پر جاری کی گئی رپورٹ کے مطابق فروری 2019 میں سپریم کورٹ کی ہدایت کے بعد بھی انفارمیشن کمشنرکی وقت پر تقرری نہیں ہو رہی ہے۔ اس کی وجہ سے ملک بھرکے انفارمیشن کمیشن میں زیرالتوا معاملوں کی تعداد بہت تیزی سے بڑھ رہی ہے اور لوگوں کو صحیح وقت پر اطلاع نہیں مل پا رہی ہے۔
آر ٹی آئی قانون کی دفعہ 24 (1) کچھ خفیہ اور سکیورٹی ایجنسی کو جانکاری شیئر کرنے سے چھوٹ دیتی ہے۔ حالانکہ، اگر مانگی گئی اطلاع بد عنوانی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی سے جڑی ہے تو یہ اصول نافذ نہیں ہوتا ہے۔
وزارت خزانہ کے ڈپارٹمنٹ آف اکانومک افیئرس میں آر ٹی آئی داخل کرکے سیاسی پارٹیوں کو چندہ دینے کے دوران پہچان کی رازداری بنائے رکھنے کے بارے میں چندہ دینے والوں کے ذریعے لکھے گئے خط اور الیکٹورل بانڈ اسکیم کے ڈرافٹ کی کاپی کے بارے میں جانکاری مانگی گئی تھی۔
آر ٹی آئی کے تحت مانگی گئی جانکاری میں وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ اس بارے میں ہمارے پاس کوئی جانکاری نہیں ہے۔یہ جانکاری جموں و کشمیر حکومت کے پاس ہو سکتی ہےلیکن اس درخواست کو وہاں ٹرانسفر نہیں کیا جا سکتا ہے کیونکہ سینٹرل آر ٹی آئی قانون وہاں نافذ نہیں ہے۔
آر ٹی آئی کے تحت ملی جانکاری کے مطابق، گود دینے والے اداروں میں ایک اپریل 2016 سے اس سال آٹھ جولائی تک سب سے زیادہ 124 بچوں کی موت اتر پردیش میں ہوئی۔ اس کے بعد بہار میں 107 اور مہاراشٹر میں 81 بچوں کی موت درج کی گئی۔
وزارت کے جواب کے مطابق گووا ایک ایسی ریاست ہے ،جو جنگلی علاقہ پر قبضےسےآزادہے۔
آر ٹی آئی کے ذریعے حاصل جانکاری کے مطابق، 31 جولائی 2019 تک یمنا ایکسپریس وے پر 357 سڑک حادثات میں 145 لوگوں کی موت ہوئی ہے۔ اگست اور ستمبر میں 9 اور لوگوں کی موت کے ساتھ یہ اعداد و شمار بڑھکر 154 ہو گئے۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ حکومت سے براہ راست یا بلاواسطہ طور پر امداد پانے والے اسکول، کالج اور ہاسپٹل جیسے ادارے بھی آر ٹی آئی قانون کے تحت شہریوں کو اطلاعات مہیا کرانے کے لئے باؤنڈ ہیں۔
کانگریس لگاتار نوٹ بندی کو ایک بڑا گھوٹالہ بتاتی آئی ہے۔ کانگریس ترجمان رندیپ سرجےوالا نے ایک رپورٹ ٹوئٹ کر کے حکومت پر نوٹ بندی کی آڑ میں بدعنوانی کا الزام لگایا ہے۔
ریزرو بینک کی ایک رپورٹ کے مطابق 2000 روپے اور 500 روپے کے نقلی نوٹوں میں 21.9 فیصدی اور 221 فیصدی کا اضافہ ہوا ہے۔ وہیں 200 روپے کے نقلی نوٹوں میں 161 گنا کا اضافہ ہوا۔
راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کا سالوں سے سنجویا گیا ہندو راشٹر کا خواب پورا ہونے کے بہت قریب ہے، جس کے جشن میں اب ہندوستانی آبادی کا ایک بڑا حصہ بھی شامل ہے۔
ویڈیو: نئی دہلی میں آر ٹی آئی ایکٹ میں ترمیم کی اجازت نہ دینے کے لیے صدر جمہوریہ رامناتھ کووند کو میمورنڈم دینے پہنچے کارکنوں کو پولیس نے حراست میں لے لیا۔ راشٹرپتی بھون کے سامنے آر ٹی آئی کارکنوں نے کہا کہ جمہوریت میں اگر احتجاج کرنے کا حق نہیں ہے تو ہمیں بتا دیا جائے۔
ویڈیو: میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں حکومت کے ذریعے آر ٹی آئی اور یو اے پی اے بل میں کی گئی تبدیلی کو لے کر سینئر صحافی اروند موہن،دی وائر کے صحافی دھیرج مشرااور سپریم کورٹ کی وکیل اونی بنسل سے سینئر صحافی ارملیش کی بات چیت۔
