’مندر بننے کی خوشی ہے، لیکن یہ تقریب بی جے پی کا سیاسی پروگرام ہے‘
ایودھیا میں رام مندر کے بننے سے خوش طبقہ بھی پران-پرتشٹھا کی تقریب کو سیاسی قرار دیتے ہوئے اس پر سوال اٹھا رہا ہے۔
ایودھیا میں رام مندر کے بننے سے خوش طبقہ بھی پران-پرتشٹھا کی تقریب کو سیاسی قرار دیتے ہوئے اس پر سوال اٹھا رہا ہے۔
ہندوتوا حامی ایک پورٹل نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ چاروں شنکراچاریہ مندر پر سیاست، حفظ مراتب کا خیال نہ رکھنے اور قبل از وقت پران —پرتشٹھا کی تقریب کرنے سے ناراض ہیں۔ اس کے مطابق، ان کا کہنا ہے کہ رام مندر کی تعمیر کو عملی جامہ پہنانے کے باوجود حکومت ‘سیاسی فائدے کے لیے ہندوؤں کے جذبات کا استحصال کر رہی ہے’۔
انیسویں صدی میں آریہ سماج اور برہمو سماج جیسی اصلاح پسند تنظیموں کے خلاف تحریک کے دوران ہندو قدامت پسندوں (آرتھوڈاکسی) نے اس وقت سناتن دھرم کے تصور کو تشکیل دینےکا کام کیا تھا، جب ان اصلاح پسند تنظیموں نے ستی پرتھا، مورتی پوجا اور بچوں کی شادی جیسے رجعت پسندانہ رسم و رواج پر سوال اٹھائے تھے۔
تریپورہ کے گومتی ضلع میں ایک مندر کی افتتاحی تقریب میں راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے سربراہ موہن بھاگوت نے کہا کہ ہمیں سناتن دھرم کی حفاظت کرنی ہے۔ اس میں اتحاد اوراپنے پن کا فلسفہ ہے۔ ہم دھرم کے لیے جیتے ہیں، دھرم کے لیے مرتے ہیں۔ ہمیں دھرم کی حفاظت کے لیے قربانیاں دینی پڑتی ہیں۔