ویڈیو: نئی دہلی میں میٹنگ کر 7 سابق انفارمیشن کمشنر نے آر ٹی آئی قانون میں مرکز کی مودی حکومت کے ذریعے ترمیم کی سخت مخالفت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت کا یہ قدم انفارمیشن کمشنروں کی آزادی اور خود مختاری پر حملہ ہے۔
ویڈیو: مرکز کی مودی حکومت کے ذریعے آر ٹی آئی قانون میں ترمیم کو لے کر آر ٹی آئی کارکن وینکٹیش نایک سے دھیرج مشرا کی بات چیت۔
سماجی کارکن انا ہزارے نے کہا کہ ان کی صحت ٹھیک نہیں ہے لیکن اگر ملک کے لوگ آر ٹی آئی قانون کی حفاظت کے لئے سڑکوں پر اترے تو وہ ان کا ساتھ دینے کے لئے تیار ہیں۔
مشہور سماجی کارکن ارونا رائے نے کہا کہ اس قانون کو لوک سبھا میں لمبی بحث اور صلاح مشورہ کے بعد پاس کیا گیا تھا اور موجودہ حکومت کی نئی تبدیلی آر ٹی آئی کو بےحد کمزور کرنے والی ہے۔
یو پی اے صدر سونیا گاندھی نے لوک سبھا سے منظور ہوئے آر ٹی آئی ترمیم بل کی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس قانون کو وسیع غوروفکر کے بعد بنایا گیا اور پارلیامنٹ نے اس کو اتفاق رائے سے منظور کیا۔ اب یہ ختم ہونے کی کگار پر پہنچ گیا ہے۔
ویڈیو:مودی حکومت کے ذریعے رائٹ ٹو انفارمیشن(آر ٹی آئی) ایکٹ میں مجوزہ ترمیم کے خلاف دہلی میں کئی سماجی کارکنوں، وکیل، اپوزیشن پارٹیوں کے ایم پی اور مختلف ریاستوں سے آئے لوگوں نے مظاہرہ کیا۔
رکن پارلیامانوں کو لکھے ایک خط میں سابق انفارمیشن کمشنر شری دھر آچاریہ لو نے کہا،’میں پارلیامنٹ کے ہرایک ممبر سے گزارش کرتا ہوں کہ وہ آر ٹی آئی کو بچائیں اور حکومت کو انفارمیشن کمیشن اور اس اہم حق کو مارنے کی اجازت نہ دیں۔ ‘
آر ٹی آئی کارکن امت جیٹھوا نے گر جنگل علاقے میں غیر قانونی کان کنی کو سامنے لانے کی کوشش کی تھی، جس کی وجہ سے 2010 میں گجرات ہائی کورٹ کے باہر ان کا قتل کر دیا گیا تھا۔
آر ٹی آئی کارکن امت جیٹھوا نے گر جنگل علاقے میں غیر قانونی کان کنی کو سامنے لانے کی کوشش کی تھی، جس کی وجہ سے 2010 میں گجرات ہائی کورٹ کے باہر ان کا قتل کر دیا گیا تھا۔
راجیہ سبھا میں وزیر خزانہ نرملا سیتارمن کے ذریعے دیے گئے تحریری جواب کے مطابق نوٹ بندی سے پہلے چار نومبر، 2016 تک 17.97 لاکھ کروڑ روپے کی کرنسی چلن میں تھی، لیکن اب یہ رقم بڑھکر 21.71 لاکھ کروڑ روپے ہو گئی ہے۔
آرٹی آئی کے تحت ریزرو بینک سے ڈیفالٹروں کے نام کی جانکاری مانگی گئی تھی۔
اقتصادی بحران سے جوجھ رہے ایئر انڈیا کی کل بقایہ رقم کا تقریباً50 فیصدی حصہ یعنی کہ 297.08 کروڑ روپے پی ایم او کے پاس بقایہ ہے۔وزارت دفاع پر 212.19 کروڑ روپے اور وزارت خارجہ پر 66.94 پر کروڑ روپے کا بقایہ ہے۔
آر ٹی آئی کے تحت سوئٹزرلینڈ سے بلیک منی کے معاملوں میں ملی جانکاری کے بارے میں تفصیل مانگی گئی تھی جس میں کمپنیوں اور لوگوں کے نام شامل ہیں۔ اس کے علاوہ انفارمیشن کی بنیاد پر کی گئی کارروائی کے بارے میں بھی جانکاری مانگی گئی تھی۔
سمیر خان نام کے ایک شخص نے وزارت داخلہ سے گئو کشی کے شک میں مارے گئے اور زخمی ہوئے لوگوں کے نام اور حکومتوں کے ذریعے ان کی گھر والوں کو دئے گئے معاوضے کا صوبہ وار اعداد و شمار مانگا تھا۔
ایک آر ٹی آئی کے جواب میں ملی جانکاری کے مطابق گزشتہ 5 سالوں میں وزیروں کےبنگلے اور دفتروں کے رینوویشن پر 93.69 کروڑ روپے جبکہ سجاوٹ پر 8.11 کروڑ روپے خرچ ہوئے۔
جنوری 2019 میں سپریم کورٹ نے آر ٹی آئی کے تحت بینکوں کی سالانہ جائزہ سے متعلق رپورٹ نہ دینے پر آر بی آئی کو ہتک عزت نوٹس جاری کیا تھا، حالانکہ جمعہ کو عدالت نے ہتک عزت کی کارروائی سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس کو آر ٹی آئی قوانین کے اہتماموں پر عمل کرنے کا آخری موقع دے رہی ہے۔
مودی حکومت کے دعوے اور ان کی زمینی حقیقت پر اسپیشل سریز: 2016 میں مرکزی حکومت کے ذریعے شروع کی گئی اس اسکیم کا مقصد روزگار کے مواقع پیدا کرنا اور نوجوانوں کو تربیت دے کر ان کو روزگار دینا تھا۔ آر ٹی آئی سے ملی جانکاری کے مطابق 31 مارچ 2018 تک 20 لاکھ ٹرینی کو تیار کرنے کا ہدف تھا، جس میں سے صرف 2.90 لاکھ ٹرینی تیار ہوئے۔ ان میں سے بھی محض 17493 کو اس اسکیم کا فائدہ ملا۔
آر ٹی آئی سے ملی جانکاری کے مطابق، قومی اقلیتی و مالیاتی کارپوریشن کے لیے مختص رقم میں لگاتار کمی کی جارہی ہے۔مرکز سے ملنے والا فنڈ 10 کروڑ سے گھٹ کر 1 کروڑ ہو گیا ہے ۔
مودی حکومت کے دعوے اور ان کی زمینی حقیقت پر اسپیشل سیریز: نومبر 2017 میں مودی حکومت نے وومین امپاورمنٹ کے لئے مہیلا شکتی کیندر نام کی ایک اسکیم شروع کی، جس کے تحت ملک کے 640 ضلعوں میں مہیلا شکتی کیندر بنائے جانے تھے۔ 2019 تک ایسے 440 مرکز بنانے کا ہدف تھا، لیکن اب تک صرف 24 مرکز ہی بنے ہیں۔ ساتھ ہی کسی بھی ریاست نے ان مراکز میں کام شروع ہونے کی رپورٹ نہیں دی ہے۔
بی جے پی رہنما اور وکیل اشونی اپادھیائے نے عرضی دائر کرتے ہوئے اس معاملے میں ہدایت دینے کا مطالبہ کیا ہے کہ سبھی رجسٹرڈ اور منظور شدہ پارٹیاں 4 ہفتے کے اندر پبلک انفارمیشن آفیسر ، پبلک اتھارٹی کی تقرری کریں اور آرٹی آئی قانون 2005 کے تحت جانکاریوں کو عام کریں۔
نومبر 2018 تک حکومت نے 1882708 لوگوں کو اس اسکیم کے تحت امدادی رقم دینے کے لئے 1655.83 کروڑ روپے جاری کئے۔ لیکن، اس امدادی رقم کو تقسیم کرنے کے لئے حکومت نے 6966 کروڑ روپے خرچ کر دیے۔
مہاراشٹر حکومت کےوزیر مملکت برائے سماجی انصاف کے دفتر کے ایک افسر دلیپ کامبلے نے معذورلوگوں کے کمشنر سے دو یا اس سے زیادہ آر ٹی آئی عرضی دائر کرنے والے لوگوں کے خلاف کارروائی کرنے کو کہا ہے۔
سال17-2016 میں انکم ٹیکس ریٹرن داخل نہیں کرنے والوں کی تعداد16-2015 میں 8.56 لاکھ سے 10 گنابڑھکر 88.04 لاکھ ہو گئی۔ ٹیکس افسروں کا ماننا ہے کہ نوٹ بندی کی وجہ سے نوکریوں میں کمی اس کی وجہ ہو سکتی ہے۔
یہ معاملہ گورو دیپ گپتا نامی شخص سے جڑا ہے جنھوں نے آر ٹی آئی قانون کے تحت وزارت داخلہ کی طرف سے 5 ستمبر 1979 کو جاری لک آؤٹ سرکلر کو نکالنے سے جڑے سرکلر زکی کاپیاں مانگی تھی۔
آر ٹی آئی کے تحت مانگی گئی جانکاری کے جواب میں حکومت نے گورنر کےعہدے کے لئے چھانٹے گئے امیدواروں، تقرری کو لےکر فائل نوٹنگ اور اس بارے میں کابینہ کونسل کے ممبروں، سکریٹری اور دیگر افسروں کے درمیان ہوئے صلاح مشورہ کے بارے میں بتانے سے منع کیا۔
نوٹ بندی سے پہلے 4 نومبر، 2016 تک 17.97 لاکھ کروڑ روپے کی کرنسی چلن میں تھی، لیکن اب 19.44 فیصدی کے اضافہ کے ساتھ یہ رقم بڑھکر 21.41 لاکھ کروڑ روپے تک پہنچ گئی ہے۔ یہ دکھاتا ہے کہ اقتصادی نظام میں نقدی واپس آ گئی ہے۔